پھر وادی فاران کے ہر ذرہ کو چمکا دے پھر شوق تماشا دے پھر ذوق تقاضادے ...!!

سعیدہ شیخ نے 'سیرتُ النبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم' میں ‏اپریل 1, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

Tags:
  1. سعیدہ شیخ

    سعیدہ شیخ محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    80
    لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ﴿٢١﴾...الأحزاب

    "بے شک تمھا رے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے جو اللہ سے ملنے اور قیامت کے آنے کی امید کرتا ہواور اللہ کا ذکر کثرت سے کرتا ہو..


    رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی ہمارے لئے مشعل راہ ہے. جس کی سیرت اور کردار کی گواہی خود الله تعالى نے قرآن مجید میں بیان فرما دیا کہ آپ اخلاق اور کردار کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں.جو ہمارے لئے ایک بہترین نمونہ بھی ہے ہے. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے. تاکہ تا قیامت ہر کوئی آپ کی ذات سے مستفید ہوتا رہے. اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہی میں ہماری فلاح ہے. اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر عمل سنت ( the way ) قرار پاتا ہے. اللہ نے جو امانت ان کے سپرد کیا تھا۔اس کی خاطر دامے درمے سخنے اپنی زندگی کا ہر لمحہ لمحہ ، اپنے شب ورز ہر چیز قربان کردیا .. اس سلسلے میں ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہء سے بہت سی مثالیں ملتی ہیں کہ اہل باطل نے کئی مواقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سودے بازی کی کوشس کی لیکن انہیں ہر مرتبہ منہ کی کھانی پڑی۔کفار مکہ نے سر توڑ کوششیں کیں کہ کبھی اقتدار کی پیشکش ،کبھی بہترین خاندان میں شادی،مکہ کی سرداری اور مال ودولت کے ڈھیر کی پیش کش کی گئی۔کبھی آپ کے چچا ،ابوطالب کو درمیان میں لا کر سفارش کی گئی۔کہ آپ باطل سے ساز گاری پیدا کرلیں۔لیکن زبان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو جواب ملا وہ اولو الالعزمی کی سنہری مثال ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ لوگ اگر میرے ایک ہاتھ پور سورج اور دوسرے پر چاند رکھ دیں تو بھی میں اپنا مشن نہ چھوڑوں گا"

    نبوت کے آغاز سے پہلے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے باہر غار حرا میں تشریف لے جاتے تھے.یہ وادئ فاران کا ایک غار ہے جسے غارِحراکہا جاتاہےا.آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں عبادت کیا کرتے تھے. عبادت کیا تھی غور فکرکی عبادت تھی غوروفکر کا ذکر تھا. وہی اپنا وقت گزارتے تھے.اپنی ملت و قوم کا کرب تھا جو جہالت اور گمراہی کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی.سسکتی اور دم توڑتی انسانیت کی تڑپ جو رسول صلی علیہ وسلم کو بے چین اور مضطرب کر رہی تھی.

    ؎ دل مضطر سے پوچھ اے رونق بزم
    میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں...

    610ء نزول جبریل اور پہلی وحی اقراء کا نزول ہوتا ہے

    اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّـذِىْ خَلَقَ (1)
    (اپنے رب کے نام سے پڑھیے جس نے سب کو پیدا کیا۔)
    اس کلمہ کی صداؤں سےدو عالم گونج اٹھتا ہے.اور کائنات کی اصل حقیقت منکشف ہوتی ہے اور رسول صلی عليه وسلم کی نبوت کا ظہور ہوتا ہے اور سچائ کے سارے پردے کھول جاتے ہیں اس حقیقت کو یقین کا رنگ بھرنے کے لئے رسول صلی علیہ وسلم مستعد اور کمربستہ ہوجاتے ہیں. اور اللہ پر ایمان اور یقین کے ساتھ اللہ کی کبریائی کا اعلان کرتے ہیں

    وَرَبَّكَ فَكَـبِّـرْ.
    اور اپنے رب کی بڑائی بیان کرو۔

    اور پھر دوبارہ کبھی غار میں نہیں آتے یہی کام شب روزکامعمول قرار پاتا ہے. اس کام کو سر انجام دینے کے لئےلوگوں کو اپنا ہم نوا بنایا. ایک جماعت تشکیل کی. 'حزب اللہ' یعنی اللہ کی جماعت جو مسلمانوں کے عقائد کو اس کی انتہا اور چوٹی تک لے گئے اور انہیں منظم کرکےاسے ایک انتہائی طاقتور سیاسی اور فوجی تنظیم میں بدل دیا جائے . تاکہ وہ باطل اور طاغوتی نظام کا مقابلہ کرکے اللہ کی حاکمیت اور اللہ کے قوانین کو نافذ کرسکے. رات دن اسی سعی و کوشش میں سرگرداں رہے. تاکہ الله کے فرمان کو ساری دنیا جہاں میں جاری اور ساری کرنا رسول صلی علیہ وسلم کا اولین مقصد قرار پایا.

    ہم نے بھی کلمہ کا اقرار کیا ہے اللہ تعالی کو اپنا رب مانا ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہم میں انسانیت کے لئے وہ تڑپ اور جذبہ نہیں ہم کتنے دلوں پر دستک دیتے ہیں. کتنے لوگوں کو اس کلمے سے آگاہی کراتے ہیں.کتنے لوگوں کو اس آگ سے بچانے کے لئے فکرمند رہتے ہیں. ہم کیوں نہیں اسے اخلاص کے ساتھ انجام دے سکتے وجہ صرف یہ کہ ہم نے اپنے دین کو مادیت کے ڈھیر میں دفن کر دیا ہے دین تو خیر خواہی اور انسانیت کا نام ہے. ہمارے رسولﷺ نے جس کام کو کرتے کرتے اپنی ہر چیز قربان کر دی. یہاں تک کہ آپ کواپنی جان کا خطرہ لاحق ہو گیا. اس پر بھی اللہ کے رسول نے کیا کہا , لا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا" اے میرے رفیق غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے.اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے فرائض اور ذمہ داری کو پہچانے اورا علاے کلمہ کی سر بلندی کے لئے اپنی جان اپنا مال اپنی زندگی قربان کرنے والا بنائے. اللہ اورکے رسولﷺ سے محبت کےتقاضے کو پورا کرنے والا بنائے. آپ صلی علیہ وسلم امت کے بہترین رہبر، قائد اور رہنما جن کے پاکیزہ کردار ہمارے روشن چراغ کی مانند ہے الله تعالیٰ ہمیں رسول صلی و علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا کریں.. آمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • مفید مفید x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بہت عمدہ جزاک اللہ خیرا

    آمین یا رب!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. صدف شاہد

    صدف شاہد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    307
    آمین
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں