غیر مقلدین یا اہل الحدیث اجماع اور قیاس کے منکر ہیں؟

اہل الحدیث نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏فروری 11, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    کیا غیر مقلدین یا اہل الحدیث اجماع اور قیاس کے منکر ہیں؟
    مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    اہل الحدیث قیاس کے منکر نہیں
    ہاں البتہ اتنا ضرورہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس کو حرام سمجھتے ہیں اور قیاس کو نص پر ترجیح دینا ناجائز گردانتے ہیں
    قیاس کو طرز استدلال یا طریق اجتہاد سمجھتے ہیں مستقل حجت نہیں !!!
    اور اجماع کو بھی اہل الحدیث کتاب وسنت کے تابع مانتے ہیں کہ جس اجماع پر کتاب وسنت سے دلیل موجود ہوگی وہ اجماع یعنی ایک خاص مسئلہ مسنتبطہ مجتہد فیہا قابل قبول ہو گا تا آنکہ اسکے بر خلاف کوئی مضبوط دلیل نہ آجائے
    اہل تقلید اجماع اور قیاس کو بھی مستقل حجت مانتے ہیں اور انہیں دین کے مآخذ میں شمار کرتے ہیں
    جبکہ اہل الحدیث اجماع وقیاس کو دین کا مأخذ نہیں سمجھتے بلکہ اجماع کو مأخوذ اور قیاس طریقہ و اصول اخذ گر دانتے ہیں
    کیونکہ ماخذ شریت صرف اور صرف وحی الہی ہے اور اجماع وقیاس وحی الہی نہیں بلکہ اجماع وحی الہی سے مستبط مسئلہ پر ہوتا ہے اور قیاس وحی الہی سے استنباط کا ایک طریقہ اور قاعدہ ہے
    اللہ تعالى کا فرمان ہے :
    اتبعوا ما أنزل إلیکم من ربکم ولا تتبعوا من دونہ أولیاء قلیلا ما تذکرون ۔
    جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا صرف اور صرف اس ہی کی پیروی کرو اور اسکے علاوہ دیگر اولیاء کی پیروی نہ کرو تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو - الاعراف :3 -
    اور وحی الہی کتاب وسنت میں ہی محصور ومقصور ہے ۔
    خوب سمجھ لیں
     
    Last edited by a moderator: ‏فروری 14, 2011
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں