جمعہ کے دن بوقت عصر سلف صالحین کا طرز عمل

عبد الرحمن یحیی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏مارچ 30, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    جمعہ کے دن بوقت عصر سلف صالحین کا طرز عمل
    قال أحد السلف: " من استقامت له جمعته، استقام له سائر أسبوعه".
    سلف میں سے کسی نے کہا : جس کا جمعہ صحیح گزر گیا ، اس کا سارا ہفتہ صحیح گزرے گا

    كان المفضل بن فضالة إذا صلى عصر يوم الجمعة، خلا في ناحية المسجد وحده، فلا يزال يدعو حتى تغرب الشمس.
    مفضل بن فضالہ رحمہ اللہ جب جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھتے تو مسجد کے کسی کونے میں الگ ہو کر بیٹھ جاتے
    اور سورج غروب ہونے تک دعا کرتے رہتے

    ( أخبار القضاة).

    كان طاووس بن كيسان إذا صلى العصر يوم الجمعة، استقبل القبلة، ولم يكلم أحدًا حتى تغرب الشمس.
    طاووس بن کیسان رحمہ اللہ جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد قبلہ رخ ہو جاتے اور مغرب تک کسی سے بات نہیں کرتے تھے
    (تاريخ واسط ).

    يقول أحد الصالحين: "ما دعوت الله بدعوة بين العصر والمغرب يوم الجمعة، إلا استجاب لي ربي حتى استحييت".
    صالحین میں سے ایک کہتے ہیں : جمعہ کے دن میں نے عصر اور مغرب کے درمیان جو دعا بھی مانگی ، میرے رب نے اسے شرف قبولیت بخشا ، حتی کہ مجھے (اللہ تعالٰی سے ) حیا آئی ۔

    ذكر ابن عساكر في كتابه: " أصاب العمى الصلت بن بسطام، فجلس إخوانه يدعون له عصر الجمعة، وقبل الغروب عطس عطسة، فرجع بصره".
    ابن عساکر رحمہ اللہ نے ذکر کیا : صلت بن بسطام کی بینائی چلی گئی ، ان کے بھائی جمعہ کے دن عصر کے بعد دعا کرنے لگے ، سورج غروب ہونے سے پہلے انہیں چھینک آئی اور ان کی بینائی لوٹ آئی
    تاريخ دمشق.

    قال ابن القيم رحمه الله: " وهذه الساعة هي آخر ساعة بعد العصر، يُعَظِّمُها جميع أهل الملل".
    حافظ ابن القیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
    یہ گھڑی عصر کے بعد کی آخری گھڑی ہے ، تمام لوگ اس کی عظمت کے معترف ہیں
    زاد المعاد ١ / ٣٨٤.

    كان سعيد بن جبير إذا صلى العصر، لم يكلم أحدًا حتى تغرب الشمس - يعني كان منشغل بالدعاء.
    سعید بن جبیر رحمہ اللہ جب عصر کی نماز پڑھتے ، سورج غروب ہونے تک کسی سے بات نہ کرتے ۔ یعنی دعا میں مشغول ہوجاتے ۔
    زاد المعاد ١ / ٣٨٢.

    سعید بن منصور رحمہ اللہ نے اپنی سنن میں ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے نقل کیا ہے کہ :
    " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ایک جگہ جمع ہوئے، اور جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں گفتگو شروع ہوگئی، تو مجلس ختم ہونے سے پہلے سب اس بات پر متفق ہوچکے تھے کہ یہ جمعہ کے دن کے آخری وقت میں ہے"
    [حافظ ابن حجر نے "فتح الباری" 2/489 میں اسکی سند کو صحیح قرار دیا ہے]

    سنن ابو داود: (1046)، ترمذی: (491) اور نسائی: (1430)
    میں ابو سلمہ بن عبد الرحمن رحمہ اللہ ، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جن دنوں میں سورج طلوع ہوتا ہے، ان میں افضل ترین دن جمعہ کا دن ہے، اسی دن میں آدم [علیہ السلام] کو پیدا کیا گیا، اسی دن دنیا میں انہیں اتارا گیا، اور اسی دن میں انکی توبہ قبول ہوئی، اور اسی دن انکی وفات ہوئی، جمعہ کے دن ہی قیامت قائم ہوگی، اور جنوں و انسانوں کے علاوہ ہر ذی روح چیز قیامت کے خوف سے جمعہ کے دن صبح کے وقت کان لگا کر خاموش رہتی ہے، یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جاتا ہے، اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے، جس گھڑی میں کوئی بھی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اللہ تعالی سے اپنی کوئی بھی ضرورت مانگے تو اللہ تعالی اسکی ضرورت پوری فرما دیتا ہے)
    تو کعب نے کہا: یہ ہر سال میں ایک جمعہ میں ہوتا ہے؟
    میں [ابو ہریرہ]نے کہا: بلکہ ہر جمعہ کو ایسے ہوتا ہے۔
    تو کعب نے تورات اٹھائی اور پڑھنے لگا، پھر کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔
    سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ اسکے بعد میں عبد اللہ بن سلام (رضی اللہ عنہ) کو ملا ، اور انہیں اپنی کعب کے ساتھ مجلس کا تذکرہ بھی کیا، تو عبد اللہ بن سلام (رضی اللہ عنہ ) نے [آگے سے یہ بھی کہہ دیا] : مجھے معلوم ہے یہ کونسی گھڑی ہے !
    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے ان سے التماس کی کہ مجھے بھی بتلاؤ یہ کونسی گھڑی ہے؟
    تو عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے۔
    پھر میں نے [اعتراض کرتے ہوئے] کہا : یہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیسے ہوسکتی ہے؟ !
    حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: (کوئی بھی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اسے پا لے) اور یہ وقت نماز پڑھنے کا وقت نہیں ہے[کیونکہ اس وقت نفل نماز پڑھنا منع ہے] ؟!
    تو عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا:
    (جو شخص کسی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرے تو وہ اس وقت تک نماز میں ہے جب تک نماز ادا نہ کر لے)
    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے کہا : بالکل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔
    تو عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا : یہاں [نماز سے ] یہی مراد ہے ۔"
    امام ترمذی کہتے ہیں کہ: یہ حدیث حسن اور صحیح ہے، جبکہ صحیح بخاری اور مسلم میں بھی اس حدیث کا کچھ حصہ روایت ہوا ہے، [اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے]" انتہی

    ماخوذ از: "زاد المعاد": (1/376)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاك الله خيرا
     
  3. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,396
    جزاک اللہ خیرا شیخ!

    بے شک جمعہ کا دن افضل ترین دن ہے۔ اور ہمارے اسلاف اس دن کی اہمیت سے بخوبی واقف تھے اور اس کی آخری گھڑیوں کا اپنی مغفرت کے لئے بھر پور استعمال کرتے تھے۔ اللہ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں