آپ کونسی تجارت پسند کریں گے (خطبہ جمعہ کا اختصار)

عبد الرحمن یحیی نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏مئی 31, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    ( اللہ کی توفیق سے آج جمعہ مسجد تنعیم میں جو مسجد عائشہ (رضی اللہ عنھا) کے نام سے بھی مشہور ہے پڑھنے کا موقعہ ملا جس کا اختصار اللہ کی توفیق سے پیش کیا جارہا ہے)
    خطیب شیخ محمد مرزا حفظہ اللہ نے
    خطبہ مسنونہ کے بعد کہا :
    سامعین کرام میں آپ کو دو مختلف تجارتوں کے بارے مین بتانا چاہتا ہوں
    ایک تجارت میں نفع بھی ہے اور نقصان بھی ہے، خسارے اور فائدے دونوں کا احتمال ہے
    دوسری تجارت میں گھاٹے اور نقصان کا تصور ہی نہیں
    اس تجارت میں فائدہ ہی فائدہ ہی ہے اس تجارت میں ایک کا دس گنا سے لیکر سات سو گنا تک ملتا ہے

    سامعین کرام !
    پہلی تجارت :
    یہ دنیا کی تجارت ہے جس میں راس مال کی ضروت ہوتی ہے
    تجربہ درکار ہوتا ہوتاہے نفع کی لالچ ہوتی ہے اور خسارے اور نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے
    نقصان کی صورت میں انسان مقروض اور بعض اوقات کوڑی کوڑی کا محتاج ہوجاتا ہے
    فائدے کی صورت میں بھی انسان کی ہوس بڑھ جاتی ہے اور وہ تجارت بڑھانے کے چکر میں رہتا ہے
    اور اگراسے سال یا چھ مہنیے میں کچھ نفع اور فائدہ ملنا شروع ہوجائے تو پھولے نہیں سماتا
    اسے اپنے بینک بیلنس ،ملازمین اور مال کی حفاظت کی فکر رہتی ہے
    اور اگر دیکھا جائے تو اسے اپنی تجارت کا بذات خود فائدہ نہیں ہوتا
    اس کا مال اور اس کی تجارت سب اس کے ورثاء کا ہے
    کمانے اور جمع کرنے والا وہ خود ہے فائدہ دوسرے اٹھائیں گے
    اور اللہ کے ہاں جوابدہ وہی اکیلا دے گا

    دوسری قسم کی تجارت :
    یہ اللہ کے ساتھ تجارت ہے ،اس تجارت میں کسی قسم کے گھاٹے نقصان کا تصور نہیں
    اس تجارت کے لیے راس مال کی ضروت نہیں

    وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ﴿٣٩﴾
    اور یہ کہ ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی(39
    وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ ﴿٤٠﴾
    اور یہ کہ بیشک اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی (40
    ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَىٰ ﴿٤١﴾
    ) )پھر اسے پورا پورا بدلہ دیا جائے گا (41سورة النجم

    اس تجارت کے لیے کسی دفتر ،ملازمین اور بینک میں کھاتا کھلوانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ فرشتے اس کی نیکیاں لکھ لیتے ہیں
    مسند احمد کی ایک حدیث مطابق اللہ تعالٰی نےابن آدم کی ایک نکیک کو دس نیکیوں کے برابر کردیا ہے اور پھر وہ بڑھتی رہتی ہیں سات سو تک (مسند احمد 1/446 ، 7/270شواہد کے ساتھ صحیح ہے)
    اس تجارت میں ایک درھم بعض اوقات ایک لاکھ درھم پر بھاری ہوتا ہے
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
    سبق دِرهَمٌ مِائةَ ألفٍ . قالوا : يا رسولَ اللهِ كيف يَسبِقُ دِرهَمٌ مِائةَ ألفٍ ؟ قال : رجلٌ كان له دِرهمانِ فأخذ أحدَهما فتصدق به، وآخَرُ له مالٌ كثيرٌ فأخذ من عَرضِها مِائةَ ألفٍ .
    الراوي: أبو هريرة المحدث:الألباني - المصدر: صحيح ابن خزيمة - الصفحة أو الرقم: 2443
    خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن

    '' ایک درھم ایک لاکھ درھم سے اجر میں بڑھ گیا پوچھا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) وہ کیسے
    فرمایا رسول مقبول سلی اللہ علیہ وسلم نے '' ایک آدمی کے پاس دو دینار تھے اس نے ایک دینار لیا اور اللہ کے راستے میں خرچ کردیا ،اور ایک مالدار شخص اپنے بیشمار مال ودولت سے ایک لاکھ دینار دیے ''

    سامعین کرام اللہ کے ساتھ تجارت اتنی نفع بخش ہے کہ بغیر خرچ کیے صرف نیک نیتی پر اجر ملتا ہے
    أبو كبشة الأنماري رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    '' عبد رزقه الله مالاوعلما ، فهو يتقي فيه ربه ، ويصل فيه رحمه ، ويعلم لله فيه حقا ، فهذا بأفضل المنازل . وعبد رزقه الله علما ، ولم يرزقه مالا فهو صادق النية ؛ يقول : لو أنلي مالا لعملت بعمل فلان ، فهو بنيته ، فأجرهما سواء
    ایک آدمی کو اللہ نے مال اور علم سے نوازا ہے اور وہ اللہ سے ڈرنے والا ،صلہ رحمی کرنے والا اور اللہ کا حق جانے والا ہے یہ بہترین آدمی ہے اور ایک آدمی کو اللہ نے علم سے نوازا ہے اور اسے مال نہیں دیا اور اس کی نیت نیک ہے اور وہ کہتا ہے اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں کی طرح (اللہ کے راستے میں ) خرچ کرتا ،اجر میں دونوں برابر ہیں''
    الراوي: أبو كبشة الأنماري المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الترغيب - الصفحة أو الرقم: 869
    خلاصة حكم المحدث: صحيح لغيره


    دوسرے خطبہ میں امام صاحب نے یہ حدیث بیان کی :
    سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے فرمایا کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو اٹھا کر عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا اس کا حج ہو جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اور تجھے بھی اس کا اجر ملے گا۔
    صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 761 حج کا بیان :
    بچے کے حج کے صحیح ہونے کے بیان میں

    سامعین یہ کیسی مبارک تجارت ہے خود بھی یہ تجارت کریں اور اپنے اھل و عیال کو بھی اسی کی دعوت دیں
    ( کمی پیشی اللہ معاف فرمائے آمین مجھے بعد میں معلوم ہوا کہ جناب سید رفاقت حسین شاہ صاحب المعروف رفی بھائی نے بھی جمعہ وہیں پڑھا تھا میری بد قسمتی کہ میں اُن کی زیارت اور دست بوسی سے محروم رہا)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. Bilal-Madni

    Bilal-Madni -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2010
    پیغامات:
    2,469
    جزک اللہ خیرا شیخ
     
  3. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    عمدہ شیئرنگ ہے
     
  4. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  5. اخت طیب

    اخت طیب -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2013
    پیغامات:
    769
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں