ھجر جمیل‘ صفح ِجمیل ،صبر جمیل من ابن تیمیہ رحمہ اللہ

محمد آصف مغل نے 'نقطۂ نظر' میں ‏ستمبر 18, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    ھجر جمیل‘ صفح ِجمیل ،صبر جمیل ​

    شیخ الاسلام ،مفتی امام تقی الدین ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے ہجر جمیل، صفح جمیل، صبرجمیل اور اقسام تقویٰ و صبر کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ نے یوں جواب دیا۔
    الجواب
    اَلْحَمْدُ لِلہِ ۔ امَّا بَعْد ُ۔قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبرﷺ کو ہجر جمیل، صفح جمیل اور صبر جمیل کا ارشاد فرمایا۔
    ہجرِ جمیل : ہجرجمیل یہ ہے کہ کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر اس سے الگ ہو جانا۔
    صفح جمیل: پیشانی پرقہر و عتاب کے آثار لائے بغیر کسی کو معاف کر دیناصفح جمیل ہے۔
    صبر جمیل: زبان پر کسی مخلوق کے سامنے شکایت کیے بغیر صبرکرنا صبر جمیل کہلاتا ہے۔
    شکوئہ الی اللہ صبرجمیل کے منافی نہیں
    (شکوہ ِالی اللہ اور صبر جمیل میں کوئی منافاۃ نہیں ہے۔)
    دیکھئے !یعقوب علیہ السلام نے فرمایا:
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]قَالَ اِنَّمَآ اَشْكُوْا بَثِّيْ وَحُزْنِيْٓ اِلَى اللہِ [۱۲۔ ۸۶]

    میں تواپنی بے قراری و غم کا شکوہ محض اللہ سے کرتاہوں۔
    نیز دوسری جگہ ارشاد فرمایا:
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]فَصَبْرٌ جَمِيْلٌ وَاللہُ الْمُسْتَعَانُ عَلٰي مَا تَصِفُوْنَ[۱۲۔۱۸] [/font]
    لہٰذا میں ایسا صبر کروں گا۔ جس میں کوئی شکایت نہ ہو گی اور تمہاری بناوٹی باتوں پر اللہ سے ہی امداد کی درخواست ہے۔
    ایسے ہی موسیٰ علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے:
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]{اَللَّھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ وَاَلِیْکَ الْمُشَْتَکٰی وَاَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَبِکَ الْمُسْتَغَاثُ وَعَلَیْکَ الْتُکْلاَنُ}[/font]
    الٰہی : تمام حمد و ثنا تیرے لیے ہے تو ہی ہماری شکایتوں کا مرجع ہے تو ہی ہمارا سہارا ہے اور تو ہی ہمار ا فریاد رس۔ تجھی پر بھروسہ ہے نیکی کرنے کی توفیق اور گناہ سے بچنے کی طاقت محض تیری امداد سے ہے۔
    [/FONT]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    علیٰ ہذ القیاس !جب رسول اللہ ﷺ و طائف میں کفار کے ہاتھوں تکلیف پہنچی تو آپ ﷺ نے دعا فرمائی۔
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]{اَللَّھُمَّ اَلِیْکَ اَشْکُوْاضُعْفَ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃَ حِیْلَتِیْ اَنْتَ رَبُّ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ وَاَنْتَ رَبِّیْ اَللَّھُمَّ اِلٰی مَنْ تَکِلْنِیْ ؟ اِلٰی بَعِیْدٍ یَتَجھَمِنِیْ اَمْ اِلٰی مَنْ عَدُوٍّ مَلَّکْتَہٗ اَمْرِیْ اِنْ لَمْ یَکُنْ بِکَ غَضَبٌ عَلَیَّ فلا اُبَا لِیْ غَیْرَ اَنَّ عَافِیَتَکَ ھِیَ اَوْسَعُ لِیْ أعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ اَشْرَقَتِ الظُّلُمٰتُ لَہٗ وَصَلَحَ عَلَیْہِ اَمْرُالدُّنْیَا اَنْ یَنْزِلَ بِیْ سَخََطُکَ اَوْ یَحِلَّ عَلَیَّ غَضَبُکَ وَ لَکَ الْغَنِیٰ حَتّٰی تَرْضٰی}

    الٰہی ! میں تجھی سے اپنی بیکسی وبیچارگی کسمپر سی کا شکوہ کرتا ہوں تو ہی میرا اورکمزوروں کارب ہے۔ اے مولا ! تو مجھے کس کے سپرد کرنا چاہتا ہے کیا ایسے بعید آدمی کی طرف جو ترشروئی سے پیش آئے یا ایسے دشمن کی طرف جسے تو نے میرے معاملات کا مالک بنا دیا ہو اگر تو مجھ پر خشم آلود نہیں تو مجھے کسی کی پروا ہ نہیں۔البتہ تجھ سے عافیت مطلوب ہے جو میرے لیے تمام چیزوں سے وسیع تر ہے ، میں تیرے غصہ و غضب کے نزول سے تیرے چہرہ اقدس کے نور کی پناہ لیتا ہوں جس کے سامنے تمام تاریکیاں روشنی سے بدل جاتی ہیں اور جس کے باعث دنیا و آخرت کے معاملات درست ہو جاتے ہیں تو اتنا بے نیاز ہے جتنی تیری رضا ہے۔

    سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نماز فجر میں
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]اِنَّمَآ اَشْكُوْا بَثِّيْ وَحُزْنِيْٓ اِلَى اللہِ [/font]
    پڑھا کرتے اور اس قدر روتے کہ آپ کی آواز آخری صفوں تک پہنچتی۔
    [/FONT]
     
  3. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    شکویٰ الی المخلوق اور صبر جمیل میں منافاۃ: مگر شکویٰ الی المخلوق ،شکوہِ الی اللہ کے
    برعکس صبر جمیل کے بالکل منافی ہے۔امام احمد رحمہ اللہ سے ان کی مرض الموت میں کہا گیا،کہ عبدالرحمن اور طاؤس بن کیسان (مشہور تابعی) نے رونے کو مکروہ سمجھا اور فرمایاکہ یہ بھی شکوہ ہے تو مرتے دم تک آپ کی زبان سے آہ کا لفظ بھی نہ سنا گیا۔

    وجہ منافات: یہ اس لیے شکوہ ہے کہ مریض زبانِ حال سے مضرات کے دفعیہ اور مفید چیزوں کے حصول کا طالب ہوتا ہے ،اور انسان مامور ہے کہ تمام مخلوق سے دستبردار ہو کر محض اپنے پروردگار ہی سے سوال کرے۔ چنانچہ ارشادِ الہی ہے۔
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ [۹۴۔۷۔۸]

    جب تم دوسرے مشاغل سے فارغ ہو جاؤ تو عبادت کی ریاضت کرو اور اپنے پروردگار کی طرف پورے پورے متوجہ ہو جاؤ۔
    رسول اللہ ﷺ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا:
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]اِذَا سَئاَلْتَ فَسْئَالِ اللہَ وَاِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللہِ[/font]
    جب تجھے کوئی سوال کرنا ہو تو اللہ سے کرنا اور مدد طلب کرنی ہو تو بھی اسی سے طلب کیجئے۔

    فعلِ مامور،ترکِ محظورصبر بہ قضائِ مقدور: انسان کے لیے دو چیزوں کی اطاعت نہایت ضروری ہے ۔ (۱) مامورات کا بجا لانا، محظورات کا ترک کرنا (۲) اور مصائب ِتقدیر پر صبرکرنا۔ پہلے کا نام تقویٰ ہے اور دوسرے کو صبر کہتے ہیں۔ارشادِ الہی وندی ہے:
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا يَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا[/font]
    ایماندارو ! اپنے سوا کسی غیر کو اندرونی دو ست مت بناؤ وہ تو تمہاری بربادی میں کچھ فروگذاشت نہیں کرتے۔ (۳:۱۱۸)

    [font="_pdms_saleem_quranfont"]وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْالَايَضُرُّكُمْ كَيْدُھُمْ شَـيْـــًٔـااِنَّ اللہَ بِمَايَعْمَلُوْنَ مُحِيْطٌ [/font]
    اور اگر تم صبرو تقویٰ پر قائم رہو توان کی مکاریاں تمہارا بال بھی بیگا نہیں کر سکیں گی۔ اللہ تعالیٰ کو ان کے اعمال پر پورا احاطہ ہے۔ (۳:۱۲۰)
    نیز ایک جگہ ارشاد ِباری تعالیٰ ہے:

    [font="_pdms_saleem_quranfont"]بَلٰٓى۝۰ۙ اِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَيَاْتُوْكُمْ مِّنْ فَوْرِھِمْ ھٰذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُمْ بِخَمْسَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰۗىِٕكَۃِ مُسَوِّمِيْنَ۝۱۲۵ [۳۔۱۲۵][/font]
    ہاں ! اگر تم صبر و تقویٰ پر مضبوط رہو، پھر (خواہ) وہ کفار تم پر اس جوش و خروش سے یک دم چڑھ بھی دوڑیں،تو اللہ تعالیٰ تمہاری پانچ ہزار صاحبِ نشانی فرشتوںسے امداد فرمائے گا۔
    [/FONT]
     
  4. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    دوسری جگہ ارشا د ہوتا ہے!
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]لَتُبْلَوُنَّ فِيْٓ اَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْٓا اَذًى كَثِيْرًا۰ۭ وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ[۳۔۱۸۶]

    آئندہ مال وجان میں تمہاری آزمائش ہو گی اور یہود و نصاریٰ سے تمہیں بہت سی دل آزار باتیں بھی سننا ہو گا،نیز مشرکین سے بہت سی تکالیف کا سامنا ہو گالیکن اگر تقویٰ و صبر یعنی پرہیز گاری وپامروی سے کام لو ،تو یقین کیجئے کہ ہمت و شجاعت کا کام ہے۔

    یوسف علیہ السلام نے تقویٰ و صبر کے متعلق فرمایا!
    [font="_pdms_saleem_quranfont"]قَالَ اَنَا يُوْسُفُ وَہٰذَآ اَخِيْ۝۰ۡقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَيْنَا۝۰ۭ اِنَّہٗ مَنْ يَّتَّقِ وَيَصْبِرْ فَاِنَّ اللہَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِـنِيْنَ۝۹۰ [۱۲۔۹۰][/font]
    میں یوسف ہو ں یہ (بنیا مین) میرا بھائی ہے ہم پر اللہ نے بڑا ہی احسان کیا ہے۔یقینا جو شخص تقویٰ و صبر اختیار کرے تو اللہ ایسے نیکو کار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

    وصیت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ : اسی لیے شیخ عبد القادر رحمہ اللہ اور ان جیسے دیگر صاحب
    استقامت مشائخ نے اپنے ارشادات میں مندرجہ ذیل دواصل کی اکثروصیت فرمائی ہے۔

    (۱)فعل مامور کی بجا آوری میں جلدی کرنا، محظورات کو ترک کرنا (۲)امر مقدر پر صبر و رضا اختیار کرنا۔
    [/FONT]
     
  5. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    جزاک اللہ خیرا
    ماشاء اللہ
    اللہ تعالی ابن تیمیه رحمه اللہ کے درجات بلند کرے آمین
     
  6. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    آمین یا رب العالمین
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں