سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما

عبد الرحمن یحیی نے 'سیرتِ سلف الصالحین' میں ‏ستمبر 11, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما

    سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر تیار کیا (جس کو لشکر اسامہ کہتے ہیں ) اور اس کا سردار اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کو مقرر کیا (جو نو عمر اور کم سن تھے)بعض لوگوں نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کی سرداری پر طعن کیا ۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (لوگوں سے)فرمایا(لوگوں) اگر تم اسامہ کی سرداری پر طعن کرتے ہو تو گویا تم اس کے باپ کی سرداری پر بھی طعن کیا قسم اللہ کی زید(رضی اللہ عنہ) سرداری کے لائق تھا اور ان لوگوں میں تھا جو سب سے زیادہ مجھے محبوب ہیں اور زید(رضی اللہ عنہ) کے بعد اسامہ(رضی اللہ عنہ) بھی ایسے ہی لوگوں میں ہے۔صحیح بخاری كتاب فضائل الصحابة

    سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پکڑتے تھے اور ایک ران پر مجھے اور دوسری ران پر سیدناحسن رضی اللہ عنہ کو بٹھلا دیتے تھے، پھر دونوں کو ملاتے اور فرماتے اے اللہ ان دونوں پر رحم فرما، اس لئے کہ میں بھی ان پر مہربانی کرتا ہوں
    صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 961 ادب کا بیان :
    بچے کو ران پر رکھنے کا بیان


    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے کہا میرے پاس ایک قیافہ جاننے والا(مدلجی)آیا ۔ اس وقت نبی کریم ٍ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے اسامہ اور ان کے باپ دونوں لیٹے ہوئے تھے اس نے دونوں پاؤں دیکھ کر کہا یہ پاؤں تو ایک دوسرے سے نکلے ہیں اس بات کو سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئےآپ کو بہت بھلی لگی آپ نےسیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے بیان کیا۔ صحیح بخاری كتاب فضائل الصحابة

    ''سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بائن دی اور وہ غائب تھے، تو ابوعمرو رضی اللہ عنہ نے اپنے وکیل کو جَو دے کے ان کی طرف بھیجا، وہ ان سے ناراض ہوئی، انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہمارے اوپر تیری کوئی چیز لازم نہیں ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان پر تمہارا نفقہ لازم نہیں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ام شریک رضی اللہ عنھا کے ہاں اپنی عدت پوری کرے، پھر فرمایا وہ ایسی عورت ہے جہاں ہمارے صحابہ اکثر جمع ہوتے رہتے ہیں، تم ابن ام مکتوم(رضی اللہ عنہ) اپنے چچا کے بیٹے کے پاس عدت پوری کرو، کیونکہ وہ نابینا آدمی ہیں، وہاں تم اپنے کپڑوں کو اتار سکتی ہو، جب تمہاری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا، کہتی ہیں جب میں نے عدت پوری کر لی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی اطلاع دی کہ معاویہ بن ابوسفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنھما نے مجھے پیغام نکاح دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ معاویہ (رضی اللہ عنہ)مفلس آدمی ہے کہ اس کے پاس مال نہیں، ابو جہم (رضی اللہ عنہ) اپنی لاٹھی کو کندھے سے نہیں اتارتا ( سخت مزاج آدمی ہیں ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ زیادہ تر سفر میں رہتے ہیں) اس لئے تم اسامہ بن زید(رضی اللہ عنھما) سے نکاح کر لو، میں نے اسے ناپسند کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسامہ (رضی اللہ عنہ) سے نکاح کرو، میں نے ان سے نکاح کیا تو اللہ نے ان میں ایسی خیر وخوبی عطا کی کہ مجھ پر رشک کیا جانے لگا۔صحیح مسلم کتاب الطلاق ''

    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی ۔ قریش نے یہ سوال اٹھایا (اپنی مجلس میں) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے؟ ( انہوں نے (آپس میں) کہا اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرنے کی اسامہ کے سوا جو آپ کا چہیتا ہے اور کون جرأت کر سکتا ہے۔)کوئی اس کی جرات نہیں کر سکتا۔ آخر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما نے سفارش کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بنی اسرائیل میں یہ دستور ہوگیا تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کوئی معمولی درجے کا آدمی چوری کرتااور تو اس کا ہاتھ کاٹتے۔ اگر آج فاطمہ (بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) رضی اللہ عنھا نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔ صحیح بخاری كتاب فضائل الصحابة

    سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے ایک دن ایک شخص کو مسجد میں دیکھا کہ اپنا کپڑا ایک کونے میں پھیلا رہے تھے۔ انہوں نے کہا دیکھو یہ کون صاحب ہیں، کاش!یہ میرے قریب ہوتے (تو میں انھیں نصیحت کرتا) ایک شخص نے کہا اے ابو عبدالرحمٰن!کیا آپ انہیں نہیں پہچانتے؟یہ محمد بن اسامہ رضی اللہ عنھما ہیں۔ ابن دینار رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ یہ سنتے ہی سیدناعبداللہ بن عمررضی اللہ عنھما نے اپنا سر جھکا لیا اور اپنے ہاتھوں سے زمین کریدنے لگے پھر بولے اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھتے تو یقیناً آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے محبت فرماتے۔ صحیح بخاری كتاب فضائل الصحابة
     
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا شیخ
     
  3. Bilal-Madni

    Bilal-Madni -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2010
    پیغامات:
    2,469
    جزاک اللہ خیرا شیخ
     
  4. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  5. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں