نعت نعت اورعصر حاضر کا چیلنج از خلیل الرحمن چشتی

عائشہ نے 'حمد و نعت' میں ‏اکتوبر، 28, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    نعت اورعصر حاضر کا چیلنج


    محمد خلیل الرحمن چشتی

    گناہ گار لکھ رہا ہے نعتِ سرور جہاں ﷺ
    یہ خاکسار لکھ رہا ہے نعتِ سرورِ جہاں ﷺ

    مسافرِقلم بہت ہے شادمان و تازہ دم
    ہے راہوارِ فکر بھی ، غریقِ جوش یم بہ یم

    مہک رہی ہے روشنائی ، فرحتِ خیال سے
    ابل رہی ہے روشنی ، قلم کے بال بال سے

    قطار میں کھڑے ہیں لفظ آبرو کے واسطے
    مچل رہا ہے حرف حرف ، شرف کی آرزو لیے

    نقاط کا نصیب جزوِ نام تو نے ہو سکے
    اب ان کے دل کی آرزو کہ قرب میں جگہ ملے

    زہے نصیب میم کے کہ دو جگہ جگہ ملی
    ابد تلک زبان اس کی حمد سے جڑی ہوئی

    درود پڑھنا چاہتےہیں عاجزی سے مدتمام
    زبر سے پہلے پیش کر رہا ہےآپؐ کو سلام

    خلیل ہے یہ کام سخت احتیاط و احتیاط
    بھپر نہ جائیں تیرے بخت احتیاط و احتیاط

    یقین ہی دکھا سکے یہ معجزہ عجیب تر
    وہ مؤمنوں کے واسطے ہو ماں سے بھی حبیب تر

    محبتوں میں فصل گل کی تازگی شگفتگی
    فداک اختی و اخی ، فداک امی و ابی

    نہ شرک کا ہو شائبہ ، غلو کا بھی گزر نہ ہو
    مبالغے کی وادیوں میں شاعری کا گھر نہ ہو

    ضرورتِ روایتِ ضعیف کیا جنابﷺ کو
    چراغ کوئی کیا دکھائے ایسے آفتاب کو

    خیال و صاحبِ خیال دونوں باوضو رہیں
    نمازِ نعت ٹھیک ٹھیک قبلہ رخ ادا کریں

    وفورِ ذوق و شوق ہے ورودِ واقعات ہے
    کبھی سماجیات ہے کبھی معاشیات ہے

    وہ فلسفی نہ تھا کوئی ، ہوا میں تیر چھوڑتا
    نہ تھا وہ کوئی سائنسدان تجربے نچوڑتا

    وہ جوگیوں سے مختلف ، وہ ساحروں سے مختلف
    وہ کاہنوں سے مختلف ، وہ شاعروں سے مختلف

    دہن کھلا تو وحی سے ، کہ اپنی کچھ کہی نہیں
    کہ گفتگوئے خواہشاتِ نفس اسﷺ نے کی نہیں

    کبھی نہ تھی جو وحی خالقِ جہاں تو آپﷺ کے
    مشاورت سے تابناک پیارے سار ے فیصلے

    وہ بے نیاز تخت و تاج و طغرہ وکلاہ تھا
    عجیب حکمران تھا ، عجیب بادشاہ تھا

    وہ دھوپ دھوپ کا سفر وہ رات رات جاگنا
    خدا کی بارگاہ میں وہ گڑگڑا کے مانگنا

    سکندری بھی ہے مگر سکندری یہ اور ہے
    قلندری بھی ہے مگر قلندری یہ اور ہے

    تم اس کی زیست میں کوئی غلو نہ دیکھ پاؤ گے
    کہ ہر جگہ ہے اعتدال ریجھ ریجھ جاؤ گے

    سپہ گری ہو دیکھنی تو لے چلوں حنین میں
    دلیلِ تربیت کو آپ دیکھیے حسینؓ میں

    وہ حجتِ تمام ہے بشر بشر کے واسطے
    وہ رحمت دوام ہے شجر حجر کے واسطے

    وہ اپنے عہدوقول سے کبھی ہوا نہ منحرف
    صداقتوں کے جس کی خود مخالفین معترف

    زمین پر تھا اس کا راج پیمبری کا سر پہ تاج
    مگر وہ اپنے ہاتھ سے ، کرے جو گھر کا کام کاج

    وہ اپنے جوتے ٹانکتا ، وہ برتنوں کو مانجھتا
    وہ اپنی بکری دوہتا ، وہ جس نے خود رفو کیا

    نصیبِ مشتِ خاک کو نکھارتا ، سنوارتا
    وہ بندشوں کو کھولتا ہو بوجھ کو اتارتا

    تکبر اس سے دور دور ، تواضع اس کے پاس تھی
    خدا کی عین بندگی فضلیت و اساس تھی

    وہ اپنی ذات کے لیے ، کبھی ہوا نہ منتقم
    وہ ذات جس کو رب نے کی عطا جوامع الکلم

    کمالِ حسن کیا کہوں کہوں گا بس میں اس قدر
    وہ ﷺچودھویں کی رات میں تھا بدر سے حسین تر !

    وہ جس کا ہاتھ نرم مثلِ ریشم و حریر تھا
    جو دوپہر کی دھوپ میں بھی مثلِ زمہریر تھا

    کبھی جو منہ کو کھولتا تو دوسرا نہ بولتا
    وہ موتیوں کو رولتا کہ جیسے شہد گھولتا

    وہ بولتا تو لوگ اس کو منہ تکائے دیکھتے
    وہ پھول جب بکھیرتا تو پتیاں سمیٹتے

    کہ اس کی بزمِ ناز میں گپیں نہ کوئی ہانکتا
    ادب سے اس کو دیکھتا ادھر ادھر نہ جھانکتا

    وہ طرزِ تربیت تراﷺ کہ آسمان بن گئے
    وہ بکریاں چرانے والے حکمران بن گئے

    اصول جس کے ایک جیسے عام و خاص کے لیے
    وہ جس نے خود کو پیش کر دیا قصاص کے لیے

    ہزار حاتموں سے بھی بلند جس کی تھی سخا
    کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ جس میں تھی حیا

    اتر گئے بوجھ کتنے ناتوان جسم سے
    مگر دوبارہ ہم نے اپنے آپ پر دھر لیے

    ستم رسیدگانِ عصر ، فیض سے ہیں بے نیاز
    کہ ہر ممانعت کا ہم لگے ہیں ڈھونڈنے جواز

    ہم اسوۂ رسولِ حق ﷺ کے انتفاع سے دور ہیں
    محبتوں کے دعویدار ، اتباع سے دور ہیں

    نئے خدا بنا لیے ، نئے صنم تراش کر
    رواں دواں یہ قافلہ ہے نوکِ اقتصاد پر

    ہمارے پھول ، علم و فن کی تازگی سے ہیں تہی
    شجر شجر اداس! ہائے بلبلوں کی بے بسی

    جہادِ نفس ہے نہ اب ، جہادِ جان و مال ہے
    کہیں کہیں جو ہے ذرا تو صرف قیل و قال ہے

    اسیر قطرہ قطرہ ہے لہو لہان ہے ہوا
    ستم زدہ ہے ذرہ ذرہ سوگوار ہے فضا

    نئی بساطِ شب بچھی ہے سورجوں کے سامنے
    سیاہ دھاریاں اٹھیں کرن کرن کے سامنے

    نئی شکست خوردگی ، بنامِ اعتدال ہے
    نئے شکاریوں کے ہاں نیا سا ایک جال ہے

    سیاست و معیشت و علوم ہائے معتبر
    شکست رفتہ رفتہ ہے ، ہماری ہر محاذ پر

    مجھے تو رات دن یہی لگا ہوا ہے ایک ڈر
    ہماری نسلِ نو کرے گی شرم اپنے دین پر ؟

    سوال ہے ! کیا نعت گوئی صرف ایک فن ہے بس؟
    رواج اور رسم کی ، حسین انجمن ہے بس!

    حنین و بدر و احد ؟ جہاد بالکلام ہے ؟
    یا نعت گوئی صرف اک ثواب ہی کا کام ہے ؟

    عدو کے ساز پر غلام محو رقص ہر طرف
    منافقت کے سب امام محوِ رقص ہر طرف

    یہ ابر ہے تو کیوں نہ اس کی چھاؤ ں میں ہوں جمع سب
    ستم گروں سے بچ کے اسﷺ کے گاؤ ں میں ہوں جمع سب

    یہ آئنہ ہو سامنے ، تو خود کو ہم سنوار لیں
    معاشرے کو عدل کی سڑک پہ ہم اتار لیں

    نہیں نہیں ابھی نہیں ہماری نعت و گفتگو
    مزاج آشنائے سیرتِ رسولﷺ ہو بہو

    ستم زدہ تمام نعت سن کے باغ باغ ہوں
    محبتِ رسول ﷺ میں امید کے چراغ ہوں

    حضور کے غلام سب ، الٹ دیں یہ بساطِ شب
    ہماری نعت کامیاب ہے یہ کہہ سکیں گے تب

    ہو جس سے دل میں گدگدی ، وہی تو اصل نعت ہے
    جو دم ہلا دے شیر کی وہی تو اصل نعت ہے

    فروغِ ذات کا سبب بنے تو نعت نعت ہے
    ادا ہماری انﷺ کا ڈھب بنے تو نعت نعت ہے


    نعت اور عصر حاضر کا چیلنج مکمل پی ڈی ایف

    یونیکوڈائزنگ برائے اردو مجلس : ناچیز

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وایاک
     
  4. بنت امجد

    بنت امجد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 6, 2013
    پیغامات:
    1,568
    جزاک اللہ خیرا
     
  5. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    جزاک اللہ خیرا
     
  6. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
  7. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں