چند مسائل

آزاد نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏اکتوبر، 15, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    السلام علیکم:۔
    محترم حضرات! میرے پاس چند سوالات ہیں جن کے جواب درکار ہیں۔
    1۔ اگر کوئی شخص کسی نمازی کے آگے سے گزر جائےتو اس سے کیا نمازی کی نماز میں کوئی فرق پڑے گا۔؟؟
    2۔ اگر کوئی شخص نماز میں سورہ فاتحہ پڑھنا بھول جائے تو کیااسے نماز دوہرانی پڑےگی؟
    3۔ تورک کب کرنا چاہیے ۔؟ میرا مطلب ہےکہ پہلے تشہد میں یا دوسرے تشہدمیں/؟؟ اگر دوسرے تشہد میں کرنا چاہیے تو التحیات پڑھنے سے پہلے یا بعد میں؟
    4۔ پہلےتشہد میں درود شریف پڑھنا چاہیے یا نہیں؟؟ دلائل سے واضح کریں۔
     
  2. شفقت الرحمن

    شفقت الرحمن ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جون 27, 2008
    پیغامات:
    753
    سوالات کے جوابات

    وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
    آپ کے پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ صحیح مسلم مطبوعہ نعمانی کتب خانہ لاہور پاکستان (1137 ) کی روایت کے کطابق نماز ٹوٹ جاتی ہے ۔ اس بات میں اختلاف ہے کہ کتنے فاصلے سے اگر کوئی شخص گزرے تو وہ نمازی کے آگے سے گزرنے والا شمار ہوگا تو ان میں بہتر قول محمد بن صالح المنجدحفطہ اللہ کے مطابق سجدے کی جگہ کے بعد آپ گزرسکتے ہیں یہ نمازی کے آگے سے گزرنا شمار نہ ہوگا۔
    محمد بن صالح المنجد رحمہ اللہ کا موقف مجھے بھی اچھا لگتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو اپنے آگے سترہ رکھنے کا حکم دیا اور یہ سترہ نمازی اپنے سجدے کی جگہ کے بعد رکھتا ہے تو معلوم ہوا کہ نمازی کے آگے کا حصہ اسکے سجدے کی جگہ تک ہے لہذا اسکے بعد والی جگہ سے گزرا جاسکتا ہے۔ و اللہ اعلم بالصواب


    جی اگر کوئی نماز ی کسی بھی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا بھول گیا تو اسکو وہ رکعت دوبارہ دہرانی ہوگی کیونکہ سورہ فاتحہ نماز کا رکن ہے اور رکن کے ترک کرنے پر وہ رکعت آپکو دوبار ہ ادا کرنی ہوگی نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ایسے شخص کی نماز نہیں جس نے نماز میں سورہ فاتحہ نہیں پڑھی۔ (صحیح بخاری :756)

    تور ک آخری تشہد میں ہے اور تشہد میں بیٹھتے ہی تورک کرنا چاہیے نا کہ التحیات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد ابو حمید صاعدی رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام کی مجلس میں نماز کا طریقہ بتلایا اور آخری تشہد میں بیٹھنے کا انداز تورک کے ساتھ بیان کیا (صحیح ، ابوداود ،کتاب الصلاہ ، باب نماز کی ابتدا کا بیان)

    نماز میں درود آخری تشہد میں پڑھنا ضروری ہے (صحیح بخاری حدیث نمبر3370)جبکہ درمیان والے تشہد میں اجازت ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ درود دونوں تشہد میں پڑھنے کے قائل تھے انکی دلیل یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تشہد سکھاتے ہوئے فرق بیان نہیں کیا کہ یہ صرف دوسرے تشہد میں ہے نا کہ پہلے میں اس عموم کی وجہ سے وہ دونوں میں پڑھنے کے قائل تھے جبکہ دیگر علماء کرام کے پاس دوسری دلیل ہے کہ: عائشہ رضی اللہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم دو رکعت کے تشہد میں التحیات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ( مجمع الزوائد و منبع الفوائد رقم الحدیث :2859 رجالہ رجال الصحیح الا خالد بن حویرث و ھو ثقۃ ) نیز عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ روایت جامع ترمذی میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت یہ ہے کہ تشہد کو ہلکا (زیادہ لمبا نہ) کیا جائے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح کہا ہے ۔(جامع ترمذی کتاب الصلاۃ باب تشہد کو ہلکا پڑھنے کے بیان میں)
    حاصل کلام : یہ ہے کہ روایات میں عموم کی وجہ سے پہلے تشہد میں درود پڑھنے کی اجازت ہے فرض نہیں ہے ۔
    ھذا ما عندی و اللہ اعلم بالصواب
    و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
     
  3. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    جزاک اللہ خیراً ۔
     
  4. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بارک اللہ فیک بھائی ابن مبارک آپ نے ہر بات بمع دلائل پیش کرکے سب کے علم میں اضافہ کیا۔
     
  5. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    جزاک اللہ پردلیل جوابات کا ۔ ۔ ۔ اللہ تعالی آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے
     
  6. sjk

    sjk -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 8, 2007
    پیغامات:
    1,754
    ابن مبارک بھائی تو جو سجدے کی جگہ ہے اس کے تھوڑا آگے سے گزرا جا سکتا ہے ؟ کیونکہ اکثر خواتین کہیں ملیتیں ہیں تو سترا رکھنے کے بجائے ایسے ہی نماز شروع کر دیتی ہیں جس کی وجہ سے کافی مشکل ہوجاتی ہے اور مسجد میں تو اکثر ایسی چیزیں ہوجاتی ہوں جس کی وجہ سے کافی دیر کھڑے رہنا بھی پڑ جاتا ہے کہ نمازی سلام پھیرے اور ہم نکلیں۔
     
  7. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    السلام علیکم
    شکریہ ابن مبارک بھائی کہ آپ نے وضاحت سے مسائل کو سمجھایا۔
    ایک سوال اور میرے ذہن میں ہے کہ:
    دعا کے لیے ہاتھ اٹھانے لازمی ہیں یا نہیں؟ اور دعا کے بعد ہاتھ منہ پر پھیرنے کی شرعی حیثیت کیاہے؟
    امید ہے کہ آپ پہلے کی طرح‌ اب بھی دلائل سے جواب دیں‌گے۔
     
  8. شفقت الرحمن

    شفقت الرحمن ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جون 27, 2008
    پیغامات:
    753
    جی ہاں گزرا جا سکتا ہے لیکن کوشش کیجئے کہ دور سے گزریں کیونکہ جو مقدار پہلے بیان ہوئی ہے وہ انتہائی مقدار ہے
    و السلام
     
  9. شفقت الرحمن

    شفقت الرحمن ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جون 27, 2008
    پیغامات:
    753
    دعا کے بعد ہاتھ منہ پر پھیرنے کی شرعی حیثیت

    و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
    دعا کیلئے ہاتھوں کو اٹھانا ضروری نہیں ہے لیکن اس سے قبولیت دعا میں اثر ضرور آتا ہے جیسا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حدیث ہے:

    تفصیل ذیل کے علیحدہ تھریڈ میں ملاحظہ فرمائیں :
    دعا میں ہاتھ اٹھانا / ہاتھ منہ پر پھیرنا : شرعی حیثیت


    ھذا ما عندی و اللہ اعلم بالصواب
    و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
     
    Last edited by a moderator: ‏اکتوبر، 19, 2008
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں