اس کے بعد میں نے کبھی کسی کو گالی نہیں دی

عبد الرحمن یحیی نے 'حدیث - شریعت کا دوسرا اہم ستون' میں ‏مئی 9, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    اس کے بعد میں نے کبھی کسی کو گالی نہیں دی
    سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ)
    حکم : صحیح (الألباني)

    سنن ابو داؤد: کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل(باب: تہبند ، شلوار اور پینٹ وغیرہ کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا ( ناجائز ہے ))
    مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

    4084 . حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ أَبِي غِفَارٍ حَدَّثَنَا أَبُو تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيُّ وَأَبُو تَمِيمَةَ اسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا يَصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ لَا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ قُلْ السَّلَامُ عَلَيْكَ قَالَ قُلْتُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ الَّذِي إِذَا أَصَابَكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ وَإِنْ أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَكَ وَإِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَاءَ أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُكَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْكَ قَالَ قُلْتُ اعْهَدْ إِلَيَّ قَالَ لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا قَالَ فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَلَا عَبْدًا وَلَا بَعِيرًا وَلَا شَاةً قَالَ وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنْ الْمَعْرُوفِ وَأَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهُكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنْ الْمَخِيلَةِ وَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِكَ عَلَيْهِ

    4084 . سیدنا ابوجری جابر بن سلیم رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ ان کی بات خوب سنتے اور مانتے تھے ۔ وہ جو بھی کہتے اسے قبول کرتے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟
    انہوں نے بتایا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں ۔
    میں بھی حاضر ہو گیا اور کہا :
    « عليك السلام يا رسول الله » ” آپ پر سلامتی ہو اے اللہ کے رسول ! “ میں نے یہ دو بار کہا ۔
    آپ نے فرمایا : ” یہ لفظ « عليك السلام » مت کہو ۔ یہ میت کا تحیہ اور سلام ہے ۔ بلکہ یوں کہو « السلام عليك » میں نے کہا : ( کیا ) آپ اللہ کے رسول ہیں ؟
    آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں اس اللہ کا بھیجا ہوا ہوں کہ جب تمہیں کوئی دکھ پہنچے اور تم اسے پکارو ، تو وہ اسے تم سے دور کر دے ، اگر تمہیں خشک سالی کا سامنا ہو ، تم اس سے دعا کرو تو وہ تمہاری کھیتیاں اگا دے ۔ جب تم کسی صحرا یا ویران اور بنجر زمین میں ہو اور تمہاری سواری گم ہو جائے اور تم اسے پکارو تو وہ اسے تمہیں واپس لوٹا دے ۔ “
    میں نے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرمائیں ۔
    آپ ﷺ نے فرمایا : ” کسی کو گالی نہ دینا ۔ “
    کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کسی کو گالی نہیں دی کسی نہ آزاد کو نہ غلام کو ، نہ اونٹ کو نہ بکری کو ۔
    آپ ﷺ نے فرمایا : " کسی نیکی کو حقیر مت جاننا ، اپنے بھائی سے بات کرو تو کھلے چہرے سے بات کیا کرو بلاشبہ یہ نیکی ہے ، اور اپنی چادر آدھی پنڈلی تک اونچی رکھا کرو ، اور اگر نہ کر سکو تو ٹخنوں تک کر سکتے ہو ۔ ( ٹخنوں سے نیچے ) چادر لٹکانے سے بچنا ۔ بیشک یہ تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ تکبر کو پسند نہیں کرتا ۔ اور اگر کوئی شخص تمہیں برا بھلا کہے اور تمہیں تمہاری کسی بات پر جو وہ جانتا ہو عار دلائے تو تم اس کے عیب پر جو اس میں ہو اسے عار مت دلانا ، بلاشبہ اس کا وبال اسی پر ہو گا ۔ “

    اردو حاشیہ :
    1 : اللہ کے رسول ﷺ کا مقام و منصب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین خوب جانتے اور پہچانتے تھے کہ آپ جو فرمائیں اسے سنا اور مانا جائے اور ہونا بھی یہ چاہیئے کہ ہر صاحب ایمان کو رسول اللہ کا جو بھی فرمان معلوم ہو جائے اس کو اپنے عمل میں لانے کی کوشش کرے
    2 : سنت یہ ہے کہ قبرستان میں جاتے ہوئے اموات کو ( السلام علیکم یا اھل القبور ) کہا جائے ۔ حدیث میں جو مذکور ہوا ہے وہ شاید عہد جاہلیت کا انداز تھا کہ وہ علیك السلام کہتے تھے ۔
    3 : مسلمان کو ہر چھوٹی بڑی اور ظاہری باطنی حاجات کے لئے صرف اور صرف اللہ تعالی کے حضور دعا کرنی چاہیے کہ وہی سننے اور قبول کرنے والا ہے ۔
    4 : کسی صاحب ایمان کو زیب نہیں دیتا کہ کسی چیز کو گالی دے ۔
    5 : کسی بھی نیکی کو کبھی حقیر اور معمولی نہیں جاننا چاہیے ۔
    6 : اپنے مسلمان بھائیوں سے ہمیشہ ہنسی ، خوشی ، کشادہ دلی اور خندہ پیشانی سے ملنا چاہیے ۔
    7 : مرد کو چاہیے کہ لباس میں مردانہ صفات کا اظہار کرے جن میں سے ایک یہ ہے کہ تہہ بند شلوار وغیرہ ٹخنوں سے اونچی ہو ۔
    8 : چادر شلوار کا ٹخنوں سے نیچے ہونا تکبر کی نشانی ہے یا نسوانیت کی ۔ اور اگر کوئی یہ کہے کہ میں تکبر سے ایسے نہیں کرتا ہوں تو اس کا یہ کہنا ہی تکبر ہے کہ رسول ﷺ کے صریح فرمان کو اپنے عمل میں لانے کی بجائے لا یعنی عذر کرتا ہے ۔
    9 : اس قسم کے بظاہر عام اور چھوٹے اعمال پر اخلاص سے عمل کرنا دلیل ہے کہ یہ شخص صاحب ایمان ہے اگرچہ یہ اعمال چھوٹے نہیں ہیں کیونکہ ان کی برکت سے دیگر بڑے فضائل حاصل ہونے کی امید ہوتی ہے اور جو ان پر عمل نہیں کرتا اس سے کیا توقع رکھی جائے کہ وہ بڑی بھاری نیکیاں کمالے گا ۔
    10 : اپنے مسلمان بھائی کو اس کے عیب پر عار نہ دلانا ، بہت عزیمت کا کام ہے البتہ کسی مناسب بھلے انداز سے نصحیت کرو ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 7
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,396
    جزاک اللہ خیرا شیخ!
     
  3. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  4. حافظ عبد الکریم

    حافظ عبد الکریم محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 12, 2016
    پیغامات:
    571
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خيرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں