وزیراطلاعات پنجاب انقلاب کی آواز ثابت ہوئے

عائشہ نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏اگست 31, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مسئلہ یہ نہیں کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات نے فحش گوئی کی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ یہ فحش گوئی فحاشی کو مٹانے کے اعلان کے دوران کی گئی۔ مسئلہ یہ نہیں کہ یہ پی ٹی آئی کے رہنما ہیں، پی ٹی آئی نے اپنے رہنما سمیت ناچ گانے، گالم گلوچ سمیت فسق و فجور کی ہر قسم میں جو نام کمایا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جناب باریش ہیں، ماضی میں جماعت اسلامی کا حصہ رہے اور متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر اسمبلی میں پہنچے۔ ہمارے ملک کے بیشتر مذہبی اور انقلابی لوگوں کا یہی حال ہو چکا ہے۔ فحاشی کو مٹانے کا اعلان کرنے والے خود فحاشی کے شکار ہیں۔گزشتہ برس تحریک لبیک کے علامہ صاحب سرعام اپنی بہن کے مقام کی تشریح فرماتے رہے۔ سفید داڑھی کے ساتھ مذہبی تحریک کی سربراہی پاس ہو تو کس کی مجال کہ انہیں فحش گوئی پر ٹوکے؟ برائی دل میں گھر کر چکی ہو تو اصلاح کا نعرہ لگاتی زبان بھی بہک جاتی ہے۔ اب فیاض چوہان صاحب اپنی بہنوں کے مقام کا اعلان فرما رہے ہیں۔ یہ کوئی نئی قسم کی مذہبی لیڈرشپ ہے جس سانس میں یہ قرآنی آیات پڑھتے ہیں اسی سانس میں فحش گالیاں دیتے ہیں؟ یہ لوگ آخر کس جگہ پلے ہیں کہ بہن جیسا مقدس رشتہ بھی ان کی ذہنی غلاظت سے محفوظ نہیں؟ بچپن سے مذہبی جماعتوں اور تنظیموں سے منسلک لوگوں کو قریب سے دیکھا ہے اسی لیے مجھے ان سے کسی خیر کی امید نہیں۔ خوب معلوم ہے کہ عورت کا ذکر آتے ہی دینی خطبات تک میں وہ وہ نکتہ آفرینی ہوتی ہے کہ الامان۔پہلے فلمی اداکارہ کا ذکر چٹپٹا ہوتا تھا، پھر سیاست دان خواتین کی عزت بھی اچھالی جانے لگی، اور علامہ خادم رضوی نے بہن جیسے مقدس رشتے کو یوں روند کر رکھ دیاکہ اب لفظ بہن ہی کوئی فحش گالی لگتا ہے۔ یہ کارنامے کسی شرابی کے نہیں، داڑھیوں والے اصلاح پسندوں کے ہیں۔ کسی زمانے میں ایسے شرم ناک واقعات پر دکھ سے برا حال ہو جاتا تھا، اب انقلابیوں کے ایسے کام دیکھ کر آنکھیں رسما بھی نم نہیں ہوتیں۔ نجانے دل سخت ہو گیا ہے یا سمجھ آ گئی ہے کہ اس قوم کے نزدیک مذہب بھی لوگوں کو غلام بنائے رکھنے کا ایک وسیلہ ہے اور کچھ نہیں۔ بہرحال جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کو اپنے تربیت یافتہ سپوتوں کی ترقی اور نیک نامی مبارک ہو۔ پاکستانی تاریخ کے ایک اور مزعومہ انقلاب کی حالت دیکھ کر یقین آ گیا ہے کہ اسلامی انقلابیے ہوں یا سیکیولر انقلابیے، فاشزم کی دعوت کے سوا کچھ نہیں۔نظریاتی فرق برداشت کرنا تو دور کی بات یہ لوگ طبعی اور صنفی فرق کا احترام کرنا بھی نہیں جانتے۔ فاشسٹ سے کسی تمیز، تہذیب اور احساس کی توقع رکھنا عبث ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    آخر کار اس فحش گو انسان سے استعفی لے لیا گیا۔
    پی ٹی آئی وہ ڈھیٹ جماعت ہے جس نے انقلاب کے نام پرہر کونے کھدرے سے ایسے بدتمیز نمونے جمع کیے، انہیں وزیر مشیر اور رکن پارلیمان بنایا اور اب ان کے استعفی پر تعریف کی توقع بھی رکھتی ہے۔
    یہ گالیوں کی مشینیں صرف گالم گلوچ کا انقلاب ہی لا سکتی تھیں۔ کام وام ان کے بس کی بات نہیں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں