لَو اور ارینج میریج - شرعی حیثیت

ساجد تاج نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏اپریل 19, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    ارینج میرج اور لو میرج میں ہونے والے خرچے میں فرق۔



    ارینج میرج

    حق میہر : 50،000

    مخلتف رسموں پر خرچہ : 50،000

    بارات : 2،00،000

    ولیمہ : 1،00،000

    شادی کےدنوں‌ میں‌ہونے والا خرچہ : 50،000


    ٹوٹل خرچہ : 4،50،000


    پسند کی شادی




    اشٹام پیپر : 150

    ٹیکسی کا کرایہ : 250

    ٹائی پسٹ : 150

    مٹھائی : 250

    ٹوٹل خرچہ : 800



    اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے شادی نہایت ہی سنجیدہ اور اہم فیصلہ ہوتا ہے انسان کی زندگی کا۔جس کے لیے چھوٹی چھوٹی باتوں‌کا بہت دھیان رکھنا پڑتا ہے۔

    اوپر جو کہا گیا وہ ایک مذاق تھا لیکن حقیقت تو یہی ہے اور ہمیں‌اکثر ایسی بہت سی کہانیاں‌سننے کو ملتی ہیں۔ امیر لوگوں کی تو میں‌بات نہیں‌کرتا کیونکہ انہیں‌دوسروں‌کا دکھانے کا بہت ہوتا ہے اس لیے وہ لوگ کُھل کر خرچہ کرتے ہیں‌۔کسی غریب کو 100روپے دے کر اُن کی مدد نہیں‌کریں‌گے لیکن شادیوں‌پر لاکھوں‌روپے فضول اُڑا دیں‌گے۔مڈل کلاس فیملیوں میں‌یہ چیز اب آتی جا رہی ہے جب شادی ہو رہی ہوتی ہے تو کچھ نہیں‌سوچتے کہ کیسے فضول اپنے خرچوں کو بڑھا رہے ہیں‌ بس کرتے جاتے ہیں۔ بعد میں پھر سوچتے ہیں‌کہ دیکھو بھئی کتنا خرچہ ہو گیا ہے شادی اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں‌ کہ کتنی مہنگائی ہو گئی ہے۔:00010:

    خرچہ اور کسی نے نہیں‌بلکہ ہم ہی لوگوں‌نے بڑھا دیا ہے کون کہتا ہے کہ دھوم دھڑکے سے شادی کرو اسلام کے نظریے کو دیکھیں‌اور اُس پر عمل کریں‌ تو یہ سب چیزیں‌با آسانی کنٹرول کی جا سکتی ہیں‌ لیکن ہم لوگ کریں‌گے نہیں‌کیونکہ ہمیں‌اپنی جھوٹی شان دکھانے کے لیے یہ سب دکھاوا تو کرنا پڑے گا ہمیں‌اللہ کو خوش نہیں‌کرنا بلکہ دُنیا کو خوش کرنا ہے جو کہ کسی بھی حال میں‌خوش نہیں‌رہتی۔

    دیہاتوں میں‌ اور چھوٹے قصبوں میں‌یہ چیز بہت مشہور ہے وہ جب بھی اپنی لڑکی کی شادی کرتے ہیں‌تو بڑے دکھاوے دکھاتے ہیں‌۔وہ اپنے دامادوں کو گاڑی، زمین ضرور دیتے ہیں‌تاکہ اُن کی برادری میں‌اُن کی نام اونچی رہے۔ گھر میں‌کچھ رہے نہ رہے لیکن شادی ٹھیک ٹھاک کریں‌گے میں‌پوچھتا ہوں‌کہ جہالت نہیں‌تو اور کیا ہے؟ آخر ہمیں‌عقل کب آئے گی یا پھر کبھی آئے گی ہی نہیں؟
    پلیز اپنے آپ کو ان گُمراہیوں‌سے بچائیں‌ ورنہ یہ نہ ہو کہ بہت دیر ہو جائے۔حقیقت سے منہ مت موڑیں اور نہ ہی اپنے اللہ کو ناراض کریں‌۔


    آپ سب کی رائے درکار:۔

     
  2. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    یہ مراسلات ساجد بھائی کے تھریڈ ارینج میرج اور لو میرج میں ہونے والے خرچے میں فرق۔ سے الگ کیے گئے ہیں جو کہ موضوع سے غیر متعلقہ تھے ۔ انتظامیہ اردو مجلس


    السلام علیکم!

    بغاوت سے کی گئی شادی، اللہ سبحان تعالی بچے و بچیوں کی نیکی کی ھدایت دے، دونوں کے والدین پر جو بیتتی ھے اللہ سبحان تعالی ان کے حال پر رحم فرمائے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بنیادی طور پر شادی ایک مقدس فریضے کی ادائیگی کا نام ہے جو کہ بقا نوع انسانی کی دراصل بنیاد بھی ہے، لیکن بغاوت کی شادی، لو میریج وغیرہ ، بیسیکلی۔۔۔ ذہنی عیاشی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔
    اب پیرنٹس پر کیا گذرتی ہے، یہ تو ایک عملی بات ہے، ورنہ مسلم امت کے اندر ایسے جراثیم کا پایا جانا خود کسقدر تکلیف دہ امر ہے، اور وہ مسلم سوسائیٹی کی ان گوشوں کی جانب اشارہ ہے، جو کہ جہالت سے پر ہے۔
     
  4. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    انتہائی ذلیل حرکت ہے یہ لو میرج ، پوری عمر زنا کاری میں گذرتی ہے اوراولاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اللہ ہدایت دے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    وضاحت کردیں‌پلیز۔
    جزاک اللہ خیر
     
  6. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    ابوطلحہ بھائی، میرے خیال سے کفایت اللہ بھائی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ وہ شادی جو لڑکا اور لڑکی گھر سے بھاگ کر بغیر گواہوں کی موجودگی میں کریں، یہ ذلیل حرکت ہے۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    یہاں پر میری رائے کچھ مختلف ہے۔۔۔۔۔۔۔
    پہلی بات یہ کہ پسند کی شادی ہوتی کیا ہے؟ بھائی ہمارا پیارا مذہب اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے وہ ہمیں اور شعبہ ہائے زندگی کی طرح نکاح کیلئے بھی اپنی پسند نا پسند کا پورا پورا اختیار دیتا ہے لڑکے کو بھی اور لڑکی کو بھی۔۔۔۔۔۔آپ قرآن کی میں دیکھیں تو یہی ذکر ہمیں ملتا ہے کہ جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے شادی کرلو اور احادیث میں بھی آپ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث پڑھی ہوگی کہ جس کو رسول اللہ صلی اللہ وسلم عورت کو دیکھنے کا فرما رہے ہیں اس حدیث اور ایک دوسری حدیث میں بھی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہمیں پسند کی شادی کی خصوصیت سے اجازت ملتی ہے۔۔۔۔۔رہی بات گھر سے بھاگنے کی تو اسکی ساری ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے کیونکہ والدین اپنی اولاد کو بعض اوقات اپنی اولاد کم اور میراث زیادہ سمجھتے ہیں ہمیں والدین کے حقوق کے بارے تاکید تو کی جاتی ہے مگر یہ نہیں بتایا جاتا کہ اولاد کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں ۔۔۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر والدین اپنی اولاد کی تربیت پر خاصی توجہ دیں اور انکے جائز مطالبات اور جذبات کااحساس کریں تو انشاء اللہ کبھی بھی ہمارے معاشرے میں یہ بھاگنے جیسی رسوا حرکتیں سامنے نہیں آئیں گے۔۔۔۔۔کیونکہ جب والدین اپنی اولاد کے جائز مطالبات پیار و محبت اور شفقت کے ساتھ مانیں گے تو انشاء اللہ اولاد میں بھی احساس کی اتنی رمق ضرور ہوتی ہے کہ وہ اپنے والدین اور اپنے خاندان کی عزت وآبرو کا پاس رکھیں۔۔۔۔۔
    باقی رہی خرچے کی بات تو آجکل امیر غریب سب شادی بیاہ میں نہ صرف اسراف بلکہ تبذیر کی حد سے بھی گزر جاتے ہیں یعنی اس معاملے دونوں اپنے تئیں کوئی کسر نہیں چھورتے۔۔۔۔۔
    علاوہ ازیں۔۔۔پسند کی شادی کو بغاوت، ذہنی عیاشی ، ذلیل حرکت اور زناکاری کہنے والے بھائی ذرا وضاحت فرما دیں کہ آپ کس
    لو میرج کی بات کررہے ہیں؟؟؟ اور کہاں لکھا ہے کہ پسند کی شادی بغاوت اور زناکاری ہے؟؟؟؟؟؟
     
  8. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017
    نعمان بھائی صرف ایک بات بتادیں کہ اسلام دہشت گردی کی تعلیم دیتا ہے یا نہیں ؟
    مختصر جواب دے دیں پھر میں آپ کی تسلی کا سامان فراہم کردیتاہوں۔
     
  9. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    بھائی جان اسلام نے ہمیشہ دہشت گردی کی تعلیم دی مگر صرف اور صرف ان سرکش کفار کو زیر کرنے کیلئے جو کسی بھی راست طریقے سے ہاتھ نہ آئیں۔۔۔۔۔۔۔باقی رہی آجکل والی دہشت گردی تو اس کا تو اسلام سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔۔۔۔۔
     
  10. کفایت اللہ

    کفایت اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏اگست 23, 2008
    پیغامات:
    2,017


    بھائی جان اسلام نے ہمیشہ اپنی پسند سے شادی کرنے کی اجازت دی ہے مگر صرف اورصرف اسلامی حدود میں رہ کر۔
    باقی رہی آج کل والی لو میرج تواس کا تو اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔



    حدیث ملاحظہ ہو:

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا، فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا» [سنن ابن ماجه 1/ 606 رقم 1882]

    صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! عورت دوسری عورت کا نکاح نہ کرے اور نہ اپنا نکاح خود کرے اس لئے کہ زنا کار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے۔

    یہ حدیث اپنے شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔
    حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ نے بھی اسے صحیح‌ قرادیا ہے (ملاحظہ ہو : سنن ابن ماجہ بتحقیق زبیرعلی زئی ،حدیث نمبر1882)

    امید ہے کہ بات واضح ہوگئی ہوگی۔
    والسلام



     
    Last edited: ‏جنوری 19, 2015
  11. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    جی کفایت اللہ بھائی، آپ کی بات بالکل بجا ہے، آج کل کی لو میرج کہ جس میں نہ گواہ ہوں، نہ گھر والے اسکا اسلام سے واقعی کوئی تعلق نہیں، لیکن صرف یہ کہہ دینا کہ " لو میرج ذلیل حرکت ہے "تو یہ تو ایک بہت ہی عام بات ہو گئی۔ اسے واضح بھی تو کریں نا۔
    بعض اوقات لڑکا اور لڑکی اپنے گھر والوں کو بھی تو اعتماد میں لے لیتے ہیں، جہاں دونوں گھر والوں کی مرضی بھی شامل ہو جاتی ہے، اگرچہ پھر بھی یہ صحیح نہیں ہے کہ لڑکی یا لڑکا اس طریقہ سے مل کر آپس میں سیٹنگ کر لیں اور پھر گھر والوں کو بتائیں، لیکن اب اگر لاعلمی میں کر لیا ہے اور گھر والوں نے اعتماد بھی کر لیا ہے تو پھر ہمیں بھی چاہیے کہ ہم واضح بات کریں۔ یہی بات نعمان بھائی کرنا چاہ رہے ہیں۔
     
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,953
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
    صحیح بات یہ ہے کہ اسلام میں لو میرج کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ۔ ایک چیز کی شرعی حیثیت ہی نہیں تو پھر اس بارے میں اتنی لمبا بحث و مباحثے کا فائدہ نہیں ۔ اگر کسی کو قبول نہیں تو اس پر زبردستی نہیں ۔ لیکن یاد رہے کہ کسی چیزکے غلط اور صحیح کا فیصلہ انسان نے اپنے من سے نہیں کرنا بلکہ اگر وہ مسلمان ہے تو اس کے لیے شریعت نے حدود مقرر کی ہیں ۔ اس کی پابندی لازمی ہے ۔امید ہے کہ اس پر مزید بحث نہیں‌کی جائے ۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  13. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم!

    میں نے شکریہ آپ کے اس مکالمہ پر کیا ھے، جزاک اللہ خیر۔

    زبردستی کسی کو کوئی بات قبول نہیں کروائی جا سکتی، ایک یا دو مراسلوں سے زیادہ جب بات کی جائے گی تو پھر کنفیوژن ہی پیدا ہوتی ھے اور صورت حال بھی تغیر ہو جاتی ھے۔ اس لئے ہر کسی کو لکھنے کا موقع دینا چاہئے۔

    والسلام
     
  14. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    کفایت بھائی
    آپ سے بصد احترام پھر سے وہی سوال عرض‌ہے کہ آج کل بہت سے سنجیدہ لوگ بھی لو میریج کرلیتے ہیں، اور پھر انکی زندگیاں، ایک مرحلے پر آکر، سدھر بھی جاتی ہے۔ (ایک مثال پیش کی ہے میں‌نے، یہ کوئی لو میریج کا سپورٹ نہیں)، لیکن لو میریج کو سیدھے سیدھے زناکاری کہدیا آپ نے اور پھر اولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہی نا مکمل جملہ۔۔۔! وضاحت کردیں، ورنہ پھر آپ مشکل میں‌پڑجائینگے کہ، لو میریج کرنے والے بہت سے افراد، بنا گھر سے بغاوت کےبھی کرتے ہیں۔
    میں نے اکثر ایسے لو میریجس دیکھے ہیں‌، خاص طور پر آج کل کے تناظر میں‌جہاں‌، بگڑی ہوئی اولادوں‌نے لو کیا، اور لو میریج اپنے بڑوں کی سرپرستی میں‌کی، (اور یقینا یہ زنا نہیں‌ہوا، نعمان صاحب نے اس پر اچھی روشنی ڈالی ہے) اور وہیں لو میریج یعنی پسند کی شادی کامعاملہ ، حالات کو دیکھنے کے بعد اور حقائق کیا ہیں دیکھنے کے بعد ہی طئے جاسکتا ہے، ورنہ ہو سکتا ہے کہ، شائستہ سی لڑکی نے کسی صاٌلح نوجوان کو کہیں‌دیکھ کر، اگر اس سے محبت کرنے لگے، اور پھر دونوں کے بڑوں‌نے ملکر اس لو میریج کو اسلامی طریقے سے ارینج میریج میں‌بدل دیا، اور پھر دونوں‌کی جنریشن حلال طریقے سے وجود میں‌آئی تب کیسے یہ سب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زنا کاری میں شامل ہوگیا، اور پھر اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
    میں‌حالانکہ آپ کے کنسرن کو سمجھتا ہوں‌کہ آپ نے آج کل کی غلاظتوں‌ کے بارے میں‌جس میں کہ شادی سے پہلے مخلوط ماحول کی وجہ سے عیاش ذہن کے نتیجہ میں‌وجود میں آنیوالی لو میریجس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔غلط کہنا چاہا، لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زنا کاری، ایک کبیرہ گناہ ہے، یہ ہم ہر ایسی شادی پر جو کہ پسند اور آج کل کے سوکالڈ لومیریج کے نیتجہ میں‌ہونے والا واقعہ ہے، کو نہیں‌کہیں‌، بلکہ ایسی چیزوں‌کی تنبیہ کردیں‌بس، کیونکہ ہر ایک انڈیویجول معاملہ اپنے الگ حالات رکھتا ہے۔
    میں‌اور میری تحریریں‌کبھی بھی ، لو میریج اور اس غلاظت کو سپورٹ نہیں‌کرتے، میں‌صرف آپ کی زنا کای کے جملہ کو لیکر اتنا سب لکھ رہا ہوں‌، ورنہ آپ صرف زناکاری کے ورڈ کو ہٹادیں، آپ کے کنسرن سے میں‌مکمل اتفاق کرونگا۔
    جزاک اللہ خیر۔
     
  15. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بالکل بجا فرمایا برادر جاسم آپ نے۔
    ذلیل حرکت کہدینا پھر بھی قبول کرسکتے ہیں، لیکن کفایت بھائی، کا کنسرن اصل میں‌یہ سب کہنے کا نہیں‌ہوگا، لیکن ایک گندے فعل پر بھائی جنرل با ت کہ چکے ہونگے، لیکن پھر بھی ساری عمر زناکاری کی بات کہدینا احتیاط کے خلاف ہے، کیونکہ اللہ کے پاس توبہ کے دروازے کھلے ہیں، اور اگر کوئی غلط انداز میں شادی کرلے، لیکن بعد میں رجوع کرلے ، تب کیسے ساری عمر زناکاری ہوگئی، اور پھر اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حالانکہ میریج صرف اور صرف ارینج ہی ہونی چاہئے، اس میں کوئی شک نہیں‌لیکن ہمارے معاشرے میں‌جہاں، بہت سی چیزیں‌خلط ملط ہوئی ہیں یہاں ماحول بھی تو مخلوط ہے، اور ایسے مخلوط ماحول کے نتیجے میں محبت کی شادیاں‌بھی بڑوں کی رضامندی سے ہورہی ہیں، حالانکہ یہ شادی کے پہلے کا خلط ملط خود سیاہ کاری ہے، لیکن پھر اگر شادی کے بعد یہ جوڑا سنبھل جائے جو کہ بعید ا‌ز قیاس نہیں‌تب ہم ۔۔۔اسے زنا کری ہرگذ بھی نہیں‌کہیں۔۔۔!
    واللہ اعلم
    وما توفیق الا باللہ
     
  16. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    مزید ایک مثال پیش کرونگا جو کہ آج کل کے سو کالڈ لومیریج کی ہے۔
    میرے جاننے والوں‌میں‌ سے ایک خاندان ہے، یہاں‌جائینٹ فیملی سسٹم رائج ہے، اور یہاں بچے کم سنی سے بڑے، کب ہوگئے پتہ نہیں‌چلا، اور بلوغت میں پہنچنے کے بعد پتہ نہیں‌چلا کون کس سے زہنی طور پر میچ اور قریب ہوگیا، بڑوں‌نے یہ بات محسوس کی، اور بچے بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنے میچز چھوڑنے تیار نہیں یہ بات بھی اظہر من الشمس ہوگئی۔۔۔۔تب بڑوں‌نے بات کرکے آپس میں‌ہی ان لو جوڑوں کو ملادیا، اور اسطرح سے یہ لو جوڑے، اریج میریج میں‌بندگئے، مذہبی گھرانا ہے، اور مخلوط جائینٹ سسٹم کے دین کے تحت (جو کہ غیر اسلامی سسٹم ہے عام طورپر) چل رہا ہے، وہاں‌کی یہ شادیاں‌باضابطہ ہوئی ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  17. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم!

    بھائی کسی سے دلیل مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، ہر کوئی اپنے زاویہ سے اپنی بات بیان کرتا ھے۔ جس نے جو لکھ دیا اسے لکھا رہنے دیں میں آپ کے ساتھ یہ باتیں شیئر کرتا ہوں۔

    1۔ اگر کوئی لڑکا، لڑکی دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں تو وہ اپنے والدین سے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ والدین راضی ہو جائیں تو ان دونوں کا نکاح پڑھوا دیتے ہیں۔ اور یہ شادی دونوں خاندان کی رضامندی سے برادری میں ہوتی ھے نکاح خواں کی موجودگی میں۔

    2۔ جو لڑکا، لڑکی دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں تو وہ بھی اپنے والدین سے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہیں مگر ان کے والدین کسی بھی مجبوری سے رضا مند نہیں ہوتے یا ایک کے والدین راضی ہوتے ہیں اور دوسرے کے نہیں، (اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں کہ والدین نے ان کے لئے اپنے خاندان میں کہیں نام لیا ہوتا ھے یا ان کی بچپن سے خواہش ہوتی ھے عزیزوعقارب میں یا کوئی بھی وجہ ہو سکتی ھے وغیرہ وغیرہ) تو ایسے کپل اگر گھر والوں سے بغاوت کر کے گھربار چھوڑ دیتے ہیں اور کسی بھی طرح عدالت میں جا کر نکاح پڑھوا لیتے ہیں۔ (اس میں سے کچھ تو اپنے خاندان کے کسی بھی فرد کو اس میں شامل بھی کرتے ہیں بطور ولی نکاح کے دوران یا کوئی اپنے دوستوں کو گواہ بنا لیتے ہیں) نکاح پڑھوا کے ہی شادی ہوتی ھے۔

    3۔ اگر کوئی لڑکا، لڑکی گھر سے بھاگ جائیں یا چوری چھپکے خفیہ ملتے رہیں اور وہ بغیر نکاح کے حد سے تجاوز کریں تو یہ زنا ھے۔ اگر کہیں خیال آ جائے اور وہ آپس میں نکاح پڑھوا لیں تو جو پہلے کیا وہ زنا اور اس کا گناہ بھی ھے اور جو بعد میں وہ صحیح اور جو پہلے کیا اس پر وہ توبہ کریں تو اللہ معاف فرمانے والا ھے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  18. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بالکل مناسب اور پراکٹیل بات کہی آپ نے۔

    اصل میں فتویٰ اور تقوٰی میں‌ہمیں‌ہمیشہ فرق ملحوظ رکھنا چاہئے۔کیونکہ ہم آج جس معاشرے میں‌رہ رہے ہیں‌چاہتے ہوئے نہ چاہتے ، کئی مسائل میں‌الجھے ہوئے اور پھر کئی معاملات ہمارے خود کے نازک بنے ہوئے ہیں، قلم کی نوک پر کچھ بھی کہدینا اور لکھدینا آسان ہے لیکن وہیں‌ہم اگر خود کے گھر، فیملی اور خاندان، بلکہ خود بھی نظر ڈال لیں تو کئ ایک جھول نظر آجاتے ہیں۔

    ہمارے معاشرے کی وہ لعنتیں‌جو کہ شادی سے پہلے دوستی، مخلوط ماحول، بے پردگی، فیشن ، عریانیت وغیرہ پر ہم چاہیں‌ نہ چاہیں، لکھیں‌نہ لکھیں، جو بات اخلاق سے گری ہوئی ہے، وہ اپنی جگہ ہے ، لیکن وہ معاملے جو کہ سوسائیٹی میں‌پائے جانیوالے غیر اسلامی رجحانات کے ذریعہ جنم لی ہوئی ہوں، اور یہاں تک کہ اگر جرائم بھی پیش آجائیں‌جس میں ہم، لو میریج کو بھی رکھ تب بھی ہمیں‌اس عمل کی تحقیق کرکے ہی کوئی بیان بازی کرنی چاہئے۔۔۔کیونکہ خواہ مخواہ کیوں‌ہم، بنا تحقیق ایک معاملے میں‌اس قدر بے تکان قلم چلائیں‌کہ ، وہ بہت سے کیسس جو اس قدر سنگین نہیں‌ہیں، ہماری جذباتی تحریر نگاری کے تلے دب جاتے ہیں۔

    بہرحال جیسا کہ کنعان بھائی نے کہا، ہر کوئی اپنی زاوئے نگاہ سے دیکھتا ہے، میں انکی اس بات سے صد فی صد متفق ہوں۔
     
  19. نعمان نیر کلاچوی

    نعمان نیر کلاچوی ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 25, 2011
    پیغامات:
    552
    جزاک اللہ خیرا بھائی جان
    بہت خوب وضاحت فرما دی۔۔۔
     
  20. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    ہمم تمام بھائیوں‌کی باتیں‌ بہت غور سے پڑھیں‌:00038: ویسے تو یہاں‌تو سب کو اپنی رائے دینے کا حق ہے اور سب دیتے بھی ہیں‌۔میں‌نے جس طرح‌سوچ کر تھریڈ پوسٹ کیا اُس کے اوپوزیٹ سب کچھ دیکھنے کا ملا لیکن سب کی باتیں‌پڑھ کر بہت سی چیزیں‌کلیئر بھی ہوئیں‌۔
    سب سے پہلے تو یہ کہوں‌گا کہ کفایت بھائی کی بات کو غلط انداز میں‌مت لیا جائے پلیز اکثر اوقات ہماری نظر میں‌ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں‌یا کچھ ایسا ہو جاتا ہے جسے پڑھ کر ہمارا خون کھولنے لگتا ہے اور ہم جو نہیں‌بھی کہنا چاہتے وہ بھی کہہ جاتے ہیں‌۔اس لیے کسی بھی بات کو اتنا گہرائی میں‌جا کر سوچنے کی کوئی ضرورت نہیں‌ہے۔ ہاں‌یہ ضرور کہوں‌گا کہ کفایت بھائی کے الفاظ کچھ سخت ہو گئے تھے۔لیکن بار بار ان سے وضاحت مانگنا یہ بھی ٹھیک نہیں‌۔ ہمیں‌یہاں‌اپنے بھائیوں‌سے رائے مانگ سکتے ہیں‌لیکن اُن پر تنقید یا طنز نہیں‌کر سکتے۔

    پسند کی شادی کرنا کوئی غلط بات تو نہیں‌ہے۔لیکن اُسے فحاشی تک لے کر جانا پھر بعد میں‌شادی کر لینا یہ ٹھیک نہیں‌ہے۔ معاشرے کی اس بیہودگی سے کون واقف نہیں‌۔ لو میرج کا سُن کر اکثر لوگ شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں‌ لیکن لو میرج کو صرف ایک ہی انداز میں‌نہ لیا جائے۔ میرے ایک بھائی نے لو میرج کی لیکن لو میرج کیسی چلیں‌وہ آپ کو بتا دیتا ہوں‌۔میری سسٹر کی شادی میری امی کے ماموں کے گھر ہوئی،بڑا بھائی بھی وہاں‌گیا انہوں‌نے وہاں پر ایک لڑکی کو پسند کیا پھر گھر میں‌سب کو پتہ چلا پہلے تو پاپا نہ مانے لیکن بعد میں‌مان گے تو اُن کی شادی ہو گئی ۔ اب اس لو میرج کو کیا ہم اسلام کے خلاف کہیں‌گے؟
    ایک لو میرج ایسی ہوتی ہے جس میں‌لڑکا لڑکی ملتے رہتے ہیں‌، گھومنے پھرنے جانا وغیرہ وغیرہ میں‌ڈیٹیل میں‌نہیں‌جانا چاہتا زیادہ۔تو ایسی لو میرج حوس ، بے حسی اور بدنامی کا باعث بنتی ہیں‌ ایسی لو میرج میں‌ زنا ، حوس جیسی بیماریاں‌پیدا ہو جاتی ہیں‌۔ایسی لو میرج کو غلط کیا ایک بہت بڑا گُناہ کہا جائے گا جو کسی بھی لحاظ سے ٹھیک نہیں‌ہے۔
    کسی بھی بات کو سمجھنے کا ایک نظریہ نہیں‌رکھنا چاہیے۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں