کیامردو عورت کی شرمگاہ ملنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے؟

مقبول احمد سلفی نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏ستمبر 3, 2020 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. مقبول احمد سلفی

    مقبول احمد سلفی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 11, 2015
    پیغامات:
    871
    کیامردو عورت کی شرمگاہ ملنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے؟​

    مقبول احمد سلفی
    اسلامک دعوۃ سنٹر طائف

    بیوی کھیتی ہےلہذا ممنوع طریقوں کو چھوڑ کر مرد اپنی بیوی سے جس طرح چاہے لذت حاصل کرسکتا ہے ۔ لذت اندوزی کے مختلف طریقوں میں دوشرمگاہوں کا آپس میں ملنا بھی ہے خواہ کپڑوں کے اوپر سے ہو یا بغیر کپڑوں کے یعنی یہاں مقصد جماع نہیں ہوتا بلکہ محض لذت اندوزی ہوتی ہے ۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیامحض عورت ومرد کی شرمگاہ آپس میں ملنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے؟
    اہل علم اس مسئلے میں مختلف فیہ ہیں ، بعض نے کہا کہ محض دوختنوں کا آپس میں ملنا غسل کا باعث ہے جبکہ بعض نے کہا کہ نہیں ، غسل کے لئے دخول لازم ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہواور یہی دوسرا موقف دلیل سے قوی ہے ۔
    چنانچہ اس مسئلے میں ایک حدیث تو یہ ہے کہ جب جماع میں انزال ہو تب ہی غسل واجب ہوتا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :إنَّما المَاءُ مِنَ المَاءِ(صحيح مسلم:343)
    ترجمہ: پانی (یعنی نہانا) پانی سے (یعنی منی نکلنے سے) واجب ہوتا ہے۔
    ایک دوسری حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی جماع کی کوشش کرے تو اس پر غسل واجب ہوجاتا ہے چاہے انزال نہ ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: إذا جَلَسَ بيْنَ شُعَبِها الأرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَها، فقَدْ وجَبَ عليه الغُسْلُ. وفي حَديثِ مَطَرٍ: وإنْ لَمْ يُنْزِلْ.(صحيح مسلم:348)
    ترجمہ: جب مرد عورت کے چہار زانو میں بیٹھ گیا اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کی تو غسل واجب ہو گیا۔مطر کی روایت میں اتنا زیادہ ہے:اگرچہ انزال نہ ہویعنی جماع میں انزال نہ ہو تب بھی غسل واجب ہوجائے گا۔
    ان دونوں احادیث کے علاوہ ایک تیسری قسم کی روایت ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ محض شرمگاہ کا شرمگاہ سے ملنا ہی موجب غسل ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : إذا جَلَسَ بيْنَ شُعَبِها الأرْبَعِ ومَسَّ الخِتانُ الخِتانَ فقَدْ وجَبَ الغُسْلُ.(صحيح مسلم:349)
    ترجمہ: جب مرد عورت کے چاروں کونوں میں بیٹھے اور ختنہ ختنہ سے مل جائےتو غسل واجب ہو گیا۔
    اس بحث سے متعلق پہلی حدیث کہ "پانی پانی سے ہے" منسوخ ہے ، صحیح مسلم میں تیسری قسم کی حدیث پر باب قائم کیا گیا ہے ۔ (باب نَسْخِ:«الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ»وَوُجُوبِ الْغُسْلِ بِالْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ)یعنی باب: «الماء من الماء» کے منسوخ ہونے کا بیان اور غسل صرف ختنوں کے مل جانے سے ہی واجب ہوگا۔ اس لئے اس بحث سے پہلی قسم کی حدیث خارج ہوگئی اور صحیح بخاری کی حدیث نمبر ۱۷۹ بھی خارج ہے جس میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جماع میں انزال نہ ہونے پر وضو کرنے اور مخصوص عضو دھونے کا حکم دیتے ہیں کیونکہ یہ شروع اسلام کی بات ہے ۔
    اور اب رہ گئی دوسری اور تیسری قسم کی حدیث جن میں سے ایک کا مفہوم ہے جماع کی کوشش کرنے سے غسل واجب ہوتا ہے خواہ انزال نہ ہو جبکہ دوسرے کا مفہوم صرف ختنوں کا آپس میں ملنے سے غسل واجب ہوجاتا ہے۔ مذکورہ احادیث کے علاوہ جماع سے متعلق وارد دیگر احادیث کو تلاش کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ محض ختنوں کے ملنے سے غسل واجب نہیں ہوتا بلکہ جب مرد کی شرمگاہ ،عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوکر سپاری چھپ جائے تب غسل واجب ہوتاہے چنانچہ اس بابت چند صحیح احادیث ملاحظہ فرمائیں ۔
    (1)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : إذا التقى الختانانِ ، و غابتِ الحشَفَةُ ، فقد وجب الغُسلُ ، أنزلَ أو لم يُنزِلْ(صحيح الجامع:386)
    ترجمہ:جب دو ختنے آپس میں مل جائیں اور سپاری چھپ جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے چاہے انزال ہو یا نہ ہو۔
    (2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : إذا جاوزَ الختانُ الختانَ وجبَ الغسلُ(صحيح الترمذي:109)
    ترجمہ:جب ایک ختنہ دوسرے ختنہ سے مل جائے یعنی مرد کی شرمگاہ ،عورت کی شرمگاہ میں دخول کرجائے تب غسل واجب ہوجاتا ہے۔
    (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : إذا التقى الختانان وتوارتْ الحَشَفةُ فقد وجبَ الغسلُ.(صحيح ابن ماجه للالباني:501)
    ترجمہ: جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں اور حشفہ (سپاری) چھپ جائے، تو غسل واجب ہو گیا۔
    آخرالذکر تین احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محض عورت ومرد کی شرمگاہ آپس میں چھو جانے سے غسل واجب نہیں ہوگا بلکہ جب مرد کی شرمگاہ عورت کی شرمگاہ میں داخل ہوجائے خواہ مکمل ذکر یا تھوڑا اس سے غسل واجب ہوجائےگا اور جن احادیث میں دو ختنوں کے ملنے سے غسل کا ذکر ہے ان کا مفہوم ہوگا شرمگاہ کا شرمگاہ میں داخل ہونا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا بغیر دخول کے دوختنوں کا آپس میں ملنا غسل کا سبب ہے تو آپ نے جواب دیا کہ دو ختنوں کا ایک دوسرےسے بغیر دخول کے ملنا غسل کا سبب نہیں ہے اور آپ نے دلیل میں ترمذی کی مذکورہ حدیث پیش کی ہے جس میں تجاوز کا لفظ ہے جو دخول کے معنی پر دلالت کررہا ہے ۔ (شرح العمدة:1/359)
    یہاں ایک اور بات واضح رہے کہ بوس وکناریا لذت اندوزی میں اگر منی کا خروج بغیر جماع کے بھی ہوگا تو اس سے غسل واجب ہوجائے گا۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں