اعلیٰ حضرت مولانا شاہ احمد رضا خان

ہیر نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اگست 21, 2007 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    محترمیں آپ لوگوں نے ایک بات نوٹ کی ہوگی۔ شروع سے لے کر آخر تک آپ ذرا اس لڑی کو پڑھیں۔ مقلدین یہاں پر صرف شخصیات کی طرف یہاں پر بلا رہے ہیں اور ہم (غیر مقلد) شخصیت پرستی کو اختیار نہ کرے کا درس دے رہے ہیں۔ اب فیصلہ آپ پر ہے کو فرقہ پرستی کون جو کلک رضا اور قادری رضوی نوری عطاری جیسے ناموں سے آتا ہے یا جو صرف قرآن وحدیث کی دعوت دیتا ہے۔

    ایک بات پھر سے ان مقلدین کو بتاتا چلوں کہ کیا آپ لوگوں کو تقلید کے لغوی معن پتہ ہے یہ لفظ قرآن میں حیوان کیلئے استعمال ہوا ہے۔ قلادہ اور احادیث کی کتاب میں باب تقلید الغنم کے نام سے ابواب ہیں۔ تقلید کے لغوی معنی اس پٹھے کے ہیں جو قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہوتا ہے۔ لہذا ہم مقلدین حضرات کے بے حد شکرگزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں غیر مقلد کا نام دے کر اس ذلت سے بچایا۔ اور اگر اصطلاحی معنوں میں ہم آئیں تو پھر بھی اس کے معنی جو مسلم الثبوت وغیرہ میں ہیں کسی امتی کا قول بلاحجت تسلیم کرنے کو کہتے ہیں۔ جیسے آپ لوگ ملاحظہ کررہے ہیں کہ اعلی حضرت کی ہر بات کو یہ لوگ آنکھے بند کرکے تسلیم کرتے ہیں چاہے وہ خدائی کا دعوی کرنے والے کو شجر موسی کہے یا پھر سہاگ کو اللہ کی بیوی ٹھہرا کر (نعوذ باللہ) اس کے آگے رحمۃ اللہ علیہ کا اضافہ کریں یا پھر وحدت الوجود جیسے کفریہ عقیدہ جس کا صحابہ و تابعین کے دور میں نام تک نہ تھا اللہ کی ذات مقدس کی سورج سے تشبیہ دیں یا پھر کسی مرید کی بیوی کے پلنگ پر اس کے پیر کو رات کو سلا دیں۔ یہ سب باتیں آپ لوگوں نے ملاحظہ کرلیں لیکن ان کو ہمت نہ ہوئی کہ ان کا انکار کرتے کیوں‌کہ پھر تو یہ لوگ غیر مقلد ہوجاتے۔ لاحول ولاقوۃ الاباللہ۔

    اب آئیے مذکورہ شخصیتوں کی طرف جن کے بارے میں بریلوی حضرات شور اٹھاتے ہیں۔
    یہ لوگ دو تین نہیں ہزار ایسے افراد کی کتابوں‌کو یہاں‌پر پیش کریں جن کی نسبت اہلحدیث کی طرف کی جاتی ہے یا وہ اصلا ہیں ہمارا ایک ہی جواب ہے کہ کیا ہم لوگ ان کے مقلد ہیں تمہاری طرح ؟ ان کی ان باتوں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں‌کہ ہم یہی تو کہتے ہیں کہ انسان غلطی سے پاک نہیں رہتا اور انسان کبھی کبھی کم علمی میں بھی غلطی کرجاتا ہے تو کیا ہم اس غلطی کو بار بار دہرائیں‌گے۔ الحمد للہ ہم لوگ پھر ان کی کتابوں پر تعلیق کرکے جو بات حق کے خلاف ہو رد کرتے ہیں اور اس کی بڑی مثال صلاۃ الرسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی کتاب ہے جو صادق سیالکوٹی رحمہ اللہ کی ہے۔ اس پر ڈاکٹر لقمان سلفی نے تعلیق کرکے ان کی ہر ضعیف اور کمزور احادیث کو الگ کیا ہے اور جو باتیں قرآن وسنت کے خلاف ہیں کھل کر ان کا رد کیا نہ کہ بریلوی حضرات کی طرح باطل تاویلیں کیں۔

    جہاں تک بات علامہ وحید الزمان کی ہے تو جناب وہ بھی کسی زمانے میں تمہاری طرح مقلد رہے ہیں لہذا کیا بعید یہ باتیں اس وقت کی ہوں اور اگر بالفرض بعد کی بھی تو ہمارا کیا جاتا ہے کیا ہم ان کے مقلد ہیں۔

    اسی طرح مولوی اسماعیل شہید کی بات ہے تو جناب وہ تمہارے اعلی حضرت سے بہت اچھے تھے چاھے تم ان کو انگریز کا ایجنٹ کہو یا غیر مقلد۔ اعلی حضرت نے نہ کبھی جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کے حق میں کبھی کتاب لکھی بلکہ الٹے اپنے ہی مسلمانوں کو کافر ٹھہراتے رہے جبکہ مولوی اسماعیل کو شہادت کی موت تو مل گئی جو اعلی حضرت جیسے لوگوں کو نصیب نہ ہوئی اور کیوں ہوتی وہ تو انگریز کے حمایتی تھے چاہے آپ لاکھ انکار کرو۔

    اعلی حضرت اور جہاد
    اعلی حضرت نے نہ کبھی جہاد کیا اور نہ کبھی جہاد کے حق میں کتاب تک لکھی بلکہ ہمیشہ جہاد سے فرار کے حیلے تلاش کرتے رہیں۔ ملاحظہ ہو ان کی کتاب سے دلائل:

    حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے جہاد سے استدلال کرنا جائز نہیں کیوں کہ ان پر جنگ مسلط کی گئی تھی اور حاکم وقت پر اس وقت تک جہاد فرض نہیں جب تک اس میں کفار کے مقابلے کی طاقت نہ ہو۔ چنانچہ ہم پر جہاد کیسے فرض ہوسکتا ہے کیوں کہ ہم انگریز کا مقابلہ نہیں کرستکے۔ ( المجحتہ الموتمنتہ ص 208)
    ہاں جناب کفار ہمیشہ غلبہ میں رہے ہیں اور غزوہ احد اور غزوہ بدر بلکہ ہر غزوہ میں تقریبا مسلمانوں کی تعداد کافروں سے کم تھی تو کیا ان کا جہاد بھی نہیں ہوا۔ کیا نعوذباللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی سمجھ نہیں آئی تھی جس کی انگریزوں کے دور میں پیدا ہونے والے ایک گھر بیٹے کفر کے فتوے لگانے والے مولوں کو آئی۔ سبحان اللہ ھذا بہتان عظیم

    اس کے علاوہ میں نے اوپر کچھ پوسٹس میں اعلی حضرت کی اصلی اوراق کو پیش کیا ہے جن میں اعلی حضرت نے جہاد مہندم ہونے کا فتوی دے کر انگریز نوازی کا ثبوت دیا ہے۔

    ایک انگریز مستشرق فرامسس رابنسن کہتے ہیں :
    احمد رضا خان بریلوی انگریزی حکومت کے حامی رہے ۔ انہوں نے پہلی جنگ عظیم میں بھی انگریزی حکومت کی حمایت کی۔ اسی طرح تحریک خلافت میں بھی وہ 1921ء میں وہ انگریز کے حامی تھے۔ نیز انہوں نے بریلی میں ان علماء کی کانفرنس بھی بلائی جو تحریک ترک موالات کے مخالف تھے۔ ( Indian Muslims) ص 443 مطبوعہ کیمبرج یونیورسٹی 1974)

    کچھ غزوہ اخبار کے متعلق
    بریلوی حضرات کی بھی عجیب بات ہے۔ اگر غزوہ اخبار میں ایک آرٹیکل ایسا چھپ گیا جس میں انگریزوں کے خلاف جہاد کے بارے میں کچھ غلط بیانیاں ہو تو پھر یہ کون سا بڑا مسئلہ ہے۔ کیا تم لوگوں کو نہیں پتہ کہ پوری دنیا میں یہ وہ واحد اخبار ہے جو امریکہ اور دیگر کفار کے خلاف لکھتا ہے۔ تم جیسے بزدل تو ہے نہیں۔ آئیے اپنی ویب سائٹ کی سیر کراتا ہوں جو ہمیشہ جہاد سے فرار اختیار کرنے کیلئے حیلیں بتاتی ہیں:


    آج بھی بریلوی حضرت کی ویب سائٹ میں جہاد کے خلاف فتوے آپ کو ملیں گے۔ چنانچہ دعوت اسلامی ویب سائٹ میں جہاد کے متعلق کیے گئے سوالوں کے کچھ اس طرح جوابات دئیے گئے:

    [​IMG]
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/527.gif
    دیکھا کس طرح فرار اختیار کیا گیا ہے اور خود جہاد ترک کرکے آنے والی نسلوں پر چھوڑا جارہا ہے اور شاید آنے والی نسلیں بھی یہی حیلیں بنا کر قیامت تک کیلئے جہاد نہ کریں

    جہاد جائز نہیں
    خود تو جہاد کرنا نہیں مگر جنہوں نے جہاد کے بارے میں سوال کیا ان کو بھی روکا گیا۔ وہی اعلی حضرت والا حیلہ
    [​IMG]
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/3733.gif


    پھر مزے کی بات یہ بھی بتاتا چلوں کہ اکثر جہاد کے فتوے میں یہ لوگ امجد رضوی صاحب کی کتاب بہار شریعت سے فتوی لے کر جہاد سے فرار کی کوشش کرتے ہیں جیسے پورا اسلام صرف بہار شریعت کے اندر ہے۔ دیکھیں:
    [​IMG]
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/634.gif

    اور پھر اندھی تقلید کا ثبوت دکھاتے ہوئے ہر کسی کے سوال کا یہی جواب دیا گیا۔ بس ان پیج میں مذکورہ بالا فتوے کو کاپی اور پیسٹ کیا گیا جیسے اس کے علاوہ کہی اسلام ہے ہی نہیں۔ نیچے دئیے گئے لنکس آپ لوگ خود چیک کریں جن میں اوپر ہی کی بات کو دہرا کر بہار شریعت کی ایک ہی فتوے کو جہاد مہندم قرار دینے کیلئے استعمال کیا گیا۔
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/634.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/5168.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/9606.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/10799.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/10903.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/11589.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/12829.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/12829.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/12830.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/17438.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/20758.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/21592.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/21646.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/27682.gif
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/30724.gif
    مذکورہ بالا لنکس آپ خود چیک کرلیں بہار شریعت کا وہی ایک فتوی ملے گا۔ واہ کیا کہوں تمہاری مکاریوں کا۔

    جہاد کا شور وہابی مچاتے ہیں
    پھر نیچے اسی ویب سائٹ سے ایک فتوی پیش کرتا ہوں جس میں خود بریلوی حضرات اقرار کر رہے ہیں کہ جہاد کا شور سب سے زیادہ وہابی مچاتے ہیں:

    [​IMG]
    http://imam.dawateislami.org/urduanswers/imam/20758.gif

    پس ثابت ہوا کہ انگریزوں کے ایجینٹ آج بھی بریلوی ہیں جو کام انگریزوں نے مرزا غلام احمد قادیانی سے کرایا وہ آج بریلوی حضرات کے مفتی حضرات کررہے ہیں


    امت بریلیویہ سے سوال


    میرا سوال تم لوگوں سے یہ ہے کہ تم لوگ خود ہی کہتے ہو کہ جہاد فرض عین نہیں بلکہ فرض کفایہ ہے اگر کچھ مسلمان جہاد کررہے ہو تو پھر ہمیں ضرورت نہیں۔ میں پوچھتا ہوں تم لوگوں‌سے کہ تمہارے نزدیک نہ تو وہابی مسلمان ہیں اور نہ ہی دیوبندی اور یہ ہی دو گروہ ہیں جو کشمیر وغیرہ میں جہاد کررہے ہیں ۔ یہ لوگ تو سرے سے مسلمان رہے ہی نہیں تمہارے نزدیک تو پھر وہ کون لوگ ہیں جو جہاد کر رہے ہیں اور تم پھر ان کی وجہ سے گھر میں بیٹھ کر کفر کے فتوے لگاتے پھرتے ہو کہ بھائی ہم پر جہاد فرض نہیں کیوں کہ کچھ مسلمان جہاد کررہے ہیں۔ آج تک کسی بریلوی کے بارے میں تو یہ نہیں آیا کہ وہ سبز پگڑی کے ساتھ کشمیر میں لڑا ہو۔ جب تمہارے علاوہ پاکستان میں کوئی مسلمان ہی نہیں تو پھر تم لوگ جہاد پر کیوں نہیں‌جاتے تاکہ فرض کفایہ تو ادا ہوجائے۔

    (ایک غلط فہمی کا ازالہ: جہاد سے مراد یہ نہیں کہ خودکش حملہ کرکے بے گناہ لوگوں کا خون بہایا جائے۔ آج کل جو خودکش حملے پاکستان میں ہورہے ہیں یہ سب وہ لوگ کررہے ہیں جن کی برین واشنگ کی گئ ہیں۔ کوئی بھی صحیح العقیدہ مسلمان بے گناہ کا خون بہانے پر کبھی آمادہ نہیں ہوسکتا۔ یہ لوگ کافروں کا آلہ کار بن رہے ہیں چنانچہ فائدہ صرف و صرف کافروں کا ہورہا ہے اور مسلمانوں میں امن ختم ہو رہا ہے۔صحیح جہاد وہی ہے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کریم رضوان اللہ علیھم اجمعین نے کیا ہمیں ان کے طرز کو اختیار کرنا چاھیے۔)


    یہ لڑی بند کی جارہی ہے کیوں کہ دونوں طرف سے دلائل آگئے ہیں اب تیسرے شخص پر فیصلہ چھوڑتے ہیں کہ وہ دیکھ کر خود ہی اندازہ کرلیں کہ کون حق پر ہیں اور کون باطل پر۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں