اگلا نمبر آپ میں سے بھی کسی کا ہو سکتا ہے

کنعان نے 'متفرقات' میں ‏فروری 27, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,854
    خاموش ارکان مجلس کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک کوشش کر کے دیکھ لیتے ہیں، عنوان پسند نہ آنے پر تبدیل کیا جا سکتا ہے بغیر نوٹیفکیشن کے۔ اس واقعہ کا سب کو علم ہونا ضروری ہے کہ اگر کسی کے ساتھ ایسا ہو تو اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔

    اگلا نمبر آپ میں سے بھی کسی کا ہو سکتا ہے

    والد محترم پاکستان میں بینکر رہ چکے ہیں اٹھارہ سال سروس اس کے بعد الامارات میں 20 سال سروس سی۔ اے ریٹائرڈ ہیں، سب سے چھوٹا بھائی گروپ آف کمپنیز عمان میں فانانس کنٹرولر ہے۔

    اس مرتبہ پاکستان جانا ہوا تو والد محترم نے بتایا کہ تمہارے بھائی کی وجہ اللہ سبحان تعالی نے بہت بڑی مشکل سے نجات دلائی ہے، کہ کچھ عرصہ پہلے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سے بھائی کے نام سے ایک لیٹر موصول ہوا کہ ملین آف روپیز کا بینک لون لیا ہوا ہے بینک ریکارڈ کاپیوں کے ساتھ، جو واپس نہیں کیا جا رہا اس لئے ایک مہینہ کے اندر ہمیں رپورٹ کریں۔ لون پر آئی ڈی کارڈ کی کاپی اوریجنل تھی اور لون کسی دوسرے شہر کے بینک سے لیا گیا تھا ٹیمپریری ایڈریس پر۔

    والد محترم نے بھائی کو فون کیا اور اس کے ساتھ اس پر بات کی جو کہ غلط تھا پھر والد محترم نے بھائی سے کہا کہ اپنا پاسپورٹ چیک کرو اور اس میں دیکھو کہ ان تاریخوں میں پاکستان تو نہیں آئے تھے، نہیں! پھر اسے کہا کہ پاسپورٹ میں جتنے بھی صفحات ہیں جن میں ان اور اؤٹ کی مہریں لگی ہوئی ہیں ان کی فوٹو کاپیاں کروا کے پاکستانی ایمبیسی سے ٹیسٹ کروا کے مجھے کوریئر کر دو۔

    یہ کاپیاں موصول ہونے کے بعد اس بینک کی مین برانچ میں چلے گئے اور کسٹمر سروس کو ایف آئی آے کا لیٹر دکھا کر کہا کہ بینک مینیجر سے ملنا ہے، بس بینک ملازم نے وہیں شاؤٹنگ شروع کر دی کہ مینیجر شور سن پر خود ہی باہر آ گی، عمر کے مطابق اب شلوار قمیض پہنتے ہیں ملازم کی اس حرکت کی سمجھ آ گئی اب مینیجر کو مخاطب کر کے آگے کی تمام گفتگو اب انگلش میں ہوئی کہ جس پر وہ اپنے کمرے میں ساتھ لے گیا۔

    والد محترم نے مینیجر سے اپنا تعارف کروایا اور اس کو ایک ہی سوال پوچھا کہ تم یہ بتاؤ کہ بینک مینیجر کی مرضی کے بغیر ایسے اکاؤنٹس کھلتے ہیں، اس نے کہا نہیں۔ اس کے بعد والد محترم نے اسے تمام پروف دئے اور کہا کہ میرا بیٹا ان تاریخوں میں پاکستان میں نہیں تھا میں یہ سارا معاملہ ایف آئی اے کو ڈائریکٹ رپورٹ کرنے سے پہلے میں نے سوچا کہ جو غلطیاں بینک سے ہوئی ہیں اس پر انہیں بھی آگاہ کر دی جائیں تو بہتر ہو گا۔

    بینک مینیجر کا ثبوت اور مختصر گفتگو سے اس کے چہرہ پر کچھ تبدیلی محسوس ہوئی اور اس نے کہا کہ آپ ابھی ایف آئی اے کے دفتر مجھے 20 دن کا وقت دیں، جس پر اس نے اسی وقت سارا ماجرہ ہیڈ آفس کو ان کے سامنے میل کیا اور کاپیاں بھی فیکس کر دیں باقی مینیجر نے کہا کہ میں فون پر بھی بات کروں گا، جس پر والد محترم گھر آ گئے۔

    دو ہفتہ بعد بینک مینیجر کے والد محترم کو فون کال کر کے بینک میں بلوایا اور کلیئرنس لیٹر انہیں دیا کہ لون لینے والا بندہ آپکا بیٹا نہیں بلکہ کوئی اور اس نام کا تھا۔

    والد محترم نے ایف آئی آے ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں دونوں لیٹر کی کاپیاں جمع کروا دیں اور ایف آئی اے سے بھی کلیئرنس لیٹر حاصل کر لیا۔

    ہماری اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے ان پڑھ یا کم پڑھے لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں، اس پر ایسا ہونا کس وجہ سے ہوا اس پر وجہ اگلی پوسٹ میں بیان کروں گا۔

    کنعان











     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 5
    • اعلی اعلی x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بہت عمدہ اور سبق آموز!

    یقیناً ایسے واقعات سے آگاہی دینا بھی صدقہ جاریہ ہے کہ کہیں اگلا ھدف ہم میں سے کوئی اور نہ بن جائے۔ عام افراد جنہیں قواعد و ضوابط کا پتہ نہیں ہوتا تو وہ ایف آئی اے اور بینک عملے کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، اس میں آپ کے والد محترم کا بینکاری کا تجربہ اور دور اندیشی دونوں تھے جو وہ مرعوب نہیں ہوئے۔ اللہ انہیں صحت والی لمبی عمر عطا فرمائے۔

    ویسے آپ خاموش اراکین میں سے نہیں ہیں، ماشاء اللہ آپ تو منجھے ہوئے لکھاری ہیں، اور آپ کا تعاون ہر دور میں مجلس انتظامیہ کے ساتھ قابل مثال رہا ہے۔
     
    Last edited: ‏فروری 27, 2018
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  3. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    سبق آموز
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. ابو حسن

    ابو حسن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 21, 2018
    پیغامات:
    415
    ہوشیار رہنے کی تنبیہ کا شکریہ(y)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,854
    اورنگی ٹاؤن کا فالودہ فروش ’ارب پتی‘ بن گیا
    29 ستمبر ، 2018

    اورنگی ٹاؤن کا فالودہ فروش ’ارب پتی‘ بن گیا
    کراچی کے علاقے اورنگی ٹائون کاغریب ’فالودہ فروش‘ لکھ پتی یا کروڑ پتی نہیں بلکہ ’ارب پتی‘ بن گیا ، کیسے؟ یہ اسے خود بھی پتہ نہیں ۔

    اورنگی ٹائون کے رہائشی غریب شہری کے اکائونٹ میں خطیر رقم کی موجودگی کا انکشاف ہوا تو خود اکائونٹ ہولڈر بھی پریشا ن ہو گیا۔

    عبدالقادر کو ایف آئی اے نے بلایا اور اکائونٹ میں اربوں روپے کی موجودگی کا بتایا جس پر وہ خود حیران رہ گیا ۔

    انکشاف کے بعدغریب فالودہ فروش کے گھر پر حفاظتی پولیس تعینات کردی گئی ہے ۔

    پولیس کے مطابق معاملہ بے نامی اکائونٹس کا لگتا ہے، اس حوالے سے مزید کچھ ایف آئی اے ہی بتا سکے گی ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  7. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    حکومت کو چاہئے کہ دو ارب میں سے کم از کم دو کروڑ تو اس غریب فالودہ فروش کے دے دے۔۔۔۔۔۔
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 2
    • متفق متفق x 1
  8. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,854
    کراچی میں مردے کے نام پر بھی اکاؤنٹ نکل آیا، اربوں کی ٹرانزکشنز
    OCTOBER 15, 2018 ASIF AZAM

    کراچی (ویب ڈیسک) منی لانڈرنگ کیس میں فالودے والے اور رکشے والے کے بعد مردے کے نام پر بھی بینک اکاؤنٹ نکل آیا۔

    ذرائع کے مطابق کراچی کے رہائشی اقبال آرائیں نامی شخص کے نام پر ایک اکاؤنٹ سامنے آیا ہے اور اقبال آرائیں انتقال کر چکے ہیں۔
    ذرائع کا کہنا ہے کہ اقبال آرائیں کا انتقال 9 مئی 2014 کو ہوا اور ان کی تدفین کراچی کے سخی حسن قبرستان میں کی گئی۔
    ذرائع نے بتایا کہ اقبال آرائیں کے انتقال کے بعد مرحوم کے نام پر سندھ بینک سمیت تین مختلف بینکوں میں اکاؤنٹ کھولے گئے جن سے اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

    ذرائع کے مطابق مرحوم اقبال آرائیں کے نام سے بینک اکاؤنٹس سے 4 ارب 60 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی ہیں۔ ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آ چکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔

    واضح رہے کہ ملک میں بڑے بزنس گروپ ٹیکس بچانے کے لیے ایسے اکاؤنٹس کھولتے ہیں، جنہیں ‘ٹریڈ اکاؤنٹس’ کہا جاتا ہے اور جس کے نام پر یہ اکاؤنٹ کھولا جاتا ہے، اسے رقم بھی دی جاتی ہے۔ اس طرح کے اکاؤنٹس صرف پاکستان میں ہی کھولے جاتے ہیں اور دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,490
    گزشتہ سال جب موبائل سموں کی تصدیق کا سلسلہ جاری تھا.چھوٹے بھائ کو نئ سم کی ضرورت پڑی.فرنچائز سے معلوم ہوا کہ موصوف کے نام پر پہلے ہی آٹھ سمیں چل رہی ہیں جب کہ عملا اس کے پاس ایک سم تھی وہ بھی میرے نام پر جاری ہوئ تھی..بہرحال وہ سب بند کروانے کے بعد نئ سم لی.
    شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی اپنے سامنے کروائ جائے.اور مجس مقصد کے لئے نقل بنوائ وہ اوپر تحریر کردیا جائے.اور اصلی شناختی کارڈ کسی کے حوالے ہرگز نہ کیا جائے.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  10. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,854
    السلام علیکم

    آپکی تجویز بہت اچھی ہے مگر اس کے علاوہ اور بھی بہت سے راستے ہیں جن کا ذکر کرنا مناسب نہیں۔

    والسلام
     
  11. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں، آجکل جدید مشین میں کاپی اور سکین کا آپشن ہوتا ہے، یعنی کاپی کر کے آپ کو دے دی، اور سکین کر کے اپنی ایمیل میں بھیج دیا۔ اس سارے پراسیس کو سینٹرلائزڈ کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک شہری اپنا آئی ڈی کارڈ نمبر ڈال کر تمام معلومات حاصل کر سکے کہ اس کے نام پر کیا کچھ ہھ ہو سکتا ہے کہ اس کے کارڈ پر اومنی گروپ کی نظر کرم پڑ چکی ہو۔۔۔۔
     
    • متفق متفق x 1
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  12. شفقت الرحمن

    شفقت الرحمن ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جون 27, 2008
    پیغامات:
    753

    جس طرح کے کیسز سامنے آ رہے ہیں واقعی اس میں ایسی ہی کوئی سروس ہونی چاہیے، تا کہ ہر کو پتہ چلے اس کے نام پر کیا کچھ ہو رہا ہے!
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  13. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,854
    السلام علیکم



    سم کارڈ کے لئے تو سیلر کے پاس ریکارڈ ہوتا ہے، ایک ہزار اضافی دیں تو وہ انہی میں سے کسی کارڈ نمبر سے آپکو سم جاری کر دے گا،
    بینکنگ کے لئے آئی ڈی کارڈ کی اوریجنل کاپی نکلوائی جاتی ہے جس پر نہ تو ریوائیز اور نہ ہی ڈپلیکیٹ کی مہر لگی ہو گی۔ اس کے لئے بھی کاپی کی ضرورت نہیں صرف نمبر ہی چاہئے۔
    آپکی معلومات کے لئے آنلائن پر تو میں بھی کسی کے کارڈ کی کاپی حاصل کر سکتا ہوں تو بینکنگ فراڈ والوں کے لئے یہ کام مشکل نہیں ہوتے اس پر ایک چین بنی ہوتی ہے۔

    1999 سے جب میں یو کے وزٹ پر آیا کرتا تھا تو ان دنوں یو کے پاسپورٹ حاصل کرنا بہت آسان تھا، اس پر کام کرنے والے 3 ہزار £ لیتے تھے اور ڈیتھ ریکارڈ سے کسی بھی عمر اور ملک کی ڈیتھ رکارڈ سے اس کی برتھ سرٹیفکیٹ حاصل کر کے بیچ دیتے تھے اسی سے پاسپورٹ بنتا تھا پھر 6 مہنے بعد نام بدل کے دوسری کاپی حاصل کر لی جاتی تھی۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں