خطبہ حرم مدنی 08-03-2019 "جمعہ کے فضائل و احکام" از القاسم حفظہ اللہ

شفقت الرحمن نے 'خطبات الحرمین' میں ‏مارچ 8, 2019 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. شفقت الرحمن

    شفقت الرحمن ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جون 27, 2008
    پیغامات:
    753
    ﷽​
    فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ نے 01 رجب 1440 کا خطبہ جمعہ "جمعہ کے فضائل و احکام" کے عنوان پر مسجد نبوی میں ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی زمان یا مکان کو مقام سے نوازنا اللہ کی حکمت ہے، ہمیں اس فضیلت والی چیز میں زیادہ سے زیادہ اطاعت گزاری کرنی چاہیے، انہی چیزوں میں جمعے کا دن شامل ہے، قرآن کریم میں ایک سورت اسی نام سے ہے، اللہ تعالی نے اس دن کی قسم بھی اٹھائی، اسی دن کائنات کی تخلیق مکمل اور آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، انہیں جنت میں داخل اور پھر باہر نکالا گیا، یوم عرفہ کو اسی دن میں دین اسلام کی تکمیل ہوئی، امت محمدیہ کو یہ دن دے کر تمام امتوں سے ممتاز کیا گیا، اسی امتیاز کی بنا پر دیگر اقوام نے امت محمدیہ سے حسد روا رکھا، اس دن غروب آفتاب سے قبل قبولیت کی گھڑی بھی ہے، اسی دن قیامت قائم ہوگی، اہل جنت کو ہر جمعے اللہ تعالی کا دیدار ہو گا، ہر جمعے اہل جنت کا حسن و جمال دوبالا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ: جمعے کی فجر میں سورت سجدہ اور دھر کی تلاوت ، خوبصورت لباس، مسواک اور خوشبو کا اہتمام، نماز کے لئے پیدل جانا اور جلدی مسجد میں پہنچنا مسنون اعمال ہیں۔ جبکہ مسجد میں گردنیں پھلانگنا ، کسی کو اٹھا کر خود بیٹھ جانا، دوران خطبہ آپس میں بات کرنا اور خطبہ توجہ سے نہ سننا منع ہیں۔ خطبہ جمعہ میں نبوی طرزِ زندگی، وحدانیت الہی اور ایسی گفتگو کرنی چاہیے جن سے مخلوق اور خالق کے درمیان محبت بڑھے، نماز جمعہ کے فوری متصل بعد کوئی اور نماز نہ پڑھی جائے، جمعہ کے بعد مسجد میں چار رکعات سنت ہیں جبکہ گھر میں دو رکعات سنت ہیں، جمعہ چھوڑنا انتہائی سنگین جرم ہے حتی کہ نبی ﷺ نے جمعہ چھوڑنے والوں کے گھروں کو آگ لگانے کا ارادہ فرمایا، صرف جمعہ کا روزہ رکھنا منع ہے، اسی طرح جمعہ کے دن اور رات کو صیام و قیام کے لئے مختص کرنا بھی منع ہے، انہوں نے کہا کہ: نبی ﷺ نے جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے، پھر انہوں نے سب سے آخر میں دعا کروائی ۔

    عربی خطبہ کی ویڈیو حاصل کرنے کیلیے یہاں کلک کریں۔

    ترجمہ سماعت کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

    پہلا خطبہ:
    یقیناً تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں، ہم اسی کی تعریف بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد کے طلب گار ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش بھی اسی سے مانگتے ہیں، نفسانی اور بُرے اعمال کے شر سے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ تعالی ہدایت عنایت کر دے اسے کوئی بھی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی بھی رہنما نہیں بن سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد -ﷺ-اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل، اور صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمت و سلامتی نازل فرمائے۔

    حمد و صلاۃ کے بعد:

    اللہ کے بندو! کما حقہ تقوی اختیار کرو؛ کیونکہ متقی بلندیوں کے زینے چڑھتا جاتا ہے، اور مرنے کے بعد اس کا انجام بھی بہترین ہو گا۔

    مسلمانو!

    اللہ تعالی اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے منتخب فرما لیتا ہے، اس کی تخلیق اور انتخاب میں اللہ تعالی کی حکمت پنہاں ہے، وہ اس پر حمد کا مستحق بھی ہے۔ اللہ کی پسندیدہ اور چنیدہ اشیا کی تعظیم ؛ اللہ تعالی کی تعظیم میں شامل ہے۔ وقت لوگوں کے لئے اللہ تک پہنچنے کا ذریعہ ہے، لوگ وقت میں خیر و بھلائی کے ذریعے توشۂ آخرت تیار کرتے ہیں، فضیلت والے اوقات میں اللہ کی اطاعت گزاری انسان کے نامہ اعمال کو وزنی بنانے کے لئے بہترین افعال میں شامل ہے۔

    چنانچہ ایک دن اللہ تعالی نے منتخب کیا اور اس کا ذکر قرآن مجید میں فرمایا، بلکہ تمام ایام میں سے صرف اسی دن کے نام سے ایک سورت کو بھی موسوم کیا، پورے ہفتے میں اس جیسا کوئی دن ہی نہیں، اس لیے وہ دن معزز اور مکرم ترین ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعے کا دن ہے) مسلم

    اللہ تعالی نے اس دن کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا: {وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ} اور قسم ہے شاہد اور مشہود دن کی۔ [البروج: 3] اس آیت کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: "شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے اور مشہود سے مراد یوم عرفہ ہے"

    بروز جمعہ کائنات کا ایک عظیم معاملہ طے ہوا کہ اللہ تعالی نے اس میں آسمانوں اور زمین کی تخلیق پوری فرمائی، فرمانِ باری تعالی ہے: {إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ} بے شک تمہارا رب وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔[الأعراف: 54] اس آیت کی تفسیر میں ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: " تو جمعہ کے دن سب کی تخلیق مکمل ہوئی"

    یہ دن آدم اور اولادِ آدم کے لئے شرف کا دن ہے، اس دن ناقابل فراموش واقعہ ہوا، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (اس دن -یعنی جمعہ کے دن-آدم کو پیدا کیا گیا، اسی دن جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن جنت سے انہیں نکالا گیا)مسلم

    جمعہ کی دیگر ایام پر فضیلت کی بدولت اللہ تعالی نے اسی دن میں دین مکمل کیا : "یہودیوں میں سے ایک شخص سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: امیرالمومنین! آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے، آپ اسے پڑھتے ہیں، اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن کو عید قرار دیتے ۔آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: وہ کون سی آیت ہے؟ اس نے کہا: {اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا} آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا [المائدة: 3] تو سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: میں وہ دن بھی جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی وہ جگہ بھی جہاں یہ نازل ہوئی ،یہ آیت عرفات میں جمعہ کے دن رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی تھی۔" متفق علیہ

    جمعہ اس امت کا خاصہ ہے، چنانچہ اللہ تعالی نے ہماری جمعہ کے لئے رہنمائی فرمائی اور دیگر اقوام کو اس سے آشنا نہیں فرمایا، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (ہم بعد میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ بات یہ ہے کہ گزشتہ لوگوں کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی تو یہی [جمعہ کا] دن ان کے لیے مقرر تھا مگر وہ اس میں اختلافات کا شکار ہو گئے لیکن ہماری اللہ تعالی نے اس کے لئے رہنمائی کر دی؛ تو سب لوگ ہمارے پیچھے ہو گئے۔ یہود کل [یعنی ہفتے] کے دن اور عیسائی پرسوں [یعنی اتوار] کے دن [عبادت کرتے ہیں]) بخاری

    اور جس وقت اللہ تعالی نے اس امت کی جمعہ کے لیے رہنمائی فرمائی اور یہ دن اس امت کا امتیاز بن گیا تو اس امت سے حسد کیا جانے لگا، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (انہیں [یعنی یہودیوں کو]ہم سے کسی چیز پر اتنا حسد نہیں ہے جتنا وہ جمعہ کے دن کے بارے میں حسد کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ہماری جمعہ کے بارے میں رہنمائی کر دی، اور یہودی جمعہ سے دور ہو گئے) احمد

    جمعہ کے دن میں درجات کی بلندی اور گناہوں کا کفارہ ہے، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: (پانچوں نمازیں، جمعہ سے جمعہ تک درمیانی گناہوں کا کفارہ ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا جائے) مسلم

    اس دن میں اللہ تعالی اپنے بندوں کے لئے فضل کے دروازے کھول کر نعمتیں برساتا ہے، چنانچہ اس دن کے ایک مخصوص لمحے میں کوئی دعا رد نہیں ہوتی، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (بلا شبہ جمعہ کے دن ایک گھڑی ہے، کوئی بھی مسلمان اسے اللہ سے خیر مانگتے ہوئے پا لے تو اللہ تعالی اسے وہی خیر عطا کر دیتا ہے) مسلم

    یہ لمحۂ قبولیت عصر کے بعد [غروب آفتاب سے پہلے]آخری گھڑی میں ہے، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: (اس لمحے کو عصر کے بعد [دن کی]آخری گھڑی میں تلاش کرو) اس حدیث کو ابو داود نے روایت کیا ہے۔

    امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں: "قبولیت کی گھڑی سے متعلق وارد ہونے والی اکثر احادیث میں یہ ہے کہ یہ گھڑی عصر کے بعد ہے۔"

    قیامت کا دن انتہائی ہولناک ہے؛ قیامت ایک عظیم دن میں ہی قائم ہو گی، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (قیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہو گی) مسلم

    اس دن انسان کے علاوہ دھرتی کی ہر چیز خوف زدہ ہوتی ہے کہ قیامت قائم نہ ہو جائے، نبی ﷺ کا فرمان ہے: (اولادِ آدم کے سوا زمین پر جو بھی چلنے والا جاندار ہے، وہ جمعہ کے دن صبح سے لے کر سورج طلوع ہونے تک قیامت کے ڈر سے چپ چاپ کان لگائے رکھتا ہے [کہ کہیں صور نہ پھونک دیا جائے]۔) نسائی

    اہل ایمان کے لئے اس دن کی فضیلتیں جنت تک پھیلی ہوئی ہیں، چنانچہ اہل جنت کے لئے سب سے بڑی نعمت پروردگار کا دیدار ہے، تو ہر جمعے کو اللہ تعالی اہل جنت کے لئے جلوہ افروز ہوگا، اور یہی مزید بدلہ ملنے کا دن بھی ہے، اللہ تعالی کا فرمان ہے: {لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ} ان کے لئے وہاں من چاہی چیزیں ہیں، اور ہمارے ہاں مزید بھی ہے۔ [ق: 35] سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "اہل جنت کے لئے اللہ تعالی ہر جمعے کو جلوہ افروز ہو گا۔"

    اس دن مسلمانوں کے نیک اجتماع پر اللہ تعالی انہیں اس سے بہتر بدلہ عطا فرمائے گا، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: (جنت میں ایک بازار ہے جس میں اہل جنت ہر جمعہ کو آیا کریں گے[یعنی دنیا میں جس طرح لوگ جمعہ کے دن جمعہ بازار میں جمع ہوتے ہیں] تو وہاں ایسی شمالی ہوا چلے گی جو ان کے چہروں اور کپڑوں کو [خوشبو سے] بھر دے گی، جس سے ان کے حسن و جمال میں اضافہ ہو جائے گا، وہ جب اپنے گھر والوں کے پاس واپس آئیں گے تو ان کا بھی حسن و جمال بڑھ چکا ہو گا، ان کے گھر والے ان سے کہیں گے: اللہ کی قسم! تمہارا حسن و جمال بڑھ گیا ہے۔ اس پر وہ کہیں گے : اللہ کی قسم! ہمارے بعد تم بھی بہت زیادہ حسین و جمیل ہوگئے ہو۔) مسلم

    اہل ایمان کی جنت میں جگہیں اللہ تعالی کے اتنی ہی قریب ہوں گی جتنی انہوں نے جمعہ کے لئے جلدی کی ہوگی، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "جمعہ کے لئے جلدی کیا کرو؛ کیونکہ اہل جنت کے لئے اللہ تعالی ہر جمعے کو کافور کے ایک ٹیلے پر جلوہ افروز ہوا کرے گا، اور وہاں جنتی اللہ تعالی کے اتنے ہی قریب ہوں گے جتنی وہ دنیا میں جمعہ کے لئے جلدی کیا کرتے تھے"

    جمعہ ایک عظیم دن ہے، اس دن میں ایسی عبادات ہیں جو کسی اور دن میں نہیں، چنانچہ اس دن نماز فجر سے ہی ان عبادات کی یاد دہانی شروع ہو جاتی ہے، چنانچہ (نبی ﷺ فجر کی نماز میں سورت سجدہ اور سورت دھر تلاوت فرمایا کرتے تھے۔) متفق علیہ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "رسول اللہ ﷺ ان دو سورتوں کو جمعہ کے دن نماز فجر میں اس لیے پڑھتے تھے کہ ان میں جمعہ کے دن جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہو گا، سب کا ذکر ہے۔"

    یومِ جمعہ زیب و زینت اپنانے کا دن ہے، چنانچہ سورج طلوع ہوتے ہی غسل کا وقت شروع ہو جاتا ہے، نیز خوشبو اور مسواک کو جمعے کے دن میں دیگر ایام سے زیادہ امتیاز حاصل ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (ہر بالغ کو جمعہ کے دن غسل اور مسواک کا اہتمام کرنا چاہیے، نیز حسب استطاعت خوشبو بھی لگائے) متفق علیہ

    اچھا لباس زیب تن کرنا جمعہ کے دن تکمیل زینت ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ صاحب استطاعت شخص کام کاج کے لباس سے الگ جمعہ کے لیے کوئی خاص لباس بنا لے) ابن ماجہ

    ایک بار "سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد کے دروازے کے پاس ایک جبہ دیکھا تو عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ یہ جبہ خرید لیں تو جمعہ کے دن اور وفود کی آمد کے موقع پر پہن لیا کریں۔" بخاری

    جمعہ کے لئے جانے پر ثواب بڑھا چڑھا کر ملتا ہے، جیسے کہ عبایہ بن رفاعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "میں نماز جمعہ کے لئے جا رہا تھا تو مجھے ابو عبس رضی اللہ عنہ ملے اور کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: (جس کے قدم راہِ الہی میں خاک آلود ہوں تو اللہ تعالی نے آگ پر اس کو حرام کر دیا)" بخاری

    اولین گھڑی میں جمعہ کے لئے جانا ایسا عمل ہے جس میں مسلمان آگے بڑھ کر حصہ لیتے ہیں؛ کیونکہ یہ صرف نماز جمعہ کا ہی امتیاز ہے کسی اور عبادت کا نہیں، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جو شخص جمعہ کے دن غسل جنابت جیسا غسل کر کے نماز کے لیے اولین گھڑی میں جائے تو گویا اس نے ایک اونٹ کی قربانی کی۔ جو شخص دوسری گھڑی میں جائے تو گویا اس نے گائے کی قربانی دی۔ جو شخص تیسری گھڑی میں جائے تو گویا اس نے سینگوں والا مینڈھا بطور قربانی پیش کیا۔ جو چوتھی گھڑی میں جائے تو گویا اس نے ایک مرغی کا صدقہ کیا۔ اور جو پانچویں گھڑی میں جائے تو اس نے گویا ایک انڈا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا۔ پھر جب امام خطبے کے لیے آ جاتا ہے تو فرشتے خطبہ سننے کے لیے مسجد میں حاضر ہو جاتے ہیں۔) متفق علیہ

    جمعہ کے دن مسجد کے دروازوں پر فرشتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ، فرشتے ذکر الہی کو پسند کرتے ہیں اور خطبہ جمعہ توجہ سے سنتے ہیں، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جب جمعے کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے مقرر ہو جاتے ہیں جو آنے والوں کا نام بالترتیب لکھتے ہیں۔ پھر جب امام منبر پر بیٹھ جائے تو وہ اپنے رجسٹر لپیٹ کر خطبہ سننے کے لے آ جاتے ہیں۔) متفق علیہ

    مسجد میں بیٹھ کر نماز جمعہ کا انتظار کرنے والے کو اسلام نے خصوصی احترام دیا ہے، چنانچہ کسی کے لئے اس کو جگہ سے اٹھا کر خود بیٹھنا جائز نہیں، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (تم میں سے کوئی بھی اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود نہ بیٹھے، بلکہ یوں کہہ لے: کشادگی پیدا کریں۔) مسلم

    بلکہ مسلمان کو اذیت دینا حرام ہے چاہے معمولی حرکت کے ذریعے ہو، (ایک بار نبی ﷺ نے ایک آدمی کو جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے دیکھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: بیٹھ جاؤ، تم نے لوگوں کی تکلیف دی) ابو داود

    اس دن میں مسلمان باہمی الفت کے مظہر میں اکٹھے ہو کر خطیب کی بات توجہ سے سنتے ہیں؛ خطیب انہیں اللہ کی یاد دلاتا ہے اور اللہ کے قریب کرتا ہے۔ خطبہ جمعہ کا دل پہ بہت اثر ہوتا ہے، خطبہ قلب و جوارح کو متوجہ کر کے سنا جاتا ہے، اس لیے سامعین کے لیے توجہ تقسیم کرنا حرام ہے چاہے کنکریاں چھونے جیسی معمولی حرکت ہی کیوں نہ ہو، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جس نے کنکریوں کو چھوا ، اس نے لغو کام کیا) مسلم

    نیز جس طرح آپ ﷺ نے سامعینِ خطبہ کو حرکتیں کرنے سے روکا ہے اسی طرح آپ نے بات کرنے سے بھی منع فرمایا چاہے ایک لفظ ہی کیوں نہ ہو، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جب تم جمعہ کے دن دوران خطبہ اپنے ساتھی کو کہو: خاموش، تو تم نے بھی لغو کام کیا) متفق علیہ

    خطبہ جمعہ میں تعلیمات، نصائح سمیت اللہ تعالی ،رسول اللہ ﷺ اور دین اسلام کی معرفت بھی ہوتی ہے، اسی لیے اللہ تعالی نے جمعہ کے لئے فوری آنا واجب قرار دیا اور فرمایا: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ} اے ایمان والو! جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الہی کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لیے بہتر ہے۔ [الجمعہ: 9]

    ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نبی ﷺ اور صحابہ کرام کے خطبات پر غور و فکر کرنے والا اس نتیجے پر پہنچے گا کہ ان خطبات میں نبوی رہنمائی اور وحدانیت الہی کا پرچار ہے، ان میں اللہ تعالی کی صفات، کلّیات ایمان، دعوت الی اللہ، ذات باری تعالی کو مخلوق کے ہاں محبوب بنانے والی نعمتوں، اللہ کی پکڑ سے ڈرانے والے واقعاتِ ماضی اور مخلوق کو ذات باری تعالی کے ہاں محبوب بنانے والے ذکر و شکر کی ترغیب ملے گی۔ اس لیے سامعین کو عظمت الہی، اور اللہ تعالی کے اسما و صفات کے ذریعے نصیحت کی جائے جن کی بدولت مخلوق اللہ سے محبت کرنے لگے۔ اور مخلوق کو اطاعت، شکر اور ذکر کی بھر پور ترغیب دلائی جائے جن کی بدولت اللہ مخلوق سے محبت فرمانے لگے۔ اس طرح سامعین واپس جانے تک اللہ تعالی کے اور اللہ تعالی سامعین کا محبوب بن چکا ہوتا ہے۔"

    اس کے بعد مسلمان اسلام کا ایک فریضہ ادا کرتے ہیں، جن میں امام با آواز بلند حال اور استقبال کے بارے میں نصیحت کرنے والی سورتیں: سورت اعلی اور غاشیہ، یا پھر جمعہ اور منافقون کی تلاوت کرتا ہے۔

    چونکہ مسلمان جمعہ کے دن بنا وقفہ یکے بعد دیگر عبادات کرنا چاہتے ہیں، تو نبی ﷺ نے نماز جمعہ کے متصل بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا دیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "جب تم نماز جمعہ ادا کر لو تو اس کے متصل بعد نوافل مت شروع کرو، یہاں تک کہ تم کسی سے بات کر لو یا اپنی جگہ تبدیل کر لو؛ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ: (پہلی نماز کو دوسری نماز سے ملا کر نہ پڑھا جائے، یہاں تک کہ ہم بات کر لیں یا اپنی جگہ سے چلے جائیں)"مسلم

    جمعہ کے بعد لوگ تلاش معاش اور جمعہ کی خوشی میں باہر نکل جاتے ہیں تو نبی ﷺ نے نماز جمعہ کے بعد چار رکعات سنت دو سلام کے ساتھ مقرر کیں اور فرمایا: (جب تم میں سے کوئی جمعہ ادا کرے تو اس کے بعد چار رکعات ادا کرے) مسلم، اگر کوئی گھر میں نفل ادا کرے تو وہ دو رکعات ادا کرے گا۔

    یہ دن عبادت اور قرب الہی کا دن ہے اس کا اختتام نماز جمعہ پر ہی نہیں ہو جاتا بلکہ انسان کے لئے دن کا بقیہ حصہ بھی ذکر الہی میں اور قرب الہی کا موجب بننے والے اعمال میں گزارنا مستحب ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: {فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ} پھر جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہ کثرت یاد کرتے رہو شاید کہ تم فلاح پاؤ ۔[الجمعہ: 10]

    جمعہ کے دن اطاعت گزاری کے اثرات دس دن تک نمایاں ہوتے رہتے ہیں، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جس قدر ممکن ہو پاک صاف ہو کر تیل لگائے یا اپنے گھر [والوں]کی خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے نکلے اور [مسجد میں بیٹھے ہوئے] دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ ڈالے، پھر جتنی نماز اس کی قسمت میں ہو ادا کرے اور جب امام خطبہ دینے لگے تو خاموش رہے، ایسے شخص کے وہ گناہ جو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ کے درمیان ہوئے سب بخش دیے جائیں گے۔) اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے، امام مسلم نے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں کہ: (تین دن کے مزید بھی[گناہ بخش دیے جاتے ہیں])

    اس دن کی خیر و بھلائی جس سے رہ گئی تو وہ بہت بڑی بھلائی سے محروم ہو گیا، سستی کرتے ہوئے جمعہ چھوڑنے والے کے دل پر اللہ تعالی مہر ثبت کر دیتا ہے اور وہ غافلین میں شمار ہوتا ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جمعہ چھوڑنے والے لوگ یا تو اپنی اس حرکت سے باز آ جائیں یا یہ ہوگا کہ اللہ تعالی ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا۔ پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔) مسلم

    جمعہ چھوڑنے کی سنگینی کے باعث رسول اللہ ﷺ نے ایسے لوگوں کے گھروں کو جلا دینے کا ارادہ فرمایا، چنانچہ آپ ﷺ کا فرمان ہے: (میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو لوگوں کی جماعت کرانے کا حکم دوں، پھر جمعہ سے پیچھے رہنے والے لوگوں کو ان کے گھروں سمیت جلادوں) مسلم

    ان تمام تر تفصیلات کے بعد، مسلمانو!

    جمعہ کی دیگر تمام ایام سے الگ امتیازی خوبیاں ہیں، یہ اللہ تعالی کی طرف سے اس امت کو خصوصی عنایت ہے، یہ دن نیک اعمال کے لئے وسیع میدان ہے، اس لیے مسلمان کو چاہیے کہ اس دن کی تعظیم کرے اور اسے اپنے لیے اعزاز سمجھے، اس دن ہر کام چھوڑ کر عبادت کے لئے یکسو ہو جائے، اپنے آپ کو ہمہ قسم کی غلطی اور گناہ سے محفوظ رکھے۔ اس دن کو غنیمت سمجھنے والا شخص، اللہ کے فضل سے ہفتے کے تمام دنوں میں کامیابیاں سمیٹتا ہے۔

    أَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ: {وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ} اور تیرا پروردگار! جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے چنیدہ بنا لیتا ہے۔ انہیں اس کا کچھ اختیار نہیں۔ اللہ تعالی ان کے شریکوں سے پاک اور بالاتر ہے۔ [القصص: 68]

    اللہ تعالی میرے اور آپ سب کے لئے قرآن مجید کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو ذکرِ حکیم کی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے بخشش مانگو، بیشک وہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

    دوسرا خطبہ
    تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں کہ اس نے ہم پر احسان کیا، اسی کے شکر گزار بھی ہیں کہ اس نے ہمیں نیکی کی توفیق دی، میں اس کی عظمت اور شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں وہ یکتا اور اکیلا ہے، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ جناب محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمتیں، سلامتی اور برکتیں نازل فرمائے۔

    مسلمانو!

    جمعہ مسلمانوں کی ہفتہ وار عید ہے، اس لیے صرف جمعے کا روزہ رکھنا صحیح نہیں، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (تم میں سے کوئی بھی صرف جمعہ کے دن روزہ مت رکھے، ایک دن پہلے یا بعد میں ساتھ ملائے) متفق علیہ

    جمعہ کو ایسی چیز کے ساتھ مختص نہیں کیا جائے گا جو کتاب و سنت میں نہیں ہے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (جمعہ کے دن کو صیام اور رات کو قیام کے ساتھ مختص مت کرو) مسلم

    جمعہ کی فضیلت ، بلکہ پورے دین کی خوبیاں ہمیں صرف رسول اللہ ﷺ کے ذریعے ہی معلوم ہوئی ہیں، پیغام رسالت کے لئے ہمارے اور اللہ تعالی کے درمیان آپ ہی ذریعہ ہیں، تو نبی ﷺ کے ساتھ وفا میں یہ بھی شامل ہے کہ ہمیشہ آپ کی اتباع کی جائے اور جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھا جائے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (تمہارے دنوں میں سے جمعے کا دن افضل ترین ہے ، سو اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو ۔ بلاشبہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔) ابو داود

    یہ بات جان لو کہ اللہ تعالی نے تمہیں اپنے نبی پر درود و سلام پڑھنے کا حکم دیا اور فرمایا: {إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا} اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجا کرو۔ [الأحزاب: 56]

    اللهم صل وسلم وبارك على نبينا محمد ، یا اللہ! حق اور انصاف کے ساتھ فیصلے کرنے والے خلفائے راشدین: ابو بکر ، عمر، عثمان، علی سمیت بقیہ تمام صحابہ سے راضی ہو جا؛ یا اللہ !اپنے رحم و کرم اور جو د و سخا کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا اکرم الاکرمین!

    یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، شرک اور مشرکوں کو ذلیل فرما، یا اللہ !دین کے دشمنوں کو نیست و نابود فرما، یا اللہ! اس ملک کو اور دیگر تمام اسلامی ممالک کو امن و استحکام اور خوشحالی کا گہوارہ بنا دے۔

    یا اللہ! ہمارے حکمران اور ان کے ولی عہد کو تیری رہنمائی کے مطابق توفیق عطا فرما، یا اللہ! ان دونوں کی نیکی اور تقوی کے کاموں کی پیشانی سے پکڑ رہنمائی فرما، ان دونوں کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کو بلندیاں عطا فرما۔

    یا اللہ! ہم نے اپنی جانوں پر بہت زیادہ ظلم ڈھائے ہیں اگر توں ہمیں معاف نہ کرے اور ہم پر رحم نہ فرمائے تو ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔

    یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما۔

    اللہ کے بندو!

    {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ} اللہ تعالی تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں وعظ کرتا ہے تا کہ تم نصیحت پکڑو۔ [النحل: 90]

    تم عظمت والے جلیل القدر اللہ کا ذکر کرو تو وہ بھی تمہیں یاد رکھے گا، اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تو وہ تمہیں اور زیادہ دے گا، یقیناً اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، تم جو بھی کرتے ہو اللہ تعالی جانتا ہے۔


    پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈانلوڈ یا پرنٹ کرنے کیلیے کلک کریں۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں