خوشاب کا ڈھوڈا: ذائقے کی سو سالہ روایت

سیما آفتاب نے 'کچن کارنر' میں ‏جنوری 5, 2019 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    [​IMG]
    خوشاب کا ڈھوڈا: ذائقے کی سو سالہ روایت
    خوشاب میں قدم رکھتے ہی آپ کو جو چیز کثرت سے نظر آئے گی وہ ڈھوڈا فروخت کرنے کی دکانیں ہیں۔
    نئے اور پرانے لاری اڈے کے قرب و جوار میں درجنوں کی تعداد میں ایسی دکانیں موجود ہیں جن کی پیشانی پر یہ دعویٰ نمایاں الفاظ میں لکھا نظر آئے گا کہ 'اصلی ڈھوڈا' صرف انہی کے پاس دستیاب ہے۔
    یہ مٹھائی کی ایک مشہور قسم ہے جسے بیسویں صدی کے آغاز میں خوشاب سے تعلق رکھنے والے لالہ ہنس راج نامی حلوائی نے متعارف کروایا تھا جو کہ آج بھی اندرون اور بیرون ملک ہردلعزیز سوغات مانی جاتی ہے۔
    اس حوالے سے یہ بات بھی مشہور ہے کہ جو کام آپ ہزاروں روپے دے کر نہ کروا سکیں وہ ایک دو کلو ڈھوڈا بطور تحفہ دینے سے ہو جاتا ہے۔
    لالہ ہنس راج ملکاں والی گلی (موجودہ انار کلی بازار) کے رہائشی تھے اور ان کا خاندان ہندوستانی پنجاب کے شہر کوٹک پور میں آج بھی یہ مٹھائی بنانے کے حوالے سے مشہور ہے۔
    ڈھوڈا اصل میں ایک غذائی مرکب ہے جو کہ جسمانی طاقت بڑھانے اور بحال رکھنے کے لئے تیار کیا گیا تھا تاہم اپنے ذائقے اور لذت کی وجہ سے یہ جلد ہی ہر خاص و عام کی پسند بن گیا۔

    لالہ ہنس راج
    ‫سینہ بہ سینہ ملنے والی معلومات کے مطابق لالا ہنس راج ایک پہلوان تھااور جسمانی طاقت کو بحال رکھنے کے لیے مختلف دیسی ادویہ اور اجناس کے مرکبا ت تیار کرتا رہتا تھا جنھیں عرف عام میں ’’دیسی حلوا‘‘ کہا جاتا تھا۔ یہ 1900 کی پہلی دھائ کا زمانہ تھا- اب کی بار اس نے گند م کے موٹے آٹے ، خالص دودھ، دیسی گھی، گڑ، اخروٹ اور بادام جیسے میوہ جات کا ایک ایسا مرکب تیا ر کیا جو اپنے ذائقے اور بناوٹ میں ایک مکمل صحت بخش اور سادہ غذاتھی ۔جسے معمول کے مطابق مسلسل استعمال کیا جا سکتا تھاکیوں اس میں مضر اثرات کا تناسب صفر تھا۔ لالا ہنس راج نے اس مٹھائی کو ایک پیار بھرا نام دیا ۔۔۔۔۔۔’’ڈھوڈا‘‘۔۔۔۔۔ڈھوڈا کے شیریں پن نے بہت جلد عوامی مقبولیت حاصل کر لی ۔ لالاجی نے ڈھوڈا کی مانگ کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے 1912
    سے اسے تجارتی بنیادوں پر بنانا شروع کر دیا اور یہ تجربہ بہت کامیاب رہا۔ خوشاب کے قرب وجوار سے لوگ ڈھوڈا خریدنے کے لیے خوشاب شہر آنے لگے۔‬
    ‫گردش زمانہ کہ تقسیم ہند پر لالاجی بھارت سدھار گئے لیکن ڈھوڈا بنانے کی ترکیب امین نامی شاگرد کو سکھا گئے۔ بعد ازاں حاجی امین نے ڈھوڈا کی ترکیب کو مزید نکھارا اور ڈھوڈا کو ایک نئی جہت دی۔چنانچہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ ڈھوڈا کو بنا یا تو ہنس راج نے تھا لیکن اس کو سوغات بنانے میں حاجی امین اور اس کے شاگردوں نے اہم کردارادا کیا۔ حاجی امین سے یہ فن سوغات گری حاجی انور صاحب کو منتقل ہوا۔ حاجی انور صاحب سے ان کے بھائی محمد عزیز نے ڈھوڈا بنانا سیکھا۔ خوشاب شہر میں اب خالص ڈھوڈا بنانے والے چند ایک نام ہی ہیں جن میں بھا منظور، عطامحمد، ایوب، مختار، جعفر، بلال، محسن سندھو، سکندر سندھو قابل ذکر حلوائی ہیں۔ آج کل خوشاب کا اصلی ڈھوڈا صرف چار دکانوں پر دستیاب ہے۔ جن میں حاجی انور صاحب کا ’’ انور ڈھوڈا ہاؤس (رجسٹرڈ)، محسن سندھو کا ’’انور ڈھوڈا ہاؤس (رجسٹرڈ)، امین ڈھوڈا ہاؤس (رجسٹرڈ) سرفہرست ہیں۔ بعد ازاں افضل ڈھوڈا ہاؤس (رجسٹرڈ) اور فلک شیرکے پرنس سویٹ پیلس کا نام آتا ہے۔‬
    قیام پاکستان کے بعد ہنس راج اور اس کی برادری کے دیگر لوگ ہندوستان چلے گئے لیکن جانے سے پہلے انہوں نے ڈھوڈا بنانے کا کام سنوچڑ خاندان سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں محمد امین اور محمد رمضان کو سکھا دیا جو ان کے پاس بطور ملازم کام کرتے تھے۔
    امین سنوچڑ کی تیسری نسل سے تعلق رکھنے والے محمد بشیر سنوچڑ آج بھی سرگودھا روڈ پر ڈھوڈا فروخت کرنے کی دکان چلا رہے ہیں۔
    انہوں نے سجاگ کو بتایا کہ 'اس کی تیاری کے لئے گندم کو کچھ دنوں کے لئے پانی میں بھگو کر رکھا جاتا ہے اور پھر اسے دستی چکی میں دلیے کی طرز پر پیس لیا جاتا ہے جسے عام زبان میں موٹا آٹا یا ڈھوڈے والا آٹا بھی کہتے ہیں۔'
    ان کا کہنا تھا کہ گندم کو بھگونے، سُکھانے اور چکی سے نکالنے کے بعد اس کی شکل باجرے کے دانوں کی مانند ہو جاتی ہے۔
    وہ بتاتے ہیں کہ سینہ بہ سینہ چلی آ رہی ترکیب کے مطابق آدھا کلو آٹے کا ڈھوڈا بنانے کے لئے کم از کم 10 کلو دودھ ڈال کر اس وقت تک پکایا جاتا ہے جب تک اس کی مقدار دو سے ڈھائی کلو نہ رہ جائے۔
    'بعدازاں اس مرکب میں برابر مقدار میں دیسی گھی ڈال کر بھون لیا جاتا ہے اور جب اس کی رنگت سرخی مائل ہو جائے تو ایک مخصوص طریقے سے اس میں چینی ڈالنے کے ساتھ ساتھ بادام، چاروں مغز اور دیگر خشک میوے شامل کر دیئے جاتے ہیں۔'

    اب یہ فن ان دونوں بھائیوں کی اولادوں تک محدود نہیں رہا بلکہ بہت سے دیگر حلوائی اور مٹھائیاں بنانے والے بھی ڈھوڈا بنانے کے کاروبار میں آ چکے ہیں۔
    خوشاب شہر سے تعلق رکھنے والے سابق کونسلر حاجی محمد ریاض بھی اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔
    وہ کہتے ہیں کہ آج سے بیس پچیس سال قبل تک شہر بھر میں ڈھوڈا فروخت کرنے والی پانچ یا چھ دکانیں تھیں لیکن اب یہ حالت ہو چکی ہے کہ اصل اور نقل میں پہچان کرنا مشکل ہے۔
    انہوں نے بتایا کہ ہر دکاندار گاہکوں کو یہ کہہ کر بیوقوف بناتا ہے کہ وہی خالص اور اصلی ڈھوڈا بناتا ہے۔
    'ہمارے ہاں یہ چلن عام ہے کہ جب کوئی چیز مشہور ہو جائے تو اناڑی بھی کھلاڑی بن کر میدان میں کود پڑتے ہیں۔ اس وقت یہی کچھ یہاں ہو رہا ہے اور دو نمبر طریقے سے ڈھوڈا بنانے والوں کی بھرمار کے باعث خوشاب والوں کی بدنامی ہو رہی ہے۔'
    ان کا کہنا تھا کہ اصل دیسی گھی اور انتہائی محنت سے تیار ہونے والے ڈھوڈے کی پہچان اس سے آنے والی خاص خوشبو اور تازگی میں ہے جو دل کو ترواہٹ کا احساس دلاتی ہے۔
    (راجہ گل حسن بدر شمسی)
    بشکریہ سجاگ

    ‫ڈھوڈا کے بغیر شہر خوشاب کا تعارف نامکمل ہے۔ یوں تو ڈھوڈا ایک مٹھائی ہے لیکن درحقیقت یہ خوشاب کی شناخت کا ذریعہ ہے۔ خوشاب اپنی مٹھاس کی وجہ سے مشہور و معروف ہے کچھ مٹھاس پانی کی اور کچھ اس کے ڈھوڈے کی۔ ڈھوڈا بین الاقوامی سطح تک اپنی پہچان قائم کر چکا ہے۔ پاکستان کے دوردراز علاقوں سے متحدہ عرب امارات تک خوشا ب کا ڈھوڈا بطور خاص منگوا یا جاتا ہے۔ ‬‫ڈھوڈا کی وجہ شہرت اس کی ڈھیر ساری خصوصیات ہیں مثلاََ قدیمی سوغات، منفرد ذائقہ، غذائیت سے بھرپور مرکب اور دیکھنے میں ایسا کہ منہ میں پانی بھر آئے۔‬
    ‫لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ پروفیشنلزم نے روایات کو جڑ وں سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ کیونکہ اب ڈھوڈا بنانے والے بعض مشہور و معروف گھرانوں نے یہ کام عام حلوائیوں سے کروانا شروع کر دیا ہے ۔ اور اب لوگوں کو یہ اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے کہ کون سی دکان سے ڈھوڈا خریدا جائے۔ ایک کلو میٹر تک پھیلی وسیع ڈھوڈا مارکیٹ میں صرف اور صرف چند ایک دکانیں ہیں جن پر اصلی خوشابی ڈھوڈا ملتا ہے ۔ ‬
    ‫ذرارکیے ! کہیں آپ نے ڈھوڈا کھا کے دھوکہ تو نہیں کھایا۔اگر کھایا ہے تو یقیناًآپ نے اصلی ڈھوڈا کو ٹیسٹ نہیں کیا۔ اس لیے اگرآپ کا اس بارے کوئی اچھا تجربہ نہیں ہے تو اس میں کوئی شک بھی نہیں کیونکہ واقعی شہر خوشاب میں اصلی ڈھوڈا کی بجائے نقلی ڈھوڈا کی دکانیں بہت بہت زیادہ ہیں۔ اور پردیسی خریدار کو اصلی دکانات کا پتہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ ہمار ا اپنا تجربہ ہے کہ بعض اوقات ایک خریدار دس بیس کلو ڈھوڈا بڑے مزے کے ساتھ خرید رہا ہوتا ہے لیکن اس بیچارے کو پتا نہیں ہوتا کہ وہ اصلی ڈھوڈ ے کی بجائے سادہ سا حلوہ خرید رہا ہوتا ہے اور وہ بھی بہت مہنگی قیمت پر۔ اس لیے اگر آپ شہر خوشاب تشریف لائیں تو ہم سے ضرور معلوم کریں کہ اصلی دکانات کون کون سی ہیں یا پھر ہماری خدمات حاصل کریں۔ شکریہ‬

    ‫اصل ڈھوڈا کی تیاری کا خاص جز “ سمنک” یا سبنک:‬
    * ‫سمنک یا سبنک بنانے کی ترکیب:‬
    * ‫ایک کلو عمدہ گیہوں دھو کر صاف پانی میں بھگو کر رکھ دیں- دوسرے دن کسی ڈلیا یا بڑی ٹرے یا تھال میں ایک گیلا کپڑا بچھا کر اس پر گیلے گیہوں پھیلا کر ان کے اوپر ایک دوسرا صاف ستھرا ململ کا کپڑا بھگو کر پھیلا دیجئے- کپڑا پانی سے تر رکھیں اور دھوپ سے بچائیں- رات کو کھلی ہوا میں اوس کے نیچے رکھ دیں- تیسرے دن گیہوں کی کونپلیں پھوٹ آئیں گی - ھفتہ دس دن میں یہ دو ڈھائ انچ کے بال ہوجائیں گے- اب ان کو کپڑے سے الگ کر کے دھوپ میں دو تین دن سکھا لیں اور پھر ان کا آٹا پیس لیں- یہ سمنک ہوگئی جو اصلی حلوہ سوہن اور ڈھوڈا کا خاص جزو ہے- جو اصلی سمنک سے حلوہ سوہن یا ڈھوڈا تیار نہیں کرتا اس کے حلوے میں وہ خاص ذائقہ مہک اور طاقتور تقویت بخش اجزا نہیں ہوتے جو کہ سمنک سے بنے حلوے کا خاصا ہے-‬

    احباب کی تسلی و تسکین کے لئے مندرجہ ذیل لنک دیا جارہا ہے جہاں سے آپ اصلی ڈھوڈا آن لائن خرید سکتے ہیں-
    ‎‫ہم شائقین ڈھوڈا کے انتہائی مشکور ہیں کہ جن کی حوصلہ افزائی نے ہمیں اس قابل بنایا کہ آج ہم پاکستان میں ڈھوڈا کو آن لائن متعارف کرانے والی سب سے پہلی بااعتماد ٹیم کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ہمارے معزز کسٹمرز نے بار بار آن لائن ڈھوڈا خرید کر کے ہمیں یقین دلا دیا ہے کہ ہماری یہ چھوٹی سی کاوش ان کونہ صر ف پسند آئی بلکہ خوشابی سوغات تک آن لائن رسائی نے کئی ایک مشکلات کو آسان بنا دیا ہے۔منجانب:ڈھوڈآن لائن ٹیم‬
    ‫For any query please contact us at‬
    ‫ 03344835488‬
    ‏You can contact us through:
    ‏E-mail: dhodaonline@gmail.com
    ‏Cell No. +92-334-48-35-48-8
    ویب سائٹ:
    https://sites.google.com/site/onlinedhodasweetpalace/contact-us

    منقول
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
    • دلچسپ دلچسپ x 1
  2. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    خوشاب ڈھوڈا اور ملتانی سوہن حلوہ ایک ہی چیز ہیں، نام الگ الگ ہیں۔

    [​IMG]
    سوہن حلوہ


    [​IMG]

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    و علیکم السلام، میرا تعلق خوشاب ڈسٹرکٹ سے ہے، اس لئے پورے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ خوشاب کے ڈھوڈھے اور ملتانی سوہن حلوے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • معلوماتی معلوماتی x 1
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
    • مفید مفید x 1
  4. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ذرا تفصیل سے بتائیں شاہ جی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اچھا ذائقہ ہوتا ہے ۔ سوہن حلوہ کی نسبت میٹھا کم محسوس ہوا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    میں نے خوشاب ڈوڈا کی تصویر وہی پیش کی تھی جس میں ان کا ایڈریس اور فون نمبر بھی ہے جو میں نے تصویر سے کاٹ دیا کیونکہ فورم میں ایڈریس اور فون نمبر دینے کی اجازت نہیں، دونوں میں کوئی فرق نہیں اور ریسپی بھی ایک ہی ہے۔ عمان کا سوہن حلوہ اس کا ذائقہ ان دونوں سے کہیں بہتر ہے۔

    لاہور میں لال کھوئی کی برفی بہت مشہور ہے جو لال کھوئی میں ہی واقع ہے جو اب ہر کوئی لال کھوئی کے نام سے بیچ رہا ہے، فرق کوئی نہیں بنانے کا طریقہ ایک ہی ہے۔

    ملتانی سوہن حلوہ اور پتیسہ پوری دنیا میں بک رہا ہے، ذائقہ میں کوئی فرق نہیں ہمارے یہاں تو ہر چیز خالص ملتی ہے پتیسہ ملتان کا توڑتے ہوئے تو دانت بھی ٹوٹ سکتا ہے مگر یہاں جو پتیسہ ملتا ہے وہ آسانی سے ٹوٹ جاتا ہے۔

    ہڑیسہ عرب ممالک میں رمضان میں ملتا ہے اس جیسا پاکستان میں کوئی نہیں بنا سکتا لیکن اسی ہڑیسہ کو اگر نمک مرچ کا مصالحہ بنا کر اس میں تھوڑا سا پکا لیا جائے تو حلیم بن جاتی ہے۔

    ایک گھر میں ایک ہی ریسپی اگر تین الگ ہاتھوں سے بنی ہو تو تینوں میں تھوڑا فرق تو آتا ہی ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بتانے والی بات تو نہیں بلکہ چکھنے والی ہے، دونوں چیزوں کےچکھنے کے بعد آپ کہہ سکتے ہیں کہ ڈھوڈھا ڈھوڈھا ہوتا ہے اور سوہن حلوہ سوہن حلوہ!!!

    پھر بھی ڈھوڈھے کا بنیادی جزو گندم کے بیج سے پھوٹنے والی کونپلیں sprouts ہوتی ہیں جبکہ سوہن حلوے کا بنیادی جزو دودھ ہے اور گندم کے آٹے کی کچھ مقدار اس میں شامل کی جاتی ہے۔ باقی رہی یکسانیت تو وہ کہیں بھی ظاہر نہیں ہوتی، نہ رنگت میں، نہ ذائقے میں اور نہ اس کے بی ہیوور میں۔۔۔۔۔ جیسے سوہن حلوے کے اجزا آپس میں چپکے ہوئے ہوتے ہیں اور چمچ سے بھی چپک جاتے ہیں کیونکہ اس میں پھٹے ہوئے دودھ کو چینی کے ساتھ اتنا پکایا جاتا ہے کہ وہ لیس دار مادہ بن جاتا ہے۔ جبکہ ڈھوڈھے میں ہر جز الگ الگ اپنی شان کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔

    ایک اور بات کہ سوہن حلوہ جلد خراب نہیں ہوتا جبکہ ڈھوڈھا جلد خراب ہو جاتا ہے۔ وجہ اس کی یہی ہے کہ سوہن حلوہ کی فرمنٹیشن پہلے ہو چکی ہوتی ہے جبکہ ڈھوڈھا تازہ کونپلوں سے بنا ہوتا ہے اور امیں فرمنٹیشن ہونا ابھی باقی ہوتی ہے۔

    ویسے خوشاب کے ڈھوڈھے کے علاوہ پتیسہ بھی سپیشل ہوتا ہے گو کہ دوسری جگہوں سے بھی یہی چیزیں مل جاتی ہیں لیکن ذائقے اور معیار کے لحاظ سے ان کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔
     
    Last edited: ‏جنوری 7, 2019
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • مفید مفید x 1
  8. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    گاہک کو پھنسانے کے لئے دونوں چیزوں کو ایک ہی بتا دیا جائے تو الگ بات ہے، ورنہ میں نے دونوں کا فرق اوپر لکھ دیا ہے۔ کہ نہ صرف راء میٹیریل میں فرق ہے بلکہ فنش پراڈکٹ بھی الگ ہے، رہی ریسیپی تو کدو گوشت اور گونگلو گوشت کی بھی سیم ہوتی ہے ;)
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 3
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  9. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    بظاہر شکل سے دیکھنے میں مجھے بھی ایسا ہی محسوس ہوا تھا ۔۔۔ بلکہ ہم نے تو بچپن سے اس کو (ملتانی سوہن حلوہ) حبشی حلوہ ہی سنا ہے اور سوہن حلوہ جسے کہا جاتا ہے وہ ایسا ہوتا ہے
    [​IMG]
    ارے واہ 'رفی' برادر نے تو کنفیوژن ہی 'رفع' کردی :cool:
    اب کھلائیں تو ہمیں بھی فرق پتا چلے :D
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  10. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    اللہ آپ کو مکہ لے آئے پھر آپ کو یہاں پر کھلا دیں گے ان شاء اللہ!

    ویسے جو تصویر آپ نے شیئر کی یہ ملتانی نہیں بلکہ کراچی والے دانت توڑ سوہن حلوے کی ہے ۔ ۔ ۔ ۔
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    آپ لوگوں کی ابھی چینی سے پرہیز والی عمر نہیں آئی؟
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 2
  12. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    اللہ آپ کی زبان مبارک کرے آمین

    جی بالکل 'دانت توڑ' ہی ہوتا ہے :D
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    عمر کو چھوڑیں ۔۔ میں تو ڈاکٹری ہدایات کی قائل ہوں ۔۔۔ اور ابھی تک ڈاکٹر نے 'ایسی' کوئی ہدایت نہیں دی مجھے :D
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ڈاکٹر نے مجھے بھی منع نہیں کیا، میرے والد محترم (اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے)بہت کم چینی استعمال کرتے تھے، اور اس کے نقصان بتاتے تھے، بچپن میں بھی ٹافی حلووں کی کوئی خاص عادت نہیں تھی، بڑے ہونے پر اس کے نقصانات کے متعلق پڑھا، اس لیے اب چینی کے بغیر رہنے کی عادت ہے۔ مہمان نہ آئیں تو چینی پڑی رہتی ہے۔ البتہ قدرتی میٹھا مثلا کھجور، شہد وغیرہ خوب استعمال ہوتا ہے۔
    سوہن حلوہ ہمارے گھر آئے تو فریج میں پڑا رہتا ہے یا پھر کسی نہ کسی کو دے دیتے ہیں۔
     
    Last edited: ‏فروری 19, 2019
    • متفق متفق x 1
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ویسے جتنے ذوق و شوق سے سب نے اس موضوع پر تبصرے کیے ہیں اس سے خیال آ رہا ہے کہ حلوہ۔ کتنی مقبول چیز ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  16. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    جی بالکل ٹھیک کہا ہر چیز کی زیادتی مضر ہوتی ہے۔ احتیاط میں ہی بہتری ہے۔ میرے دادا میٹھے کے بہت شوقین تھے تو شاید مجھ میں ان کی طرف سے ہی یہ بات آئی ہے کیونکہ امی اور ابو میٹھا کھاتے تو ہیں مگر زیادہ شوق سے نہیں۔ مگر مجھے تیز میٹھا پسند نہیں اس لیے حلوے وغیرہ صرف چکھنے کی حد تک کھاتی ہوں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں