عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم

عائشہ نے 'منقبت و خراج تحسین' میں ‏جنوری 23, 2017 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم
    وہ دوئم خلیفہ رسولِ خدا ﷺکا
    امیر اہلِ ایمان اہلِ رضا کا
    وہ تیغِ جگر دار شمشیر براں
    وہ سیفِ الہی وہ فاروقِ دوراں
    ہے اس کی بھلا کوئی تعریف کی حد
    وہ مرضیِ رب ہے دُعائے محمدﷺ
    ہوا حق پرستی کا جب سے وہ قائل
    لرزنے لگا اس کی ہیبت سے باطل
    کہا: کون ہے جو مقابل میں آئے
    مجھے میرے ایمان سے روک پائے
    عمل جس کا ہر ایک رد بلا تھا
    کہ شیطاں جسے دیکھ کر بھاگتا تھا
    یہ ارشاد بالا ہے ختم الرسل ﷺ کا
    "مرے بعد آتا نبی تو عمر تھا"
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم

    نہ دیکھا کسی نے بھی سردار ایسا
    خلیفہ ہے لیکن ہے مزدور جیسا
    چھپا کر زمانے سے اپنے اِرادے
    چلا ہے کمر پر وہ سامان لادے
    دیا ایک مفلس کو در کھٹکھٹا کے
    کہ اس گھر میں بھوکے ہیں بندے خدا کے
    کہا "میرے دور خلافت میں کوئی
    رہے بھوکا پیاسا اگر جانور بھی
    تو اہلِ عجم کو نہ اہلِ عرب کو
    عمر دے گا پھر کیا جواب اپنے رب کو؟"
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم

    خشیت وللہیت کا وہ پیکر
    تفکر تواضع تھے اس کے عساکر
    کہ تھی جس کی شاہی میں طرزِ فقیری
    مگر زیب دیتی تھی اس کو امیری
    وہ مخدوم ہو کے بھی خادِم تھا سب کا
    اسے خوف رہتا تھا بس اپنے رب کا
    تھا خلقِ خدا کا خیال اس کو اِتنا
    مدینے میں راتوں کو وہ گھومتا تھا
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم

    جو ارشاد فرمایا تھا مصطفی ﷺنے
    کیا اس کو پورا عمر کے خدا نے
    کہ فاراں سے لے کر تا اِیران ہو گا
    بہر حال غالب مسلمان ہو گا
    فتوحات اس کے قدم چومتی تھیں
    مسرت سے روحِ نبی ﷺ۔۔۔
    زمیں اس کے دورِخلافت پہ نازاں
    فلک اس کے طرزِ عدالت پہ شاداں
    زمیں در زمیں اس کا سکہ رواں تھا
    مگر کوئی دیکھے کہ وہ خود کہاں تھا
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم

    وہ نکلے تو احمدﷺ کے دشمن تھے جانی
    جب آئے تو بن گئے خلیفہ وہ ثانی
    سرِفرش مسجد کے گوشے میں جا کر
    وہ لیٹاہے پتھر کا تکیہ لگا کر
    ہو کیا اور انصاف اس سے زیادہ
    کہ خادم ہے ناقہ پہ خود ہے پیادہ
    یہ منظر کسی نے نہ دیکھاتھا پہلے
    فلک بھی اسے خواب سمجھا تھا پہلے
    عجب شان و عظمت کا وہ حکمران تھا
    کہ بحر و بر میں بھی سکہ رواں تھا
    ہوا اس کا پیغام طیبہ سے پا کر
    اڑی اور پہنچایا ایران جا کر
    پڑھیں اس کا نامہ تو ہٹ جائیں دریا٭
    عمر نام سن کر سمٹ جائیں دریا
    وہ عادل بھی منصف بھی بطل جری تھا
    حقیقت میں وہ نقشِ پائے نبیﷺ تھا
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم

    تھا منظورِ حق یہ کہ اللہ اکبر
    نبی ﷺ مشورہ اس سے لیتے تھے اکثر
    مشیت کے رازوں کو وہ کھولتا تھا
    کہ اس کی زباں میں خدا بولتا تھا
    کہا ایک فرنگی ضمیر آشنا نے
    کہ سچائی بخشی تھی اس کو خدا نے
    اگر اک عمر اور دنیا میں ہوتا
    ہر اک شخص ہی چین کی نیند سوتا
    وہ پہلا خلیفہ جسے آزمایا
    شہادت کا اعزاز جس نے ہے پایا
    مگر ایک احساس اس سے بھی اعلی
    ہے جس سے کہ واقف ہر ایمان والا
    رفیقِ مزارِ نبی مکرم ﷺ
    ۔۔۔۔ صدق دو عالم
    عمر ابنِ خطاب فاروقِ اعظم
    وہ مطلوب و محبوبِ ربِ دو عالم
    شاعر: نامعلوم
    ٭ یہ قصہ ثابت نہیں
    سننے کا ربط:

     
    Last edited: ‏جنوری 23, 2017
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں