ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا (مختصر سیرت)

اعجاز علی شاہ نے 'سیرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا' میں ‏جون 28, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم​

    ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

    از میمونہ ظفر


    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہمدم سید المرسلین محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ، جگر گوشہ خلیفة المسلمین، شمع کاشانہء نبوت، آفتاب رسالت کی کرن، گلستان نبوت کی مہک، مہر ووفا اور صدق وصفا کی دلکش تصویر، خزینہ ئِ رسالت کا انمول ہیرا، جس کی شان میں قرآنی آیات نازل ہوئیں ۔ جس کو تعلیمات نبوی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم پر عبور حاصل تھا ۔ جسے اپنی زندگی میں لسان رسالت سے جنت کی بشارت ملی۔ جسے ازواج مطہرات میں ایک بلند اور قابل رشک مقام حاصل تھا۔ جو فقاہت، ثقاہت ، امانت ودیانت کے اعلیٰ معیار پر فائز تھیں۔

    ولادت :
    حضرت ام رومان کا پہلا نکاح عبداللہ ازدی سے ہوا تھا۔ عبداللہ کے انتقال کے بعد وہ ابوبکر کے عقد میں آئیں ۔ حضرت ابوبکر کے دو بچے تھے ۔ عبدالرحمن اور عائشہ ۔حضرت عائشہ کی تاریخ ولادت سے تاریخ وسیر کی تمام کتابیں خاموش ہیں ۔ ان کی ولادت کی صحیح تاریخ نبوت کے پانچویں سال کا آخری حصہ ہے۔

    نام :
    نام عائشہ تھا ۔ ان کا لقب صدیقہ تھا ۔ ام المومنین ان کا خطاب تھا ۔ نبی مکرم محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے بنت الصدیق سے بھی خطاب فرمایا ہے ۔اور کبھی کبھار حمیرا سے بھی پکارتے تھے۔

    کنیت :
    عرب میں کنیت شرافت کا نشان ہے ۔ چونکہ حضرت عائشہ کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی۔ اس لیے کوئی کنیت بھی نہ تھی۔ ایک دفعہ آنحضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم سے حسرت کے ساتھ عرض کیا کہ اور عورتوں نے تو اپنی سابق اولادوں کے نام پر کنیت رکھ لی ہے ، میں اپنی کنیت کس کے نام پر رکھوں؟ فرمایا : اپنے بھانجے عبداللہ کے نام پر رکھ لو''۔
    چنانچہ اسی دن سے ام عبداللہ کنیت قرار پائی۔

    نکاح:
    ہجرت سے ٣ برس پہلے سید المرسلین سے شادی ہوئی۔ ٩ برس کی عمر میں رخصتی ہوئی ۔ سیدہ عائشہ کے علاوہ کسی کنواری خاتون سے نبی کریم محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے شادی نہیں کی ۔ ابھی ان کا بچپن ہی تھا کہ جبریل علیہ السلام نے ریشم کے کپڑے میں لپیٹ کر ان کی تصویر رسول اللہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کو دکھلائی اور بتایا کہ یہ آپ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی دنیا وآخرت میں رفیقہ ئِ حیات ہے۔ سیدہ عائشہ کا مہر بہت زیادہ نہ تھا صرف 500 درہم تھا ۔

    فضائل وکمالات:
    حضرت عمرو بن عاص نے ایک دفعہ رسول اقدس محمد صلی اﷲ علیہ وسلم سے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ کو دنیا میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ فرمایا : ''عائشہ'' عرض کی مردوں میں کون ہے؟ فرمایا : اس کا باپ ۔ ایک دفعہ حضرت عمر نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ ام المومنین کو سمجھاتے ہوئے کہا :بیٹی عائشہ کی ریس نہ کیا کرو ، رسول اللہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے دل میں اس کی قدر ومنزلت بہت زیادہ ہے ۔
    رسول اللہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :
    ''مردوں میں بہت کامل گزرے لیکن عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون کے سوا کوئی کامل نہ ہوئی اور عائشہ کو عورتوں پر اسی طرح فضیلت ہے جس طرح ثرید کو تمام کھانوں پر''۔
    امام ذہبی لکھتے ہیں کہ سیدہ عائشہ پوری امت کی عورتوں سے زیادہ عالمہ ، فاضلہ ، فقیہہ تھیں ۔
    عروہ بن زبیر کا قول ہے : میں نے حرام وحلال ، علم وشاعری اور طب میں ام المومنین عائشہ سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔
    حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں فخر نہیں کرتی بلکہ بطور واقعہ کے کہتی ہوں کہ اللہ نے دنیا میں ٩ باتیں ایسی صرف مجھ کو عطا کی ہیں جو میرے سوا کسی کو نہیں ملیں ۔
    1۔ خواب میں فرشتے نے آنحضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے سامنے میری صورت پیش کی۔
    2۔ جب میں سات برس کی تھی تو آپ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے مجھ سے نکاح کیا ۔
    3۔ جب میرا سن ٩ برس کا ہوا تو رخصتی ہوئی ۔
    4۔ میرے سوا کوئی کنواری بیوی آپ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں نہ تھی ۔
    5۔ آپ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم جب میرے بستر پر ہوتے تب بھی وحی آتی تھی ۔
    6۔ میں آپ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبوب ترین بیوی تھی ۔
    7۔ میری شان میں قرآن کی آیتیں اتریں ۔
    8۔ میں نے جبریل کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔
    9۔ آپ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے میری گود میں سر رکھے ہوئے وفات پائی۔

    حضرت عائشہ اور احادیث نبوی :

    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کو علمی صداقت اور احادیث روایت کرنے کے حوالے سے دیانت وامانت میں امتیاز حاصل تھا ۔سیدہ عائشہ کا حافظہ بہت قوی تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ حدیث نبوی کے حوالے سے صحابہ کرام کے لیے بڑا اہم مرجع بن چکی تھیں ۔ حضرت عائشہ حدیث حفظ کرنے اور فتویٰ دینے کے اعتبار سے صحابہ کرام سے بڑھ کر تھیں۔سیدہ عائشہ نے دو ہزار دو سو دس (2210) احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی ۔
    دور نبوی کی کوئی خاتون ایسی نہیں جس نے سیدہ عائشہ سے زیادہ رسول اللہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم سے احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی ہو ۔
    صدیقہ کائنات سے ایک سو چوہتر (174) احادیث ایسی مروی ہیں جو بخاری ومسلم میں ہیں ۔

    وفات :
    سن ٥٨ ہجری کے ماہ رمضان میں حضرت عائشہ بیمار ہوئیں اور انہوں نے وصیت کی کہ انہیں امہات المومنین اور رسول اللہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے اہل بیت کے پہلو میں جنت البقیع میں دفن کیا جائے ۔ماہ رمضان کی 17تاریخ منگل کی رات ام المومنین عائشہ نے وفات پائی ۔ وفات کے وقت ان کی عمر 66 برس تھی۔ 18سال کی عمر میں بیوہ ہوئی تھیں ۔ حضرت ابوہریرہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔


    بشکریہ: طیبات
     
  2. المسافر

    المسافر --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اپریل 10, 2007
    پیغامات:
    6,261
    جزاک اللہ خیر بھائی
     
  3. محمد نعیم

    محمد نعیم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 26, 2007
    پیغامات:
    901
    جزاک اللہ برادر۔
     
  4. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    جزاک اللہ خیر۔
     
  5. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
  6. سید تفسیر حیدر

    سید تفسیر حیدر -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 1, 2007
    پیغامات:
    99
    جزاک اللہ خیر بھائی
     
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
    حضرت عائشة رضي الله عنها كى سيرت كے متعلق پڑھا تو ان كى زندگی كا ايك واقعه ياد آگیا جس نے مجهے بہت متاثر كيا تها.
    سيدة ميمونه اور سيدة عائشة رضي الله عنهما دونوں نبي كريم صلى الله عليه وسلم كى ازواج مطهرات ميں سے هيں.اس لحاظ سے ان دونوں كا آپس كا رشته بڑا نازک ہے۔
    حضرت ميمونه كے بهانجے حضرت يزيد بن اصم فرماتے ہیں.حضرت عائشة مكه سے واپس آرهى تهيں راستے ميں ميں اور ان كا بهانجا جو طلحة بن عبيد الله كا بيٹا تها حضرت عائشة كو ملے۔
    انهيں اطلاع ملى تهى كه هم دونوں نے مدينه كے ايك باغ سے كچھ کھایا ہے۔
    انہوں نے اپنے بهانجے كو خوب ڈانٹا.
    پهر ميرى طرف متوجه ہوئیں،مجهے نصيحت كى:"كيا تمهيں نهيں معلوم كہ الله تعالى نے تمهيں اپنے نبي كے خاندان ميں شامل فرمايا هے؟الله كى قسم ميمونه كى وفات كے بعد تمهارا كوئى پرسان حال نهيں رها.وه هم ميں سب سے زیادہ متقى اور صله رحمى كرنے والى تهيں."
    اس ايك واقعے ميں ان كے كردار كى كتنى هى خوبياں چھپی ہیں؟ مگر دیکھیئے آج کتنی مسلمان خواتین اس کردار کی حامل ہیں؟
    تهے تو آباء وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو؟؟
     
  8. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    حواله مستدرك حاكم:كتاب معرفة الصحابة 4/32،امام حاكم نے اس روايت كو صحيح كہا ہے۔
     
  9. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
    جزاک اللہ سسٹر
    بہترین واقعہ پیش کیا ہے۔ ماشاءاللہ
    اسی طرح ہمیں اپنے علم سے مستنفید کرتی ہیں۔ان شاءاللہ
    والسلام علیکم
     
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ہماری عظیم ماں رضي الله عنها

    مادر امت مسلمه حضرت عائشه رضي الله عنها كے پاس ان كى آزاد كرده كنيز آئى كہنے لگی:" ام المومنين ميں نے بيت الله كا سات بار طواف كيا اور دو تين بار حجر اسود كو بهى چھوا۔"
    حضرت عائشه نے فرمايا:"الله تم كو اجر نه دے،الله تمهين اجر نه دے!
    تم مردوں كےساته دهكم پیل كرتى ہو! كيا كافى نه تها كه تم الله اكبر كہہ كر دور سے حجر اسود كو استلام كر ليتى؟

    حواله:السنن الكبرى للبيهقي،كتاب الحج،باب الاستلام في الزحام

    ذرا بتائيں آج كل تو خواتين پردہ كر كے چاند رات شاپنگ کو نکلتی ہیں اور ان کے تدین پر کوئی فرق نہیں آتا؟
     
  11. فیضان

    فیضان رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏فروری 10, 2016
    پیغامات:
    35


    بچپن میں ایک دفعہ حضرت عائشہؓ گڑیوں سے کھیل رہی تھیں کہ سرورِعالمﷺ پاس سے گزرے۔
    ننھی عائشہؓ گڑیوں میں ایک پَر دار گھوڑا بھی تھا ۔ حضورﷺ نے پوچھا۔"عائشہؓ یہ کیا ہے " جواب دیا گھوڑا ہے " حضورﷺ نے فرمایا ۔
    گھوڑوں کے تو پَر نہیں ہوتے ۔ انھوں نے بے ساختہ کہا کیوں یا رسول اللہﷺ ۔ حضرت سلمانؑ کے گھوڑوں کے تو پَر تھے ۔ حضورﷺ نے یہ جواب سن کر تبسم فرمایا :

    امام بخاریؒ کا بیان ہے کہ جب یہ آیت بَلِ السَّاعَةُ مَوعِدُھُم وَالسَّاعَةُ اِدھیٰ وَاَمَرّ (سورہٗ قمر)
    مکہ میں نازل ہوئ تو اس وقت حضرت عائشہؓ کھیل کود میں مشغول تھیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں