یہ فاقہ کشی مقصدِ رمضان نہیں!

رفی نے 'ماہِ رمضان المبارک' میں ‏اگست 30, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    فیوض و برکات اور اجر و ثواب کا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو چکا ہے۔ یہ مبارک مہینہ ہمارا مہمان ہے اور ہم اس کے میزبان۔ ہر میزبان پر مہمان کی عزت اور تکریم اخلاقاً اور شرعاً‌ ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ہم پر بھی اس بابرکت مہمان کی تعظیم اور تکریم ضروری ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اس کی تعظیم اور تکریم کیسے کی جائے؟ کیا اس کی ضیافت دنیا میں مروج طریقہء‌ ضیافت کی طرح انواع و اقسام کی ڈشوں سے کی جائے، مقدور سے بڑھ کر ہر ممکن حاضر باش کی کوشش کی جائے، رنگ برنگے قیمتی لباس زیبِ تن کیے جائیں یا اس بابرکت مہینہ کی ضیافت کا کوئی اور طریقہ ہے؟

    اس کا صاف اور سیدھا جواب یہ ہے کہ اس کی ضیافت کے اصول اور طریقہء کار الگ ہیں۔ یہ مہمان اپنے میزبانوں کے لیے دین و دنیا کی خیروبرکت لے کر نازل ہوتا ہے، بےشمار سعادتیں اور فضیلتیں لے کر سایہ فگن ہوتا ہے۔ اس مہینہ کی سب سے پہلی ضیافت یہ ہے کہ اس پورے ماہِ مبارک میں تمام روزے رکھیں۔ ربِ دو جہاں نے فرمایا: اے ایمان والو تم پر روزہ فرض کیا گیا، جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر روزہ فرض کیا گیا تاکہ تم تقوٰی اختیار کرو۔ (البقرہ:183) اس میزبانی کے بھی کچھ خاص آداب ہیں کہ میزبان جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، چغل خوری کرنا، شروفساد کا سبب بننے والے فواحش و منکرات کو چھوڑ دے، تمام گناہوں سے پرہیز کرے، یہاں تک کہ اگر کوئی بدگوئی و بدتمیزی کر رہا ہو تو اسے خاموش کرنے کے لیے تعلیم دی گئی کہ یہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ میزبان روزہ دار اگر ان آداب و شرائط کا خیال نہیں کرتا، شر و فساد کی ان حرام باتوں سے اجتناب نہیں کرتا تو قریب ہے کہ اس کا روزہ مقبول نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ بہت سے روزہ داروں کو ان کے روزہ سے بھوک کے سوا کچھ نہیں ملتا اور رات میں قیام کرنے والے کتنے ہی ایسے ہیں جنہیں شب بیداری کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔

    اس کی میزبانی یہ بھی ہے کہ اس مبارک مہینہ میں کثرت سے تلاوت کی جائے، صدقہ و خیرات کی زیادتی کی جائے، کثرت سے نوافل پڑھی جائیں، تراویح اور قیام اللیل کا اہتمام کیا جائے۔ عام دنوں‌ میں انسان کے ہر عمل کا ثواب کم از کم دس گنا اور زیادہ سے زیادہ سات سو گنا تک دیا جاتا ہے اور اس کی ذمہ داری فرشتوں پر ہوتی ہے، لیکن روزہ کا ثواب اللہ تعالٰی خود عطا فرماتا ہے، چنانچہ حدیثِ قدسی میں ہے کہ روزہ میرے لیے اور میں اس کا اجر و ثواب دوں گا۔ (بخاری)

    غور کیا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالٰی کتنا اجر عطا فرماتا ہے، انسان اس کا تصور نہیں کر سکتا، لازمی بات ہے کہ وہ شایانِ شان اجر عطا فرمائے گا، اور ایسا کیوں نہ ہو کہ روزہ میں ریا اور نمو کا شائبہ نہیں ہوتا، روزہ دار روزہ کی حالت میں بھر پور صبر کا مظاہرہ کرتا ہے، اگر بندہ چاہے تو چھپ چھپا کر کچھ کھا پی بھی سکتا ہے، لیکن وہ ایسا نہیں کرتا، کیونکہ اس کو اللہ کی رضا مقصود ہوتی ہے، کمزوری کے باوجود بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کرتا ہے، داعیہ اور مواقع ہونے کے باوجود حرام کاموں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، اور یہ صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے ہوتا ہے، تو کیوں نہ اللہ بندے کو اکرام و انعام سے نوازے، روزہ برائیوں کے لیے ڈھال ہے، اب یہ بندے پر ہے کہ چاہے تو اس ڈھال کو استعمال کرے اور چاہے تو نہ کرے۔

    اللہ کے احکام کی تکمیل ہے لوگو!
    یہ فاقہ کشی مقصدِ رمضان نہیں‌ ہے

    (مفتی اشرف علی)
     
    Last edited: ‏مئی 19, 2018
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329

    اللہ کے احکام کی تکمیل ہے لوگو!
    یہ فاقہ کشی مقصدِ رمضان نہیں‌ ہے

    جزاك اللہ خيرا !
     
  5. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں