نیت پر اجروثواب

عبد الرحمن یحیی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏دسمبر 2, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

Tags:
  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    دینِ اسلام بہت پیارا اور خوبصورت دین ہے اور اللہ مالک الملک نے اپنے بندوں کو اجرو ثواب سے نوازنے اور انہیں نعمتوں بھری جنت کا وارث بنانے کے لیے بے شمار طریقے اور اعمال ، رسول مقبول ﷺ کی زبانی ہمیں بتائے ہیں
    آج اللہ کی توفیق سے نبی ﷺ کی کچھ ایسی احادیث پیش کی جارہی ہیں جن میں حسن نیت پر اجروثواب کا ذکر ہے

    1 ۔
    صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ طَلَبِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللهِ تَعَالَى)
    صحیح مسلم: کتاب: امور حکومت کا بیان (باب: شہادت فی سبیل اللہ طلب کرنا مستحب ہے)
    4930 . حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ حَرْمَلَةُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ سَأَلَ اللهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ، بَلَّغَهُ اللهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ»، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو الطَّاهِرِ فِي حَدِيثِهِ: «بِصِدْقٍ»
    حکم : صحیح

    4930 . ابوشریح نے حدیث بیان کی کہ سہل بن ابی امامہ بن سہل بن حنیف نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے دادا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص سچے دل سے اللہ کی شہادت مانگے، اللہ اسے شہداء کے مراتب تک پہنچا دیتا ہے، چاہے وہ اپنے بستر ہی پر کیوں نہ فوت ہو۔" ابوطاہر نے اپنی حدیث میں "سچے (دل) سے" کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

    2 ۔
    سنن النسائي: كِتَابُ قِيَامِ اللَّيْلِ وَتَطَوُّعِ النَّهَارِ (بَابُ مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي الْقِيَامَ فَنَامَ)
    سنن نسائی: کتاب: رات کے قیام اور دن کی نفلی نماز کے متعلق احکام و مسائل (باب: جوآدمی سوتے وقت قیام الیل کی نیت رکھتا ہو مگر (گہری نیند) سویا رہا)
    1788 . أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ حَتَّى أَصْبَحَ كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَالَفَهُ سُفْيَانُ
    حکم : صحیح

    1788 . سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو آدمی بستر پر لیٹتے وقت نیت رکھتا ہو کہ رات کو (نماز تہجد کے لیے) اٹھے گا لیکن اسےگہری نیند آگئی اور وہ صبح تک سویا رہا تو اس کے لیے اس نماز کا ثواب لکھا جائے گا جس کی اس نے نیت کی اور اس کی نیند اس کے رب عزوجل کی طرف سے اس پر نوازش ہوگی۔‘‘ سفیان نے اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت کی مخالفت کی ہے۔

    3 ۔
    صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ إِذَا هَمَّ الْعَبْدُ بِحَسَنَةٍ كُتِبَتْ، وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ لَمْ تُكْتَبْ)
    صحیح مسلم: کتاب: ایمان کا بیان (باب: بندہ جب نیکی کاقصد کرتا ہے تو وہ لکھ لی جاتی ہے اور جب برائی کا قصد کرتا ہے تووہ نہیں لکھی جاتی)
    335 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ حُجْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا هَمَّ عَبْدِي بِحَسَنَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبْتُهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا كَتَبْتُهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ وَلَمْ يَعْمَلْهَا، لَمْ أَكْتُبْهَا عَلَيْهِ، فَإِنْ عَمِلَهَا كَتَبْتُهَا سَيِّئَةً وَاحِدَةً "
    حکم : صحیح

    335 . سیدنا ابو ہریرہ ﷜ سے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے کہا : ’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میرا بندہ کسی نیکی کا قصد کرے اور اس کو عمل میں نہ لائے تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھوں گا ، پھر اگر وہ اسے کر لے تو میں اس کو دس سے سات سو گنا برس تک لکھوں گا اور جب میرا بندہ کسی برائی کا قصدکرے اور اس کو عمل میں نہ لائے تو اس میں اس بندے کے خلاف نہیں لکھوں گا ، پھر اگر وہ اس پر عمل کرے تو میں ایک برائی لکھوں گا۔ ‘‘

    4 ۔
    سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْقُعُودِ مِنْ الْعُذْرِ)
    سنن ابو داؤد: کتاب: جہاد کے مسائل (باب: کسی ( معقول ) عذر کے باعث جہاد کے لیے نہ جانا درست ہے)
    2508 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال:َ >لَقَدْ تَرَكْتُمْ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا، مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا، وَلَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ، وَلَا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ إِلَّا وَهُمْ مَعَكُمْ فِيهِ<. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَكَيْفَ يَكُونُونَ مَعَنَا وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ فَقَالَ: >حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ<.
    حکم : صحیح

    2508 . سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بلاشبہ تم لوگ مدینے میں ایسے لوگوں کو چھوڑ آئے ہو کہ جو سفر بھی تم کرتے ہو یا کوئی خرچ کرتے ہو یا کوئی وادی طے کرتے ہو تو وہ ( اجر و ثواب میں ) تمہارے ساتھ ہوتے ہیں ۔“ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ ہمارے ساتھ کس طرح ہوتے ہیں حالانکہ وہ مدینے میں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ان کو عذر اور مجبوری نے روکے رکھا ہے ۔ “

    5 ۔
    صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى ابْنِهِ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ)
    صحیح بخاری: کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان (باب: اگر باپ ناواقفی سے اپنے بیٹے کو خیرات)
    1422 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَالَ وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ وَلَكَ مَا أَخَذْتَ يَا مَعْنُ
    حکم : صحیح

    1422 . ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا کہا کہ ہم اسرائیل بن یونس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابوجویریہ ( حطان بن خفاف ) نے بیان کیا کہ معن بن یزید نے ان سے بیان کیا‘ انہوں نے کہا کہ میں نے اور میرے والد اور دادا ( اخفش بن حبیب ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ آپ نے میری منگنی بھی کرائی اور آپ ہی نے نکاح بھی پڑھایا تھا اور میں آپ کی خدمت میں ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا تھا۔ وہ یہ کہ میرے والد یزید نے کچھ دینار خیرات کی نیت سے نکالے اور ان کو انہوں نے مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھ دیا۔ میں گیا اور میں نے ان کو اس سے لے لیا۔ پھر جب میں انہیں لے کر والد صاحب کے پاس آیا تو انہوں نے فرمایا کہ قسم اللہ کی میرا ارادہ تجھے دینے کا نہیں تھا۔ یہی مقدمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور آپ نے یہ فیصلہ دیا کہ دیکھو یزید جو تم نے نیت کی تھی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور معن! جو تو نے لے لیا وہ اب تیرا ہوگیا۔
    6 ۔
    صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: مَا جَاءَ إِنَّ الأَعْمَالَ بِالنِّيَّةِ وَالحِسْبَةِ، وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى)
    صحیح بخاری: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:بغیر خالص نیت کے عمل صحیح نہیں)
    55 . حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا فَهُوَ لَهُ صَدَقَةٌ»
    حکم : صحیح

    55 . ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں مجھ کو عدی بن ثابت نے خبر دی، انھوں نے عبداللہ بن یزید سے سنا، انھوں نے عبداللہ بن مسعود سے نقل کیا، انھوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی ثواب کی نیت سے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے پس وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاك الله خيرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں