مضمون نویسی کے بنیادی اصول

باذوق نے 'ادبی مجلس' میں ‏فروری 11, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. باذوق

    باذوق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 10, 2007
    پیغامات:
    5,623
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    عرصہ پہلے کی بات ہے کالج میں تعلیم کے دوران ایک مرتبہ اُردو میں تحریری مقابلوں کا انعقاد ہوا تھا ۔ دو مختلف عنوان دئے گئے تھے جن کی موافقت یا مخالفت میں مضمون تحریر کرنا تھا ۔ اب میرے ساتھی طلباء کی پریشانی یہ تھی کہ کسی کو کوئی خاص علم ہی نہیں تھا کہ مضمون لکھا کیسے جاتا ہے ؟
    اُن دنوں رسائل میں میرے افسانے شائع ہونا شروع ہوئے تھے اور میں ایک افسانہ نگار کے طور پر اپنے دوستوں کے حلقے میں جانا جاتا تھا ۔ تو یار لوگوں نے یہ کہہ کر مجھے اسٹیج پر پہنچا دیا کہ مَیں مضمون لکھنے کے چند tips & tricks بتا دوں ۔ ہماری رگِ ظرافت جو پھڑکی تو ہم نے یوں بیان داغا :

    دوستو ! مضمون نویسی کے سب سے آسان طریقے کا پہلا اصول یہ ہے کہ آپ پہلے قلم کو صحیح طریقے سے ہاتھ میں پکڑنا جان لیں ۔ (بعض دوستوں نے بھویں چڑھا لیں ۔۔۔)
    اس کے بعد آپ کو ایک سفید اور سادہ کاغذ ڈھونڈ کر اس پر اپنا سو فیصد قبضہ جمانا ہوگا۔ پھر یہ کریں کہ سیدھے ہاتھ کی جانب ایک انچ کی مارجن چھوڑ کر ایک خط کھینچ ڈالیں تاکہ کوئی لفظ غلطی سے بھی سرحد کے اُس پار جا نہ سکے ۔ پھر آپ کاغذ کے سب سے اوپر بسم اللہ لکھیں یا 786 ۔ اس کے بعد قلم کی نوک پر اپنی نظریں جما دیں اور مضمون کے عنوان پر غور و فکر شروع کر دیں ۔۔۔ دس منٹ بعد قلم کو حرکت دیں اور لکھتے چلے جائیں ، اور جیسے ہی کاغذ کی آخری سطر پر پہنچیں فوراً قلم کو لگام دیں (چاہے خیالات کا دریا آپ کے قلم کی روانی کو برقرار رکھنے کی کتنی ہی جان توڑ کوشش کیوں نہ کر لے) ۔۔۔ لیکن کاغذ کے ختم پر آپ تحریر بھی ختم کرکے بریکٹ میں ' ختم شد ' لکھ دیں ۔ لیجئے جناب ، آپ کا مضمون تیار ہے !! :00005: :00026:

    اب خدارا یہ مت پوچھئے کہ اس بیان کے بعد میرا کیا حال کیا گیا؟؟ :00002:
    وہ حال ابھی تک ع
    یادِ ماضی عذاب ہے یارب
    کے مصرعہ کی تفسیر ہے ۔۔۔ :00016:
    لہذا اِس دفعہ ذرا سنجیدگی اختیار کرنے کا ارادہ ہے !

    مضمون نویسی کے لیے یقین جانئے کہ کسی خاص قابلیت کی ضرورت نہیں ہے ۔ اگر آپ کا مطالعہ اور مشاہدہ اچھا ہے اور آپ میں کچھ نہ کچھ لکھنے کی تھوڑی سی بھی امنگ ہے تو بس بے فکر ہو جائیں ۔۔۔ آپ بھی جلد یا بدیر 'مضمون نگار' کے طور پر متعارف ہو جائیں گے ۔ چند پند سود مند کے مترادف یہاں میں اپنے ذاتی تجربات آپ سب سے شئیر کر رہا ہوں ۔۔۔۔ شائد کام آ جائیں ۔

    >> سب سے پہلے موضوع کا انتخاب کر لیا جانا چاہئے ۔ (بہتر ہے کہ مضمون کا عنوان بھی منتخب کر لیں )۔

    >> جو موضوع منتخب کیا جائے ، اس کے بارے میں مختلف ذرائع سے مواد اکٹھا کریں ۔ دوستوں / بزرگوں کے خیالات سے ، اخبارات میں یا انٹرنیٹ پر اس موضوع پر شائع شدہ تحریروں کے تراشوں سے ، یا متعلقہ کتابوں سے بھی مدد لی جائے۔

    >> مواد جمع ہو جانے کے بعد ہی لکھنے کی باری آتی ہے ۔ عموماً کسی بھی مضمون کے تین حصے ہوتے ہیں : دعویٰ ، دلیل اور نتیجہ !
    جو معلومات آپ نے اکٹھا کی ہیں ، اس کو اختصار سے اور صاف صاف بیان کر دیا جائے۔ اس کے بعد ان دعووں کی دلیل کے طور پر اپنے نکتے ظاہر کیے جائیں ۔ آخر میں دعووں اور دلائل کو سمیٹتے ہوئے جو نتائج اخذ کئے جا سکتے ہیں ، اُن کو ضبط تحریر میں لائیں ۔

    >> جہاں تک ہو سکے مضمون کے موضوع کی تائید یا مخالفت میں یک طرفہ خیالات کی پیش کشی سے گریز کیا جانا چاہئے۔ دونوں طرح کے خیالات کے اظہار سے ہی قلم کی مشق حاصل ہوتی ہے ۔

    >> جتنا ممکن ہو سکے سادگی اور سلاست سارے مضمون میں قائم رکھی جائے ۔ اُلجھے ہوئے خیالات اور جذباتی شدت سے پرہیز کیا جانا چاہئے ۔

    >> ہماری پوری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ صحیح اور درست زبان استعمال کی جائے ۔

    >> ایک کامیاب مضمون نگار کی کامیابی یہی ہے کہ وہ اپنی پوری تحریر میں ربط و ضبط کو برقرار رکھے اور پڑھنے والے کو محسوس ہو کہ لکھنے والے کی بات قابل فہم ہے !!
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 22, 2021
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں