جرم دنیا میں لب کشائی ہے میں نے آواز حق اٹھائی ہے کاٹ دو ہر زباں بغاوت کی کس نے تحریک یہ چلائی ہے سلطنت کیا ہے ، بادشاہت کیا حکمرانی کی بس لڑائی...
اپنوں کی بے رخی سے فراموش ہو گئے کچھ لوگ اپنے آپ میں روپوش ہو گئے اپنوں کے ظلم سہنے کی عادت سی ہو گئے غیروں نے پوچھا حال تو خاموش ہو گئے جب رہ...
جہاں پر جھوٹ کی ہو سربراہی وہاں بے کار ہے سچی گواہی سبھی منصف بکاؤ ہو چکے ہیں کروں ثابت میں کیسے بے گناہی ہمیں توفیق دے سچ بولنے کی...
پھر مُسکرا دیجیے رنجش مٹا دیجیے ، پھر مسکرا دیجیے دو دل ملا دیجیے ، پھرمسکرا دیجیے دشمن ہو یا دوست ہو ، جب پستیوں میں گرے اس کو اٹھا...
Separate names with a comma.