عذر کی قبولیت کا دائرہ کار بڑھاؤ منقول ٭میں معلم تھا تو پرنسپل پر تنقید کرتا ۔۔جب میں مدیر بنا ۔۔تو مجھ پر واضح ہوا کہ اسکے پاس عذر تھا ۔ ٭میں طالب علم تھا ۔۔ تو اپنے استاد پر تنقید کرتا ۔۔تو میں استاد بنا ۔۔۔تو میں نے جانا کہ اسکا مجھ پر حق تھا جو اس نے کیا ٭میں چھوٹا تھا ۔۔ تو مجھے اپنے والد کے میرے لئے حریص ہونے پر غصہ آتا جب میں باپ بنا تو مجھ پر ظاہر ہوا کہ میں اسکا حق ادا نہیں کر سکتا ٭میں خاوند تھا ۔۔ تو اپنی بیوی کے گھر والوں کے اقوال وافعال کی ٹوہ میں رہتا.. جب میں سسر بنا اور میرا داماد میرے اقوال وافعال کی ٹوہ میں رہتا تو میں نے جانا کہ دنیا گھومتی ہے ۔ عذر قبول کرو ۔۔اس سے پہلے کہ زمانہ گھوم کر تمہیں وہاں لے آئے ۔ تو تم جان جاؤ گےکہ دوسرے کا تم پر حق تھا ۔۔ اسلئے لوگوں کیلئے عذر کا دائرہ کار بڑھا دو۔۔ قدر کرو۔۔اور احترام کرو۔۔اوراکرام کرو۔۔۔اور معاف کرو ۔۔اور چشم پوشی کرو ۔۔۔