خطبہ حرم مکی خطبہ حرم مکی ( فتنہ دجال اور اس سے بچاو کی تدابیر) 14 شعبان 1440 بمطابق 19 اپریل 2019

فرهاد أحمد سالم نے 'خطبات الحرمین' میں ‏اپریل 20, 2019 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. فرهاد أحمد سالم

    فرهاد أحمد سالم ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 23, 2019
    پیغامات:
    9


    فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فیصل بن جمیل غزاوی (حفظہ اللہ تعالی) نے مسجد حرام میں 14 شعبان 1440 کا خطبہ '' فتنہ دجال اور اس سے بچاو کی تدابیر'' کے عنوان پر ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے اپنی امت کی خیر خواہی کرتے ہوئے ان کو مستقبل میں ہونے والے فتنوں سے ڈرایا، تاکہ مسلمان ان سے اپنے آپ کو بچائیں ، ان ہی فتنوں میں سے ایک بہت بڑا فتنہ ، یہ تخلیق آدم سے لے کر قیامت تک شدت اور ہولناکی میں سب سے بڑا فتنہ ہو گا ، اللہ کے نبی ﷺ اس سے پناہ مانگتے تھے اور آپ ﷺ نے اس سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ، اور وہ فتنہ مسیح دجال کا فتنہ ہو گا۔ آپ ﷺ نے اس مسیح دجال کی کچھ علامات بھی ذکر فرمائیں ، جن میں یہ کہ وہ دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہو گا، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ مسلمان پڑھ لے گا، وہ کانا ہو گا ، اسی طرح آپ ﷺ نے اس کے فتنوں سے بھی آگاہ فرمایا ، کہ وہ آسمان کو حکم دے گا تو بارش برسے گی وغیرہ ، اسی لئے یہ اس فتنے سے صرف مومن ہی بچ پائیں گے ، دجال مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا، آپ ﷺ نے اس فتنہ سے بچاؤ کی تدابیر بھی امت کو آگاہ کیا ۔ جن میں دین پر ثابت قدمی، کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامنا، دجال کے فتنے سے پناہ مانگنا ، سورۃ کہف کی ابتدائی دس آیات کا حفظ وغیرہ شامل ہے ۔ پھر انہوں نے امت میں پھیلی بدعات و خرافات کا ذکر کیا ، اور ان کے نقصانات سے آگاہ فرمایا ۔ آخر میں انہوں نے سب کے لئے جامع دعا کرائی۔
    مترجم: فرہاد احمد سالم۔
    خطبہ کی عربی ویڈیو حاصل کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
    آڈیو ترجمہ سماعت کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
    پہلا خطبہ:

    بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریف بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اور مغفرت چاہتے ہیں، ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں، اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جسے ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ اللہ تعالی آپ پر آپ کی آل اور صحابہ کرام پر بہت زیادہ درود و سلام نازل فرمائے۔
    اما بعد:
    اللہ کے بندو کما حقہ تقوی اختیار کرو، اور اسلام کو مضبوطی سے تھام لو۔
    مسلمانو!
    نبی ﷺ نے اپنی امت کو فتنوں سے بہت ڈرایا ، اس بارے میں ان کی بہت بڑی خیر خواہی فرمائی، اور ان شرور و فتن سے تحفظ کا ذریعہ بننے والے اعمال ، اور ان کے خطرات سے بچاؤ کے راستے بتائے، تاکہ مسلمان ان سے امن میں رہیں ۔ اور حفاظتی حصار میں محفوظ رہیں۔
    فتنوں سے متعلق احادیث آپ ﷺ کی نبوت اور سچائی کا ثبوت، اور امت کی نجات کے لئے آپ ﷺ کے اہتمام کی دلیل ہیں ۔
    اللہ کے بندو! رسول اللہ ﷺ نے مستقبل میں بپا ہونے والے جن فتنوں سے خبردار کیا ان میں سے ایک اندھا فتنہ ، زبردست مصیبت، بڑی سنگین اور بھاری آفت ہے ، جو یقیناً زمین پر واقع ہو گی ، اور بڑے بھاری دنوں میں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی ۔
    اور یہ فتنہ ایمان بالغیب کے بڑے مسائل اور قیامت کی عظیم نشانیوں میں شامل ہے ، یہ اللہ کی طرف سے اپنے بندوں کی آزمائش اور امتحان ہو گا ، یہ سب کے لیے فتنہ ہو گا اور اس وقت تمام زندہ لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، اور انہیں اس کے بعد ہونے والے واقعات و حوادث سے خبردار کرتے ہوئے چھا جائے گا۔
    یہ تخلیق آدم سے لے کر قیامت تک شدت اور ہولناکی میں سب سے بڑا فتنہ ہو گا، اللہ کے نبی ﷺ خود اس سے پناہ مانگتے تھے اور آپ ﷺ نے اس سے پناہ مانگنے کا حکم بھی دیا ۔
    اللہ کے بندو ! یہ مسیح دجال کا فتنہ ہے ،اور تم کیا جانو مسیح دجال کیا ہے ؟
    آپ ﷺ نے فرمایا: فتنہ دجال سے بڑا نہ کوئی فتنہ تھا نہ ہو گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے گی، اور ہر نبی نے اپنی امت کو دجال کے فتنے سے ڈرایا ہے۔
    آپ ﷺ نے اس کے نکلنے کے بارے میں فرمایا: اگر وہ نکلا ا ور میں تم میں موجود ہوا ، تو میں تمہاری طرف سے اس کا مقابلہ کروں گا، اور اگر وہ نکلا اور میں تم میں نہ ہوا تو ہر آدمی خود اس کا مقابلہ کرے ، اور اللہ تعالی ہر مسلمان کے لئے میرا خلیفہ ہو گا ۔
    اللہ کے بندو!
    مسیح دجال کفر و گمراہی کا منبع اور دجل و خوف کا سر چشمہ ہے ۔ انبیاء نے اپنی قوموں کو اس سے ڈرایا ، اور امتوں کو اس سے باخبر رکھا ، اور اس کی ظاہری و صاف صفات سے آگاہ کیا،آپ ﷺ نے فرمایا:
    «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ،
    تمہیں اس کے بارے میں خبردار کرتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے متنبہ نہ کیا ہو۔ بلاشبہ نوح (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا۔
    آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا:
    مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ خَلْقٌ أَكْبَرُ مِنْ الدَّجَّالِ۔
    حضرت آدم (علیہ السلام) سے لے کر قیامت تک کوئی مخلوق(فتنہ وفساد میں) ایسی نہیں جو دجال سے بڑی ہو۔
    سفارینی (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں : ہر عالم کو چاہیے کہ وہ دجال کی احادیث اپنی اولاد ، عورتوں اور مردوں کے درمیان پھیلائے ، خصوصاً اس دور میں کہ جب فتنے پھیل جائیں، آزمائشیں بڑھ جائیں اور سنتوں کے نشانات مٹ جائیں، سنتیں بدعات جیسی ہو جائیں، اور بدعات شریعت بن جائیں ، لاحول ولا قوة الا بالله العلي العظيم

    مسلمانو! ہر وہ مومن جو نجات کی امید رکھتا ہے ، اور اس ہلاکت خیز فتنے اور تباہ کن آزمائش سے ڈرتا ہے۔ اس کو چاہیے کہ وہ دجال کی حقیقت سے واقف رہے ۔چنانچہ اس کی کچھ امتیازی صفات ہیں جو اسے دیگر فتنوں سے ممتاز کرتی ہیں ، اور اس کی نشاندہی کرنے والی واضح علامات ہیں ؛ لہذا جب دجال نکلے تو اہل ایمان اس سے آگاہ ہوں گے اور اس فریب میں نہ آئیں گے ،دجال انہیں فتنے میں نہ ڈال سکے گا۔
    اللہ کے بندو آپ کے سامنے دجال کے بارے میں وارد صحیح احادیث جن چیزوں پر دلالت کرتی ہیں ان کا مجمل بیان پیش کرتا ہوں ۔
    وہ آدم کی اولاد میں سے ایک جوان ، سرخ، پست قامت، جب چلے تو دونوں ٹانگیں کھول کر چلے گا ، گھنگرالے بال، کھلی پیشانی ، چوڑا سینا ، اور دائیں آنکھ سے کانا گویا کہ موٹا انگور ہو ۔
    نیز اس کی بائیں آنکھ کے شروع میں ابھرا ہو گوشت ہو گا، اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہو گا، جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ مسلمان پڑھ لے گا۔ اس طرح وہ بانجھ ہو گا ، اس کی اولاد نہیں ہو گی ۔
    دجال مشرق کی جانب خراسان علاقے سے غضب ناک ہو کر نکلے گا، اصفہان کے ستر ہزار یہودی اس کے پیچھے چلیں گے ان کے سروں پر تاج ہوں گے ، لوگ ان سے بھاگ کر پہاڑوں میں پناہ لیں گے ۔
    دجال زمین پر چلے گا، مکہ اور مدینہ کے علاوہ ہر علاقے میں داخل ہو گا، کیونکہ اللہ تعالی نے اس کا مکہ اور مدینہ میں داخل ہونا حرام کیا ہے کیونکہ فرشتے ان دونوں شہروں کی چوکیداری پر مامور ہیں۔
    اللہ تعالی کی جانب سے لوگوں کی آزمائش کے لئے دجال کے ساتھ انوکھی اور تعجب خیز چیزیں ہوں گی یہ عقلوں کو خیرہ، دانش کو حیرت زدہ کر دیں گی۔ چنانچہ وہ پہلے نبوت اور پھر الوہیت کا دعوی کرے گا۔
    دجال کے متعلق باتوں میں یہ بھی آیا ہے کہ اس کے پاس جنت اور جہنم ہو گی ، لیکن اس کی جنت اصل میں جہنم اور جہنم اصل میں جنت ہو گی۔ اسی طرح اس کے ساتھ پانی کی نہر اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے۔
    پس وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا تو بارش ہو جائے گی، اور زمیں کو اگانے کا حکم دے گا تو وہ اگانے لگے گی۔ نیز اس کے پیچھے زمین کے خزانے چلیں گے ، وہ زمین پر اندھیری میں بارش جیسی تیزی سے گھومے گا۔
    دجال کے فتنوں میں یہ بھی ہو گا کہ وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور ان کو دعوت دے گا تو وہ اس پر یقین کر لیں گے، پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو بارش برسنے لگے گی، اور زمین کو اگانے کا حکم دے گا تو وہ لہلہانے لگے گی، ان کے جانور جب چر کے واپس آئیں گے تو ان کی کوہان اونچی اور تھن بھرے ہوئے، اور خوب سیر شکم ہوں گے۔
    پھر ایک اور قوم کے پاس آئے گا اور ان کو بھی دعوت دے گا، لیکن وہ اس کی دعوت کو ٹھکرا دیں گے ، تو دجال وہاں واپس چلا جائے گا ، لیکن لوگ قحط زدہ ہو جائیں گے، اور ان کی ساری دولت تباہ ہو جائے گی۔
    پھر دجال کھنڈرات سے گزرے گا اور کہے گا :اپنے خزانے نکالو، تو خزانے اس کے پاس شہد کی مکھیوں کے جھنڈ کی طرح آئیں گے، پھر ایک کڑیل جوان کو بلائے گا ، اور اس کو تلوار سے مار کر دو ٹکرے کر دے گا ، پھر اس کو آواز دے گا تو وہ اس کے پا س کِھلے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا، اس آدمی کے بارے میں آیا ہے کہ وہ بہترین لوگوں میں سے ہو گا، یا سب سے بہتر آدمی ہو گا وہ رسول ﷺ کے شہر سے دجال کے پاس جائے گا، اور کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہ ہی دجال ہے جس کی خبر ہمیں رسول ﷺ نے دی تھی، چنانچہ دجال لوگوں سے کہے گا ، تمہارا کیا خیال ہے میں اس کو قتل کر کے دوبارہ زندہ کر دوں، تو کیا تم پھر بھی شک کرو گے؟ وہ کہیں گے: نہیں! تو وہ اس کو قتل کر ے گا ، پھر زندہ کرے گا۔ تو وہ آدمی کہے گا: اللہ کی قسم! آج مجھے تیرے بارے میں جتنی بصیرت حاصل ہوئی پہلے نہ تھی ، دجال اس کو دوبارہ قتل کرنا چاہے گا ، لیکن اب کی بار نہ کر سکے گا۔
    اس کانے ، جھوٹے دجال کا فتنہ اتنا پھیلے گا کہ ، وہ ایک بدو سے کہے گا: کیا خیال ہے اگر میں تمہارے ماں، باپ کو دوبارہ زندہ کر دوں تو تم گواہی دو گے کہ میں تمہارا رب ہوں؟ وہ کہے گا ہاں! چنانچہ اس کے سامنے دو شیطان اس کے ماں ، باپ کی شکل میں آئیں گے اور کہیں گے ، بیٹا اس کی پیروی کرو یہ تمہارا رب ہے ۔
    اسی طرح اس کے علاوہ بھی لوگوں کی آزمائش اور امتحان کے طور پر اللہ تعالی کی طرف سے اس کے ہاتھ پر قانون قدرت سے متصادم امور ظاہر ہوں گے، تاکہ اللہ تعالی کی تعلیمات میں شک کرنے والا ہلاک، اور یقین کرنے والا نجات پائے۔
    رہی بات کہ وہ کتنے دن تک باقی رہے گا ، تو وہ چالیس دن تک رہے گا، لیکن ان میں سے بعض دن بہت لمبے ہوں گے۔ چنانچہ ایک دن سال کے برابر، ایک دن مہینے کے برابر، ایک دن ہفتے کے برابر اور باقی دن ہمارے عام دنوں کی طرح ہی ہوں گے۔ صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) نے کہا، اے اللہ کے رسول ، جو دن ایک سال کی طرح ہو گا تو کیا اس میں ہمیں ایک دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں! بلکہ تم نمازوں کے اوقات کا تخمینہ لگا کر نمازیں ادا کرنا۔
    ہم بہت زیادہ احسان کرنے والے اللہ سے سوال کرتے ہیں ، کہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو مسیح دجال کے فتنے سے پناہ میں رکھے اور ہمیں اپنے فضل ، احسان اور کرم کے ساتھ اس سے نجات دے۔
    میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں، اپنے لئے اور آپ سب کے لئے مغفرت طلب کرتا ہوں ۔

    دوسرا خطبہ:
    تمام تعریفات اللہ تعالی کے لئے ہیں ، وہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے پر چلاتا ہے ۔
    جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے ، جو اللہ کی جانب بڑھے وہ اسے اپنی پناہ میں لے لیتا ہے، اور جو اس پر توکل کرے تو وہ اسے کافی ہے۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلا ہے ، اس کو کوئی شریک نہیں ، اسی ہی کی بادشاہی اور تعریفیں ہے اس کے علاوہ کوئی بھی معبود برحق نہیں ۔میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار نبی محمد ﷺ اس کے بندے اور چنیدہ رسول ہیں ۔
    اللہ تعالی کی طرف سے آپ پر، آپ کی آل اور صحابہ پر درود سلام ہوں۔
    اما بعد:
    اللہ کے بندو! مسیح دجال کے بارے میں اہم چیز جس کا جاننا ضروری ہے ، وہ یہ کہ دجال کے فتنے سے کیسے بچا جائے ۔
    چنانچہ نبی ﷺ نے اپنی امت کی اس سے بچاؤ اور اس کے شر سے محفوظ رہنے کے بارے میں رہنمائی فرمائی ہے ۔
    ان میں سے پہلی چیز :
    کتاب و سنت اور دین پر ثابت قدم رہیں، اللہ تعالی کے پیارے نام اور منفرد اعلی صفات کی معرفت حاصل کریں ،چنانچہ مسلمان جان لے کہ دجال ایک بشر ہو گا ، کھاتا اور پیتا ہو گا، لیکن اللہ تعالی ان چیزوں سے پاک ہے ۔ دجال کانا ہو گا، جبکہ ذات باری تعالی ایسی نہیں۔ کوئی بھی شخص موت سے پہلے اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتا ، جبکہ دجال کو اس کے خروج کے وقت مومن اور کافر سب دیکھیں گے۔
    یہاں پر محکم اور واضح چیز کی طرف رجوع کرنے کا صحیح منہج واضح ہوتا ہے ۔ وہ اس طرح کہ جب کوئی معاملہ غیر واضح ہو تو اس وقت اللہ تعالی کو نقائص اور عیب سے پاک سمجھیں، اس منہج کی ضرورت اس وقت ہو گی جب دجال کے ہاتھوں خلاف عادت امور ظاہر ہوں گے ۔
    دوسری چیز: دجال کے فتنوں سے پناہ مانگیں، خاص طور پر نماز میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنْ أَرْبَعٍ يَقُولُ: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ "
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ لے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے ۔’’اے اللہ ! میں جہنم کے عذاب ،قبر کے عذاب ،زندگی اور موت میں آزمائش، اور مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
    تیسری چیز :نبی ﷺ سے دجال کے متعلق وارد احادیث کی معرفت حاصل کریں ان میں دجال کی علامات، نکلنے کا وقت ، جگہ اور اس سے نجات کا طریقہ بتایا گیا ہے ۔
    چوتھی چیز:سورۃ الکہف کی آیات یاد کریں۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے:
    عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْف عُصِمَ مِنْ الدَّجَّالِ
    حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "جس(مسلمان) نے سورہ کہف کی پہلی دس آیات حفظ کر لیں، اسے دجال کے فتنے سے محفوظ کر لیا گیا۔
    چنانچہ یہ دس آیات جب دجال پر پڑھی جائیں گی تو یہ اس کے فتنے سے حفاظت کا ذریعہ ہوں گی۔
    نووی (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں : اس کی وجہ ان آیات میں موجود عجائب اور نشانیاں ہیں ، پس جو بھی ان پر تدبر کرے گا وہ دجال کے فتنے میں نہیں آئے گا ۔
    پانچویں چیز: دنیا داری اور دنیا میں مباح چیزوں کا رسیا بننے سے گریز کریں، اور لوگوں کو دنیا کے دھوکے سے خبردار کریں۔ کیونکہ دجال کے پاس سب سے بڑا فتنہ دنیا کا فتنہ ہو گا، چنانچہ وہ اپنے آپ کو رب تسلیم کرنے کے عوض من چاہا دنیاوی مال لوگوں کو دے گا۔
    آج آپ کتنے ہی لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ فانی دنیا کے مال کے لئے دین تک بیچ ڈالتے ہیں ، تو جب دجال آئے گا تب ان کا کیا حال ہو گا؟ آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ اس وقت ثابت قدم رہ پائیں گے؟
    چھٹی چیز : دجال کے حکم سے رو گردانی ۔ جس کا بھی دجال سے سامنا ہو وہ دجال کی بات نہ مانے اور دھوکا نہ کھائے۔
    آپ ﷺ نے فرمایا:
    عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ مَعَهُ نَهْرَانِ يَجْرِيَانِ أَحَدُهُمَا رَأْيَ الْعَيْنِ مَاءٌ أَبْيَضُ وَالْآخَرُ رَأْيَ الْعَيْنِ نَارٌ تَأَجَّجُ فَإِمَّا أَدْرَكَهنَّ أَحَدٌ فَلْيَأْتِ النَّهْرَ الَّذِي يَرَاهُ نَارًا وَلْيُغَمِّضْ ثُمَّ لْيُطَأْطِئْ رَأْسَهُ فَيَشْرَبَ مِنْهُ فَإِنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ )
    حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: " جو کچھ دجال کے ساتھ ہو گا میں اسے دجال سے زیادہ جانتا ہوں۔ اس کے ساتھ دو چلتے ہوئے دریا ہوں گے۔ دونوں میں سے ایک دیکھنے میں سفید رنگ کا پانی ہوگا اور دوسرا دیکھنے میں بھڑکتی ہوئی آگ ہو گا۔ اگر کوئی شخص اس کو پالے تو اس دریا کی طرف آئے جسے وہ آگ (کی طرح )دیکھ رہا ہے اور اپنی آنکھ بند کرے۔پھر اپنا سر جھکا ئے اور اس میں سے پیے تو وہ ٹھنڈا پانی ہو گا۔
    چنانچہ مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دجال سے دور رہے، اور اس کا سامنا کرنے کی تمنا نہ رکھے ، اور نہ ہی خود کو اس کے فتنے میں جھونکے۔ لہذا جب دجال کے ظہور کا سنے تو اس جگہ سے دور چلا جائے؛ کیونکہ دجال کے پاس توہمات اور خلاف فطرت امور ہوں گے اللہ تعالی انہیں بطور آزمائش دجال کے ہاتھ پر جاری کرے گا، پھر اس کے پاس ایک آدمی بڑے پختہ ایمان اور اعتماد کے ساتھ آئے گا لیکن وہ بھی اس کا پیروکار بن جائے گا، آپ ﷺ نے فرمایا:
    قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ, فَلْيَنْأَ عَنْهُ، فَوَاللَّهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِيهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ, فَيَتَّبِعُهُ مِمَّا يَبْعَثُ بِهِ مِنَ الشُّبُهَاتِ-
    رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص دجال کے متعلق سنے تو اس سے دور رہے ‘ اللہ کی قسم ! ایک آدمی اپنے آپ کو بڑا با ایمان سمجھتے ہوئے اس کے پاس آئے گا ، مگر دجال کی طرف سے اٹھائے گئے شبہات کی بنا پر دجال کا پیروکار بن جائے گا ۔
    یہاں پر ٹھہر کر غور کریں! اللہ کے نبی ﷺ نے نجومی ، کاہن ، جادوگر، اور ان جیسوں کے پاس آنے ، ان سے سوال کرنے اور ان کی تصدیق کرنے سے بھی منع فرمایا ہے !
    اسی طرح بہت سے چینل جادو اور شعبدہ بازی پر قائم ہیں۔ ان کے ذریعے جادوگر اور کاہن باطل نظریات کی نشر و اشاعت اور مختلف طریقوں سے اپنے عقائد کی ترویج کر رہے ہیں ۔ وہ لوگوں کو عقیدہ ، توکل علی اللہ کے متعلق فتنے میں مبتلا کرتے ہیں ، تاکہ ان کو اللہ کے پسندیدہ دین یعنی دین حنیف سے نکال دیں۔ ان تمام سیٹلائٹ چینلوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔
    اور کتنی ہی جاہل عورتیں جہالت اور خرافات کے کیچڑ میں دھنس جاتی ہیں کہ جب وہ اپنی پریشانیوں کا حل ڈھونڈتے ہوئے ان دغا بازوں کے جال میں پھنس جاتی ہیں ۔ یہ خواتین اپنی مشکلات سے نکلنے کے لئے ان سے رابطہ کرنے اور دولت بہانے سے بھی گریز نہیں کرتیں ، اور نہ ہی ان کے مطالبات پورے کرنے سے رکتی ہیں۔ صرف اس لیے وہ پریشانی میں ہیں اور خوشیوں سے محروم ہیں اور یہ شعبدے باز ان کو خوشیاں دیں گے اور پریشانی سے نجات دلا دیں گے !
    سلف صالحین ، (اللہ تعالی ان سے راضی ہو ) ہر شخص کو دینی تحفظ دینے اور اسے فتنے سے بچانے کے لئے بدعتی اور خواہش پرست لوگوں کے پاس بیٹھنے اور ان کی باتیں سننے سے منع کرتے تھے۔
    سفیان ثوری (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں : جس نے کسی بدعتی کی بات سنی تو وہ اللہ کی حفاظت سے نکل جائے گا اور انہی بدعات کے حوالے کر دیا جائے گا ۔
    فضیل بن عیاض (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں: بدعتی سے اپنے دین کو محفوظ نہ سمجھو ، نہ اس سے کسی دینی معاملے میں مشورہ طلب کرو، جو کسی بدعتی کی مجلس میں بیٹھتا ہے ، اللہ اسے اندھا بنا دیتا ہے ۔
    ابراہیم نخعی (رحمہ اللہ تعالی) فرماتے ہیں : خواہش پرستوں کے ساتھ نہ بیٹھو، ان کی صحبت دل سے نور ایمان اور چہرے کی رونق چھین لیتی اور مومنوں کے دلوں میں بغض و عداوت ڈال دیتی ہے ۔
    جبکہ کچھ لوگ خود کو عظیم فتنوں سے بچانے کے لئے کوتاہی سے کام لیتے ہیں اور مشکوک ویب سائٹس یا زہر آلود چینلز دیکھتے ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ وہ ان سے متاثر نہیں ہوں گے! ، بالآخر باطل اور گمراہ کاروں کی باتیں سنتے ہوئے ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں ۔ ان کے باطل شبہات اور گمراہیوں کو قبول کر لیتے ہیں ۔ اس طرح ان کی سوچ الجھ جاتی ہے، عقیدہ آلودہ اور خود بھٹک جاتے ہیں ۔
    بسا اوقات تو -اللہ کی پناہ-معاملہ یہاں تک پہنچ جاتا ہے کہ وہ اپنا دین ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔

    خبردار: اللہ کے چنے ہو نبی محمد ﷺ پر درود و سلام بھیجو جیسے کہ تمہیں تمہارے رب نے بھی حکم دیا ہے اور فرمایا:
    {إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا } [الأحزاب: 56]
    بے شک اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی آپ ﷺ پر خوب کثرت سے درود و سلام بھیجو۔ (احزاب:56)
    اے اللہ تو نبی ﷺ آپ کی بیویوں آپ کی اولاد پر رحمتیں نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر بھجیں۔ اور اے اللہ تو نبی ﷺ آپ کی بیویوں اور اولاد میں برکت عطا فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں برکت عطا فرمائی بے شک تو بہت تعریف کا مستحق اور بزرگی والا ہے۔
    یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! ، ، یا رب العالمین! یا اللہ! اپنے موحد بندوں کی نصرت فرما اور اپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو تباہ و برباد فرما۔ یا ذالجلال والا کرام!
    یا اللہ! اس ملک کو اور تمام اسلامی ممالک کو امن کا گہوارہ بنا دے۔
    اے اللہ ہمارے ملکوں اور گھروں میں امن پیدا فرما اور ہمارے حکمرانوں اور معاملات کو چلانے والوں کی اصلاح فرما، اے تمام جہانوں کے رب ہمارا حاکم اسے بنا جو تجھ سے ڈرتا ہو اور تقوی والا اور تیری خوشنودی (والے کاموں) کی پیروی کرنے والا ہو۔ اے اللہ اے زندہ اور قائم رہنے والے تو ہمارے حکمرانوں کو اپنی محبوب اور خوشنودی والی باتوں اور کاموں کی توفیق عطا فرما۔ اور انکو انکی پیشانی سے پکڑ کر نیکی اور تقوی کی طرف لے جا۔
    اے اللہ تو (مددگار) ہو جا ہمارے کمزور بھائیوں اور تیری راہ میں جہاد کرنے والوں، سرحدوں کی رکھوالی کرنے والوں کا، اے اللہ تو ان کے لئے نصرت، تائید اور کامیاب کرنے والا ہو جا۔
    یا اللہ ! ہم ظاہر اور باطنی فتنوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔
    {سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ (180) وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ (181) وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} [الصافات: 180 - 182]
    آپ کا رب پاک ہے عزت کا مالک ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ اور رسولوں پر سلام ہو۔ اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ (صافات:180ـ182)
     
    • مفید مفید x 1
  2. ابو حسن

    ابو حسن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 21, 2018
    پیغامات:
    415

    جزاک اللہ خیرا
     
  3. ابو حسن

    ابو حسن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 21, 2018
    پیغامات:
    415
    اس میں آپ ربط دینا بھول گئے ہیں

    پورے خطبہ کی املا ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اگر آپ کچھ کچھ وقفہ دے دیں تو عمدہ ہوجائے گا ان شاء اللہ

     
  4. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا شیخ!
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں