مسواک کے بارے میں‌ احادیث کی تحقیق درکار ہے

اہل الحدیث نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏فروری 26, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    مسواک کے بارے میں مندرجہ ذیل احادیث کی تحقیق درکار ہے
    1- "مجھے مسواک کا اس قدر حکم دیا گیا ہے کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ فرض‌نہ ہو جائے"-مسند احمد
    2-سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے مسواک کا اس قدر حکم دیا گیا کہ مجھے یہ خیال گزرا کہ اس کے بارے میں قرآن نہ نازل ہو جائے" - مسند احمد
    3-سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت یعنی تہجد میں ہر دو رکعت کے بعد مسواک کیا کرتے تھے۔ ابن ماجہ
    4-سیدنا ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے مسلمانو! اللہ نے اس دن (یعنی) جمعہ کو تمہارے لیے عید بنا دیا ہےلہذا اس میں غسل کرو اور مسواک سے اپنے دانتوں کی صفائی کرو۔ موطا امام مالک
    5-عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں کئی بار مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے - ابن ماجہ
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    1.قال الإمام أحمد : حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ بِالسِّوَاكِ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيَّ "
    مسند أحمد جـ 25 صـ 389 حـ 16007 ؛ وإسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم بن زنيم أبي بكر القرشي الكوفي .
    2. قال الإمام أحمد : حَدَّثَنِي يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ التَّمِيمِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ بِالسِّوَاكِ، حَتَّى ظَنَنْتُ - أَوْ حَسِبْتُ - أَنْ سَيَنْزِلُ عَلَيَّ فِيهِ قُرْآنٌ "
    مسند أحمد جـ4 صـ 29 حـ 2125 ؛ وأخرجه أبو يعلى (2330) عن بشر بن الوليد الكندي، عن شريك بن عبد الله، بهذا الإسناد. وأخرجه ابن أبي شيبة 1/171 عن وكيع، عن إسرائيل، عن أبي إسحاق، به. وإسناده ضعيف شريك بن عبد الله بن أبي شريك و أبو إسحاق عمرو بن عبد الله بن عبيد السبيعي الهمداني الكوفي كلاهما مدلسان وقد عنعنا .
    3. قال الإمام ابن ماجه القزويني : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَسْتَاكُ "
    وإسناده ضعيف ؛ سليمان بن مهران الأعمش , وحبيب بن أبي ثابت مدلسان وقد عنعنا .
    4. قال الإمام مالك : حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ السَّبَّاقِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي جُمُعَةٍ مِنْ الْجُمَعِ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ جَعَلَهُ اللَّهُ عِيدًا فَاغْتَسِلُوا وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طِيبٌ فَلَا يَضُرُّهُ أَنْ يَمَسَّ مِنْهُ وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ
    وإسناده ضعيف ابن شهاب الزهري مدلس وقد عنعن , والسند مرسل لأن ابن السباق هو أبو سعيد عبيد بن السباق الثقفي من الطبقة الوسطى من التابعين .
    5. قال الإمام أبو داود في سننه : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاكُ وَهُوَ صَائِمٌ زَادَ مُسَدَّدٌ مَا لَا أَعُدُّ وَلَا أُحْصِي
    سنن أبي داود 2364 ؛ وإسناده ضعيف , سفيان الثوري عنعن وهو مدلس .
     
  3. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    1-شیخ محترم کیا یہ آپ کی تحقیق ہے یا کسی اور محقق کی تحقیق پہلے سے موجود شدہ ہے؟
    2-اگر یہ کسی اور محقق کی تحقیق ہے تو اس کا نام بھی بتلا دیں اور کیا آپ اس سے متفق ہیں؟
     
  4. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    یہ تحقیق میں نے خود کی ہے جسے میں نے یہاں پیش کیا ہے ۔ اور میں اپنی تحقیق ہی پیش کرتا ہوں , اگر کسی اور کی تحقیق من وعن نقل کر دوں تو اسکا نام ذکر کر دیتا ہوں ۔ ہاں بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں اپنے طور تحقیق کرنے کے لیے سابق محققین کی تحقیق سے استفادہ کرتا ہوں , لیکن اس صورت میں انکا ذکر کرنا ضروری نہیں سمجھتا ۔
    ان روایات پر مجھ سے قبل بھی اہل علم نے حکم لگائے ہیں , مثلا : مسند احمد کی مذکورہ بالا دونوں روایات کو شعیب ارناؤط وغیرہ نے حسن لغیرہ قرار دیا ہے ۔ اسی طرح ابن ماجہ والی روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے جبکہ شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے ضعیف کہا ہے اور سلیمان الأعمش کی تدلیس کو علت قرار دیا ہے ۔ اسی طرح آخری حدیث یعنی سنن أبی داود والی حدیث کو شیخ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے اور علت عاصم بن عبید اللہ کے حافظہ کو قرار دیا ہے , جبکہ ہمارے نزدیک یہ راوی حسن درجہ کا ہے لیکن اس حدیث میں ایک دوسری علت ہے جسے میں بیان کر چکا ہوں ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں