۳۵-کتاب: آداب و اخلا ق کا بیان ۔ سنن ابو داؤد حدیث‌نمبر 4773

اُم تیمیہ نے 'نقطۂ نظر' میں ‏جولائی 27, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    { 35- أوَّلُ كِتَاب الأَدَبِ }


    ۳۵-کتاب: آداب و اخلا ق کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    1- بَاب فِي الْحِلْمِ وَأَخْلاقِ النَّبِيِّ ﷺ
    [/font]

    ۱-باب: نبی اکرم ﷺ کے اخلاقِ کریمانہ اور تحمل و بُردباری کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4773- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ [الشُّعَيْرِيُّ]، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ -يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ- قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَقُ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ- قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لا أَذْهَبُ -وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ - قَالَ: فَخَرَجْتُ، حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ: < يَا أُنَيْسُ اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُكَ > قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ، أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا، وَلا لِشَيْئٍ تَرَكْتُ: هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا۔
    * تخريج: م/الفضائل ۱۳ (۲۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴)، وقد أخرجہ: خ/الوصایا ۲۵ (۲۷۶۸)، الأدب ۳۹ (۶۰۳۸)، الدیات ۲۷ (۶۹۱۱)، ت/البر والصلۃ ۶۹ (۲۰۱۵) (حسن)[/font]

    ۴۷۷۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے ، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا : قسم اللہ کی ، میں نہیں جائوں گا ، حالاں کہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا ہے ، اس لئے ضرور جائوں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہاتھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑلی، میں نے آپ ﷺ کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے ننھے انس! جائو جہاں میں نے تمہیں حکم دیا ہے‘‘، میں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، میں جا رہا ہوں، اللہ کے رسول، انس کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میں نے سات سال یا نو سال آپ ﷺ کی خدمت کی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں نہیں کیا ؟ ۔
    [/font]
     
  2. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4774- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ -يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ- عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ، وَأَنَا غُلامٌ لَيْسَ كُلُّ أَمْرِي كَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ أَكُونَ عَلَيْهِ، مَا قَالَ لِي [فِيهَا] أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِي: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ أَوْ أَلا فَعَلْتَ هَذَا۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۲۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۹۵) (صحیح)

    ۴۷۷۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال مدینہ میں نبی اکرمﷺ کی خدمت کی، میں ایک کمسن بچّہ تھا، میرا ہر کام اس طرح نہ ہوتا تھا جیسے میرے آقا کی مرضی ہوتی تھی ، لیکن آپ ﷺ نے کبھی بھی مجھ سے اف تک نہیں کہا اور نہ مجھ سے یہ کہا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ یا تم نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ ۔
    [/font]
     
  3. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4775- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلالٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُنَا: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَجْلِسُ مَعَنَا فِي الْمَجْلِسِ يُحَدِّثُنَا، فَإِذَا قَامَ قُمْنَا قِيَامًا حَتَّى نَرَاهُ قَدْ دَخَلَ بَعْضَ بُيُوتِ أَزْوَاجِهِ، فَحَدَّثَنَا يَوْمًا، فَقُمْنَا حِينَ قَامَ، فَنَظَرْنَا إِلَى أَعْرَابِيٍّ قَدْ أَدْرَكَهُ فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَكَانَ رِدَائً خَشِنًا، فَالْتَفَتَ، فَقَالَ لَهُ الأَعْرَابِيُّ: احْمِلْ لِي عَلَى بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ، فَإِنَّكَ لا تَحْمِلُ لِي مِنْ مَالِكَ وَلا مِنْ مَالِ أَبِيكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <لا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لا أَحْمِلُ لَكَ حَتَّى تُقِيدَنِي مِنْ جَبْذَتِكَ الَّتِي جَبَذْتَنِي > فَكُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَهُ الأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لا أُقِيدُكَهَا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا رَجُلا فَقَالَ لَهُ: < احْمِلْ لَهُ عَلَى بَعِيرَيْهِ هَذَيْنِ: عَلَى بَعِيرٍ شَعِيرًا، وَعَلَى الآخَرِ تَمْرًا> ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ: < انْصَرِفُوا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ تَعَالَى >۔
    * تخريج: ن/القسامۃ ۱۸ (۴۷۸۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۸۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۲/۲۸۸) (ضعیف)

    ۴۷۷۵- ہلال بیان کرتے ہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کرتے ہوئے کہا: نبی اکرمﷺ ہمارے ساتھ مجلس میں بیٹھا کرتے تھے ، آپ ﷺ ہم سے باتیں کرتے تھے تو جب آپ اٹھ کھڑے ہو تے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہم آپ ﷺ کو دیکھتے کہ آپ اپنی ازواج میں سے کسی کے گھر میں داخل ہوگئے ہیں، چنانچہ آپ ﷺ نے ہم سے ایک دن گفتگو کی، تو جب آپ ﷺ کھڑے ہوئے ہم بھی کھڑے ہوگئے، تو ہم نے ایک اعرابی کو دیکھا کہ اس نے آپ ﷺ کو پکڑ کر اور آپ کے اوپر چادر ڈال کر آپ کو کھینچ رہا ہے، آپ ﷺ کی گردن لال ہوگئی ہے، ابو ہریرہ کہتے ہیں: وہ ایک کھردری چادر تھی، آپ ﷺ اس کی طرف مڑے تو اعرابی نے آپ سے کہا: میرے لئے میرے ان دونوں اونٹوں کو(غلے سے) لاد دو، اس لئے کہ نہ تو تم اپنے مال سے لادو گے اور نہ اپنے باپ کے مال سے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’ نہیں ۱؎اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ، نہیں اور میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں ۲؎میں تمہیں نہیں دوں گا یہاں تک کہ تم مجھے اپنے اس کھینچنے کا بدلہ نہ دے دو‘‘،لیکن اعرابی ہر بار یہی کہتا رہا : اللہ کی قسم میں تمہیں اس کا بدلہ نہ دوں گا۔

    پھر راوی نے حدیث ذکر کی، اور کہا: آپ ﷺ نے ایک شخص کو بلایا اور اس سے فرمایا: ’’اس کے لئے اس کے دونوں اونٹوں پر لاد دو : ایک اونٹ پر جو اور دوسرے پر کھجور‘‘،پھر آپ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’واپس جائو اللہ کی برکت پر بھروسا کرکے‘‘ ۳؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ جو میں تمہیں دوں گا وہ یقینا ً میرا اپنا مال نہیں ہوگا۔

    وضاحت ۲؎ : اگر معاملہ اس طرح نہ ہو۔

    وضاحت۳؎ : اس حدیث میں نبی اکرمﷺ کے کمال اخلاق وحلم کا بیان ہے۔
    [/font]
     
  4. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    2- بَاب فِي الْوَقَارِ


    ۲-باب: سنجیدگی اور وقار سے رہنے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4776- حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا قَابُوسُ بْنُ أَبِي ظَبْيَانَ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < إِنَّ الْهَدْيَ الصَّالِحَ وَالسَّمْتَ الصَّالِحَ وَالاقْتِصَادَ جُزْئٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْئًا مِنَ النُّبُوَّةِ >۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۵۴۰۲)، وقد أخرجہ: حم (۱/۲۹۶) (حسن)
    [/font]
    ۴۷۷۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''راست روی ، خوش خلقی اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہے'' ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ یہ خصلتیں اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو عطا کی ہیں، لہٰذا انہیں اپنانے میں ان کی پیروی کرو، یہ معنیٰ نہیں کہ نبوت کوئی ذو اجزاء چیز ہے، اور جس میں یہ خصلتیں پائی جائیں گی اس کے اندر نبوّت کے کچھ حصے پائے جائیں گے کیونکہ نبوت کوئی کسبی چیز نہیں ہے بلکہ یہ اللہ کی طرف سے ایک اعزاز ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس اعزاز سے نوازتا ہے۔
    [/font]
     
  5. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    3- بَاب مَنْ كَظَمَ غَيْظًا


    ۳-باب: غصہ پی جا نے والے کی فضیلت کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4777- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ- عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رُئُوسِ الْخَلائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ [اللَّهُ] مِنَ الْحُورِ الْعِينِ مَا شَاءَ >.
    [قَالَ أَبو دَاود: اسْمُ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ]۔
    * تخريج: ت/البر والصلۃ ۷۴ (۲۰۲۱)، صفۃ القیامۃ ۴۸ (۳۴۹۳)، ق/الزھد ۱۸ (۴۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۸، ۴۴۰) (حسن)
    [/font]
    ۴۷۷۷- معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کر نے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالی اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالی اختیا ر دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے ''۔
    [/font]
     
  6. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4778- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ -يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيّ- عَنْ بِشْرٍ -يَعْنِي ابْنَ مَنْصُورٍ- عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : نَحْوَهُ، قَالَ: < مَلأَهُ اللَّهُ أَمْنًا وَإِيمَانًا > لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ < دَعَاهُ اللَّهُ > زَادَ < وَمَنْ تَرَكَ لُبْسَ ثَوْبِ جَمَالٍ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيْهِ > قَالَ بِشْرٌ: أَحْسِبُهُ قَالَ < تَوَاضُعًا > < كَسَاهُ اللَّهُ حُلَّةَ الْكَرَامَةِ، وَمَنْ زَوَّجَ لِلَّهِ تَعَالَى تَوَّجَهُ اللَّهُ تَاجَ الْمُلْكِ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۷۰۴) (ضعیف)

    ۴۷۷۸- نبی اکرم ﷺ کے اصحاب کے فرزندوں میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح فرمایا، آپ نے فرمایا:'' اللہ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا اور اس میں یہ واقعہ مذکور نہیں کہ اللہ اسے بلائے گا ، البتہ اتنا اضافہ ہے ، اور جو خو ب (تواضع وفروتنی میں) صورتی کا لباس پہننا ترک کر دے ، حالاں کہ وہ اس کی قدرت رکھتا ہو، تو اللہ تعالی اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا، اور جو اللہ کی خاطر شادی کرائے گا ۱؎ تو اللہ اسے بادشا ہت کا تاج پہنائے گا ''۔

    وضاحت ۱؎ : ''من زوج لله'' میں مفعول محذوف ہے، اصل عبارت یوں ہے ''من زوج من يحتاج إلى الزواج'' یعنی جوکسی ایسے شخص کی شادی کرائے گا جو شادی کا ضرورت مند ہو، بعض لوگوں نے کہاہے کہ اس کا مفعول''كريمته'' ہے یعنی جو اپنی بیٹی کی شادی کرے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ''من زوَّج'' کے معنی''من أعطى لله اثنين من الأشياء'' کے ہیں، یعنی جس نے اللہ کی خاطر کسی کو دو چیز دی۔
    [/font]
     
  7. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4779- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَةَ فِيكُمْ؟ > قَالُوا: الَّذِي لا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، قَالَ: < لا، وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ >۔
    * تخريج: م/البر والصلۃ ۳۰ (۲۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۲) (صحیح)

    ۴۷۷۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' تم لوگ پہلوان کس کو شمار کرتے ہو ؟'' لوگوں نے عرض کیا:اس کو جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں ، آپ نے فرمایا: ''نہیں، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو''۔
    [/font]
     
  8. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    4- بَاب مَا يُقَالُ عِنْدَ الْغَضَبِ


    ۴-باب: غصے کے وقت کیا دعا پڑھے؟


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4780- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِالْحَمِيدِ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلانِ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّ أَنْفَهُ يَتَمَزَّعُ مِنْ شِدَّةِ غَضَبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ [هُ] مِنَ الْغَضَبِ؟ > فَقَالَ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: < يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ > قَالَ: فَجَعَلَ مُعَاذٌ يَأْمُرُهُ، فَأَبَى وَمَحِكَ، وَجَعَلَ يَزْدَادُ غَضَبًا۔
    * تخريج: ت/الدعوات ۵۲ (۳۴۵۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۴۲)، وقد أ خرجہ: حم (۵/۲۴۰، ۲۴۴) (ضعیف)
    [/font]
    ۴۷۸۰- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دوشخصوں نے نبی اکرمﷺ کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کو بہت شدید غصہ آیا یہاں تک کہ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ ما رے غصے کے اس کی ناک پھٹ جائے گی، نبی اکرمﷺ نے فرمایا:’’مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جوغصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا‘‘ ، عرض کیا : کیا ہے وہ؟ اللہ کے رسول!آپ نے فرمایا:’’ وہ کہے ’’اللهم إني أعوذ بك من الشيطان الرجيم‘‘ ( اے اللہ! میں شیطان مردود سے تیری پناہ مانگتاہوں) تو معاذ اسے اس کا حکم دینے لگے ، لیکن اس نے انکار کیا ، اور لڑنے لگا ، اس کا غصہ مزید شدید ہوتا چلا گیا۔
    [/font]
     
  9. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4781- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلانِ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا تَحْمَرُّ عَيْنَاهُ وَتَنْتَفِخُ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنِّي لأَعْرِفُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا هَذَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ > فَقَالَ الرَّجُلُ: هَلْ تَرَى بِي مِنْ جُنُونٍ؟.
    * تخريج: خ/بدء الخلق ۱۱ (۳۲۸۲)، الأدب ۴۴ (۶۰۵۰)، ۷۵ (۶۱۱۵)، م/البر والصلۃ ۳۰ (۲۶۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۶۶)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۹۴) (صحیح)

    ۴۷۸۱- سلیمان بن صردکہتے ہیں کہ دوشخصوں نے نبی اکرمﷺ کے پاس گالی گلوج کی تو ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہوگئیں، اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ اسے کہہ دے تو جوغصہ وہ اپنے اندر پا رہا ہے دور ہو جائے گا ، وہ کلمہ ’’أعوذ بالله من الشيطان الرجيم‘‘ ہے‘‘، تو اس آدمی نے کہا :کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے جنون ہے ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : غالباً اس نے یہ سمجھا کہ’’أعوذ بالله من الشيطان الرجيم‘‘پڑھنا جنون ہی کے ساتھ مخصوص ہے، یا ہوسکتا ہے کہ وہ کوئی منافق یا غیر مہذب اور غیر مہذب بدوی رہا ہو۔
    [/font]
     
  10. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4782- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ ابْنِ أَبِي الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَنَا: < إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ، فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ، وَإِلا فَلْيَضْطَجِعْ >۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۰۱)، وقد أخرجہ: حم (۵/۱۵۲) (صحیح)

    ۴۷۸۲- ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چا ہئے کہ بیٹھ جائے، اب اگر اس کا غصہ رفع ہو جائے( تو بہتر ہے) ورنہ پھر لیٹ جائے‘‘۔
    [/font]
     
  11. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4783- حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ بَكْرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ أَبَا ذَرٍّ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
    قَالَ أَبو دَاود: وَهَذَا أَصَحُّ الْحَدِيثَيْنِ۔
    * تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۰۱، ۱۸۴۵۹) (صحیح)


    ۴۷۸۳- بکر سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے ابو ذر کو بھیجا آگے یہی حدیث مروی ہے۔

    ابو داود کہتے ہیں: دونوں حدیثوں میں یہ زیادہ صحیح ہے۔
    [/font]
     
  12. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4784- حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، الْمَعْنَى، قَالا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو وَائِلٍ الْقَاصُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى عُرْوَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ السَّعْدِيِّ فَكَلَّمَهُ رَجُلٌ فَأَغْضَبَهُ، فَقَامَ فَتَوَضَّأَ، [ثُمَّ رَجَعَ وَقَدْ تَوَضَّأَ] فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي عَطِيَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ، وَإِنَّمَا تُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ، فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ >۔
    * تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۹۹۰۳)، وقد أخرجہ: حم (۴/۲۲۶) (ضعیف)
    (عروۃ بن محمد لین الحدیث ہیں)

    ۴۷۸۴- ابو وائل قاص کہتے ہیں کہ ہم عروہ بن محمد بن سعدی کے پاس داخل ہوئے ، ان سے ایک شخص نے گفتگو کی تو انہیں غصہ کر دیا ، وہ کھڑے ہوئے اور وضو کیا ، پھر لوٹے اور وہ وضو کئے ہوئے تھے ، اور بولے : میرے والد نے مجھ سے بیان کیا وہ میرے دادا عطیہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غصہ شیطان کے سبب ہوتا ہے، اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے ، لہٰذا تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وضو کر لے‘‘۔
    [/font]
     
  13. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    5- بَاب فِي التَّجَاوُزِ فِي الأَمْرِ


    ۵-باب: عفو و درگزر کر نے اور انتقام نہ لینے کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4785- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي أَمْرَيْنِ إِلا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِنَفْسِهِ، إِلا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ تَعَالَى فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ بِهَا۔
    * تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۶۰)، والأدب ۸۰ (۶۱۲۶)، والحدود ۱۰ (۶۸۵۳)، م/الفضائل ۲۰ (۲۳۲۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۵۹۵)، وقد أخرجہ: ط/الجامع ۱ (۲)، حم (۶/۱۱۶، ۱۸۲، ۲۰۹، ۲۶۲) (صحیح)
    [/font]
    ۴۷۸۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو دو کاموں میں جب بھی اختیار کاحکم دیا گیا تو آپ نے اس میں آسان تر کو منتخب کیا ، جب تک کہ وہ گناہ نہ ہو، اور اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ لوگوں میں سب سے زیادہ اس سے دور رہنے والے ہو تے ، اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی خا طر کبھی انتقام نہیں لیا ، اس صورت کے علاوہ کہ اللہ تعالی کی حرمت کو پامال کیا جاتا ہو تو آپ اس صورت میں اللہ تعالی کے لئے اس سے بدلہ لیتے ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : مثلاً زنا میں رجم کرتے یا کوڑے لگاتے اور چوری میں ہاتھ کاٹتے۔
    [/font]
     
  14. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4786- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ خَادِمًا وَلا امْرَأَةً قَطُّ۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود (تحفۃ الأشراف: ۱۶۶۶۴، ۱۷۲۶۲)، وقد أخرجہ: م/الفضائل ۲۰ (۲۳۲۸)، ق/النکاح ۵۱ (۱۹۸۴)، حم (۶/۲۰۶)، دي/النکاح ۳۴ (۲۲۶۴) (صحیح)


    ۴۷۸۶- ام المومنین عائشہرضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نہ کبھی کسی خادم کو مارا، اور نہ کبھی کسی عورت کو ۱؎ ۔

    وضاحت ۱؎ : اس روایت سے معلوم ہوا کہ بیوی، خادم اور جانور کو تعلیم اور ادب کے لئے مارنا جائز ہے، لیکن نہ مارنا افضل ہے۔
    [/font]
     
  15. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4787- حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ -فِي قَوْلِهِ {خُذِ الْعَفْوَ} قَالَ: أُمِرَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ أَنْ يَأْخُذَ الْعَفْوَ مِنْ أَخْلاقِ النَّاسِ۔
    * تخريج: خ/تفسیر سورۃ الأعرف ۵ (۴۶۴۴)، (تحفۃ الأشراف: ۵۲۷۷) (صحیح)

    ۴۷۸۷- عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اللہ کے فرمان {خُذِ الْعَفْوَ} ( عفو کو اختیار کرو) کی تفسیر کے سلسلے میں روایت ہے ، وہ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کو حکم دیا گیا کہ وہ لوگوں کے اخلاق میں سے عفو کو اختیار کریں۔
    [/font]
     
  16. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]
    6- بَاب فِي حُسْنِ الْعِشْرَةِ


    ۶-باب: حسنِ معا شرت کا بیان


    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4788- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْحَمِيدِ -يَعْنِي الْحِمَّانِيَّ- حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا بَلَغَهُ عَنِ الرَّجُلِ الشَّيْئُ لَمْ يَقُلْ: مَا بَالُ فُلانٍ يَقُولُ؟ وَلَكِنْ يَقُولُ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَقُولُونَ كَذَا وَكَذَا؟.
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۴۰) (صحیح)
    [/font]
    ۴۷۸۸- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جب کسی شخص کے با رے میں کوئی بری بات پہنچتی تو آپ یوں نہ فرماتے : ’’فلاں کو کیا ہوا کہ وہ ایسا کہتا ہے؟‘‘ ، بلکہ یوں فرماتے : ’’ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو ایسا اور ایسا کہتے ہیں‘‘۔
    [/font]
     
  17. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4789- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلا دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلا فِي وَجْهِهِ بِشَيْئٍ يَكْرَهُهُ، فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ: < لَوْ أَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ ذَا عَنْهُ >.
    قَالَ أَبو دَاود: سَلْمٌ لَيْسَ هُوَ عَلَوِيًّا، كَانَ يُبْصِرُ فِي النُّجُومِ، وَشَهِدَ عِنْدَ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَاةَ عَلَى رُؤْيَةِ الْهِلالِ فَلَمْ يُجِزْ شَهَادَتَهُ۔
    * تخريج: انظر حدیث رقم : (۴۱۸۲)، (تحفۃ الأشراف: ۸۶۷) (ضعیف)

    (اس میں سلم العلوی ضعیف ہیں)

    ۴۷۸۹- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ،اس پر زردی کا نشان تھا، رسول اللہ ﷺ کا حال یہ تھا کہ آپ بہت کم کسی ایسے شخص کے روبرو ہوتے ، جس کے چہرے پر کوئی ایسی چیز ہوتی جسے آپ ناپسند کرتے تو جب وہ نکل گیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کاش تم لوگ اس سے کہتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے‘‘۔
    ابو داود کہتے ہیں: سلم علوی(یعنی اولاد علی میں سے) نہیں تھا بلکہ وہ ستارے دیکھا کرتا تھا ۱؎اور اس نے عدی بن ارطاۃ کے پاس چاند دیکھنے کی گواہی دی تو انہوں نے اس کی گواہی قبول نہیں کی۔

    وضاحت ۱؎ : یعنی علو (بلندی) کی طرف دیکھتا تھا کیونکہ ستارے بلندی ہی میں ہوتے ہیں، اسی وجہ سے علو کی طرف نسبت کرکے اُسے علوی کہا جاتا تھا۔
    [/font]
     
  18. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4790- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ (ح) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَاهُ جَمِيعًا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : <الْمُؤْمِنُ غِرٌّ كَرِيمٌ، وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيمٌ >۔
    * تخريج: ت/البر والصلۃ ۴۱ (۱۹۶۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۶۲)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۹۴) (حسن)

    ۴۷۹۰- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مومن بھولا بھالا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر فسادی اورکمینہ ہوتا ہے‘‘۔
    [/font]
     
  19. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4791- حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ: < بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ > أَوْ < بِئْسَ رَجُلُ الْعَشِيرَةِ > ثُمَّ قَالَ: < ائْذَنُوا لَهُ > فَلَمَّا دَخَلَ أَلانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ وَقَدْ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ، قَالَ: < إِنَّ شَرَّ النَّاسِ عِنْدَاللَّهِ مَنْزِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ، أَوْ تَرَكَهُ، النَّاسُ لاتِّقَاءِ فُحْشِهِ >۔
    * تخريج: خ/الأدب ۳۸ (۶۰۳۲)، ۴۸ (۶۰۵۴)، ۸۲ (۶۱۳۱)، م/البر والصلۃ ۲۲ (۲۵۹۱)، ت/البر والصلۃ ۵۹ (۱۹۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۵۴)، وقد أخرجہ: حم (۶/۳۸) (صحیح)

    ۴۷۹۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے ( اند ر آنے کی) اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ’’ اپنے خاندان کا لڑکا یا خاندان کا آدمی برا شخص ہے‘‘، پھر فرمایا : اسے اجازت دے دو ، جب وہ اندر آگیا تو آپ نے اس سے نرمی سے گفتگو کی ،اس پر عائشہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس سے نرم گفتگو کی حالاں کہ آپ اس کے متعلق ایسی ایسی باتیں کہہ چکے تھے ، آپ نے فرمایا: ’’ لوگوں میں سب سے برا شخص اللہ کے نز دیک قیامت کے دن وہ ہو گا جس سے لوگوں نے اس کی فحش کلا می سے بچنے کے لئے علیحدگی اختیار کر لی ہو یا اسے چھوڑ دیا ہو۔
    [/font]
     
  20. اُم تیمیہ

    اُم تیمیہ -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2013
    پیغامات:
    2,723
    [font="4 uthman taha naskh 2.01 (www.m"]4792- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْروٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَجُلا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : <بِئْسَ أَخُوالْعَشِيرَةِ > فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَكَلَّمَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ، لَمَّا اسْتَأْذَنَ قُلْتَ: < بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ > فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: < يَا عَائِشَةُ؛ إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ >۔
    * تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۵۵) (حسن صحیح)

    ۴۷۹۲- ا م المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرمﷺ کے پاس اند ر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: ’’ اپنے کنبے کا برا شخص ہے‘‘ ، جب وہ اند ر آگیا ، تو رسول اللہ ﷺ اس سے کشادہ دلی سے ملے اور اس سے باتیں کیں ، جب وہ نکل کر چلا گیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب اس نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ’’ اپنے کنبے کا برا شخص ہے ، اور جب وہ اند ر آگیا تو آپ اس سے کشادہ دلی سے ملے‘‘ ، آپ نے فرمایا: ’’عائشہ! اللہ تعالی کو فحش گو اور منہ پھٹ شخص پسند نہیں‘‘۔
    [/font]
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں